Tumhara milna ek khuwab sa | Urdu Novel | Episode 1 | Urdu Life 77

ناول : تمہارا ملنا ایک خواب سا

قسط 




تم نے ابھی تک میری گاڑی کو واش نہیں کیا مجھے آگے ہی دیر ہو رہی اور اب اور دیر ہو جائے گی تمہاری وجہ سے!!!

 کسی کام کے نہیں ہو تم !!! تمہیں تو میں ابھی اور اسی وقت نوکری سے فارغ کرتی ہوں 

کائنات نے اپنے ڈرائیور پر روب ڈالتے ہوئے کہا 

ڈرائیور ڈرتے ہوئے لہجے میں بولا نہیں بی جی پلیز ایسا نہ کریں میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں میں کیا کروں گا میں معافی چاہتا ہوں کل میری بیٹی کی طبیعت خراب تھی اس لئے کل مجھے شام کو ہسپتال جانا پڑا اور ابھی بھی وہی سے آیا ہوں تو دیر ہوگی تو آپکی گاڑی صاف نہیں کی 

کائنات غصے میں بولی!!! تم لوگوں کو جھوٹ بولنے کے علاؤہ آتا کیا ہے، بیماری کا جھوٹا بہانہ بنا کر پیسے لینا تو تم لوگوں کا کام ہے 

کائنات نے کافی باتیں سنائی اپنے ڈرائیور کو

اتنا میں کائنات کے پاپا (عبداللّٰہ مرزا) باہر آئے

کیا ہوا میری گڑیا کو کیوں صبح صبح غصہ ہو رہی ہو (عبداللّٰہ مرزا نے کائنات سے مخاطب ہو کر کہا)

کائنات نے منہ بنا کر کہا پاپا دیکھیے مجھے کالج جانا میں دیر ہو رہی ہے اور اس ڈرائیور نے ابھی تک میری گاڑی واش نہیں کی اب میں کیسے جاؤں گی کالج؟؟؟

(عبداللّٰہ مرزا نے بڑے سکون سے کہا)

بس اتنی سی بات ہے اس کا حل ابھی نکال دیتا ہوں میں 

میں چھوڑ آتا ہوں اپنی بیٹی کو کالج چلو میری گاڑی میں بیٹھ جاؤ 

(کائنات فوراً بولی) پاپا آپ تو چھوڑ آئے گے  لیکن اب مجھے یہ ڈرائیور نہیں چاہیے فوراً آپ اس کو نوکری سے فارغ کرے 

کائنات چونک کہ عبداللّٰہ مرزا کی اکلوتی بیٹی تھی تو لاڈلی بھی بڑی تھی اس لئے وہ کائنات کی کوئی بھی بات نہیں ٹالتے تھے اس کی ہر بے جا ضد پوری کرتے تھے شاید اس وجہ سے ہی وہ اتنی ڈھیٹ اور ضدی بن گی تھی کہ کسی کی بات نہیں سنتی تھی صرف اپنی چلاتی تھی وہ اپنے سامنے کسی کو کچھ نہیں مانتی تھی اُس کو اپنے باپ کی دولت کا بہت غرور تھا مڈ  کلاس والوں سے اُس کو نفرت سی تھی اس کو لگتا تھا ان کو صرف جھوٹ بول کر پیسے لینے آتے ہیں 

چونک کہ عبداللّٰہ مرزا کائنات کا باپ ملتان کا (ڈپٹی کمشنر) تھا اس لیے   کائنات کے لیے کسی بھی چیز کو حاصل کرنا مشکل نہیں تھا اس کا ماننا تھا پیسے سے کچھ بھی حاصل کیا جا سکتا ہے کائنات کی ماں نہیں تھی وفات پا چکی تھی جب اس کی عمر صرف 5 سال تھی اس نے اپنی ماں کا چہرہ تک نہیں دیکھا تھا تھا وہ اپنی دادی اور پاپا کے ساتھ رہتی تھی دادی کی بھی بڑی لاڈلی تھی لاڈ پیار نے اس کو اتنا بگاڑ دیا تھا کہ اپنی ہر ضد پوری کرواتی۔۔۔۔


فہد بیٹا کھانا کھا لو اس کی ماں اس کے کمرے میں داخل ہو کر بولی

امی بس تھوڑا کام کر رہا ہوں کالج کا وہ ختم ہو جائے تو پھر کھانا کھاتا ہوں (فہد نے اپنی ماں کو جواب دیتے ہوئے کہا)

سارا دن کام کرتے رہتے ہو تھک جاتے ہو تھوڑا آرام بھی کر لیا کرو دیکھو ذرا خود کی صحت آنکھیں حلقوں کے گرد کتنی لال ہو رہی ہیں 

فہد نے امی کو پاس بٹھا کے کہا امی جان اگر میں کام نہیں کروں گا گھر کا خرچہ کیسے پورا ہوگا 

فہد کے ابو ایک چھوٹی سی پرائیویٹ ملازمت کرتے تھے جس سے گھر کا خرچہ چلانا مشکل ہوتا تھا فہد کی دو چھوٹی بہنیں تھیں ان کی اسکول کی فیس بھی ادا کرنی ہوتی تھی 

فہد کے ابو کی تنخواہ سے بڑی مشکل سے گھر چلتا 

بہنوں کی اسکول فیس ادا کرنے کے لیے  فہد  پڑھائی کے ساتھ ساتھ ڈرائیونگ کی نوکری کرتا تھا 

فہد بہت سمجھدار اور سلجھا ہوا لڑکا تھا

 جس عمر میں لڑکے،لڑکیوں کے ساتھ دوستیاں کرتے 

ان سے رات رات تک باتیں کرتے رہتے،  دوستوں کے ساتھ باہر  نکلتے اور انجوائے کرتے، 

اس عمر میں فہد نے اپنے پورے گھر کی ذمہ داری خود کے کندھوں میں سنبھالی تھی وہ سمجھ دار ہونے کے ساتھ ساتھ بہت محنتی بھی تھا اور پڑھائی میں کافی اچھا تھا اس لیے اس کو سکالرشپ ملی اور اس کا داخلہ ملتان کے سب سے بڑے کالج میں ہو گیا 

جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Post a Comment

Previous Post Next Post