Allama Iqbal Poetry in Urdu 2 Lines | Allama Iqbal Best Poetry in Urdu | Iqbal Poetry For Student

 

Allama Iqbal Poetry in Urdu 2 Lines | Allama Iqbal Best Poetry in Urdu | Iqbal Poetry For Student 





یوں تو سید بھی ہو، مرزا بھی ہو، افغان بھی ہو 
تم سبھی کچھ ہو، بتاؤ تو مسلمان بھی ہو ؟؟






محبت مجھے ان جوانوں سے ہے 
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند





جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی 
کھلتے ہیں غلاموں پر اسرار شہنشاہی






دل پاک نہیں تو پاک ہو سکتا نہیں انسان 
ورنہ ابلیس کو بھی آتے تھے وضو کے فرائض بہت






جفا جو عشق میں ہوتی ہے وہ جفا ہی نہیں 
ستم نہ ہو تو محبت میں کچھ مزہ ہی نہیں






کون کہتا ہے خدا نظر نہیں آتا 
وہی تو نظر آتا ہے جب کچھ نظر نہیں آتا






خواہشیں بادشاہوں کو غلام بنا لیتی ہیں 
مگر صبر غلاموں کو بادشاہ بنا دیتا ہے






دعا تو دل سے مانگی جاتی ہے، زبان سے نہیں 
اقبال 
قبول تو اس کی بھی ہوتی ہے جس کی زبان نہیں ہوتی






اپنے کردار پہ ڈال کر پردہ اقبال 
کر شخص کہہ رہا ہے زمانہ خراب ہے





مت کر خاک کے پتلے پہ غرور بے نیازی 
خود کو خود ہی میں جھانک کر دیکھ تجھ میں رکھا کیا ہے؟؟






ضمیر جاگ ہی جاتا ہے، اگر زندہ ہو اقبال 
کبھی گناہ سے پہلے، تو کبھی گناہ کے بعد






عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں 
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں





تو شاہیں ہے،پرواز ہے کام تیرا 
تیرے سامنے آسماں اور بھی ہے






عشق قاتل سے، مقتول سے ہمدردی بھی 
یہ بتا کس سے محبت کا جزا مانگے گا ؟؟
سجدہ خالق کو بھی، ابلیس سے یارانہ بھی
حشر میں کس سے عقیدت کا صلہ مانگے گا؟؟






غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں 
جو ہو ذوقِ یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں






تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں 
میری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں






مرنے والے مرتے ہیں لیکن فنا ہوتے نہیں 
یہ حقیقت میں کبھی ہم سے جدا ہوتے نہیں






یہی درس دیتا ہے تمہیں ہر شام کا سورج 
مغرب کی طرف جاؤ گے تو ڈوب جاؤ گے






بُرا سمجھوں انہیں، مجھ سے تو ایسا ہو نہیں سکتا 
کہ میں خود بھی تو ہوں اقبال اپنے نقتہ چینوں میں






کھول آنکھ، زمین دیکھ، فلک دیکھ، فضا دیکھ 
مشرق سے نکلتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ






نہ تو زمیں کیلئے ہے نہ آسماں کیلئے 
جہاں ہے تیرے لیے، تو نہیں جہاں کے لئے






کیوں منتیں مانگتا ہے اوروں کے دربار سے اقبال 
وہ کون سا کام ہے جو ہوتا نہیں تیرے پروردگار سے






تمنا دردِ دل کی ہو، تو کر خدمت فقیروں کی 
نہیں ملتا یہ گوہر بادشاہوں کے خزینوں میں






تیرے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا
 اقبال     
یہاں مرنے کی پابندی، وہاں جینے کی پابندی





یہ بات نہیں کہ مجھے اس پہ یقین نہیں 
بس ڈر گیا ہوں خود کو صاحبِ ایمان کہتے کہتے


Post a Comment

Previous Post Next Post