Mirza Ghalib Love Poetry| 2 lines Poetry of Mirza Ghalib| Best Poetry of Mirza Ghalib in Urdu | Mirza Ghalib Poetry in Urdu Text

 Mirza Ghalib Love Poetry| 2 lines Poetry of Mirza Ghalib| Best Poetry of Mirza Ghalib in Urdu | Mirza Ghalib Poetry in Urdu Text 





نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا 
ڈبویا مجھ کو ہونے نے، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا






کس سے بیان کیجیے حالِ دل تباہ کا 
سمجھے وہی اُسے جو ہو زخمی تیری نگاہ کا






اعتبارِ عشق کی خانہ خرابی دیکھنا 
غیر نے کی آہ، لیکن وہ خفا مجھ پر ہوا






تلاش مجھ کو نہ کر دشت رہبر میں غالب 
نگاہ دل سے دیکھ تیرے کتنا قریب ہوں میں






منزل ملے گی بھٹک کر ہی سہی 
گمراہ تو وہ ہیں جو گھر سے نکلے ہی نہیں






عشق نے نکما کر دیا غالب 
ورنہ ہم بھی آدمی کام کے تھے






وہ مجھ سے بچھڑ کر اب تک رویا نہیں غالب 
کوئی تو ہے ہمدرد جو اُسے رونے نہیں دیتا






بے وجہ نہیں روتا عشق میں کوئی غالب 
جسے خود سے بڑھ کے چاہو وہ رُلاتا ضرور ہے






کہتے ہیں جیتے ہیں امید پہ لوگ 
ہم کو جینے کی بھی امید نہیں






یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا 
اگر وہ جیتے رہتے، یہی انتظار ہوتا






ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے 
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے






ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن 
دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے






عمر بھر ہم یوں ہی غلطی کرتے رہے غالب 
دھول چہرے پہ تھی اور ہم آئینہ صاف کرتے رہے






ہوئی مدت کہ غالب مر گیا، پر یاد آتا ہے 
وہ ہر اک بات پر کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا






بٹھا کر یار کو پہلو میں رات پھر غالب 
جو لوگ کچھ نہیں کرتے کمال کرتے ہیں






اُن کو دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق 
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے






جب توقع ہی اٹھ گئی غالب 
کیوں کسی کا گلہ کرے کوئی






عشرتِ قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا 
درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا






مہرباں ہو کے بلا لو مجھے چاہو جس وقت 
میں گیا وقت نہیں ہوں کہ پھر آ بھی نہ سکوں





کب وہ سنتا ہے کہانی میری 
اور پھر وہ بھی زبانی میری


Post a Comment

Previous Post Next Post