Pehli Mohabbat Urdu Novel | First Sight Love Urdu Romantic Novel | Long Urdu Novels | Episode 3

 ناول پہلی محبت 

قسط 3 




علی جلدی سے تیار ہو جا میں تجھے لینے آرہا ہوں 

رعیان نے علی کو فون کرتے ہوئے کہا 

علی نے فورا سے پوچھا :  اب کہاں جانا ہے ؟؟؟

رعیان نے مسکرا کر کہا : شوپنگ پر جانا ہے 

علی نے حیرانی ظاہر کرتے ہوئے کہا : کیوں ؟؟؟ 

رعیان نے ہنس کر کہا : تیری بھابھی کیلئے ایک ڈائمنڈ کی انگھوٹی لینے کیلئے اور پھر اُس کے گھر جائیں گے 

 علی نے غصہ سے کہا : تو پاگل تو نہیں ہے 

رعیان نے کہا : میں اُس سے محبت کرتے ہوں اور بہت زیادہ محبت کرتا ہوں 


رعیان علی کے گھر گئے اُس کو لینے دونوں شوپنگ سینٹر گئے 

رعیان نے انگھوٹی لی 

رعیان اور علی ہوٹل پر بیٹھے بریانی کھا رہے تھے 

علی نے رعیان کو سمجھاتے ہوئے کہا : اُس لڑکی نے پہلے بھی تجھے کافی دفعہ منع کیا ہے 

اور وہ لڑکی تیرے لئے صحیح نہیں ہے وہ تیرے قابل ہی نہیں ہے 

رعیان نے علی کو کہا : علی محبت میں صحیح غلط نہیں ہوتا 

جس سے محبت ہوتی ہے وہ انسان دنیا کا سب سے خوبصورت انسان لگتا ہے 

اور میں کنول سے بہت زیادہ محبت کرتا ہوں 

چھ مہینے ہوگئے ہیں یونیورسٹی سے ہمیں گریجویشن کیے ہوئے میں ابھی تک اُس کو نہیں بھولا ہوں 

دل رات اُس کو ہی سوچتا ہوں 

کنول سے زیادہ خوبصورت لڑکی میں نے آج تک دنیا میں نہیں دیکھی ہے 

اور مجھے یقین ہے وہ میری محبت کی قدر ضرور کرے گی 

آخر رعیان سکندر ہوں میں ساری دنیا کی خوشیاں لا کر اُسکے قدموں میں رکھ دوں گا  

علی نے منہ بنا کر کہا : تجھے کیا شوق ہے اُس لڑکی سے ملنے کا 

وہ نہیں مانیں گی 

رعیان نے کہا : آخری دفعہ کوشش کر لینے دے اور مجھے یقین ہے وہ اِس بار ضرور مانیں گی 

آج میں اس کے گھر جا کر اُس کو شادی کیلئے پرپوز کروں گا 

مجھے یقین ہے وہ منع نہیں کرے گی 

علی نے منہ بنا کر کہا : تجھے جو کرنا ہے وہ کر میری بات تو سنتا کہاں ہے 

رعیان نے کہا : تو میرے ساتھ چلیں گا 

علی نے فورا سے کہا : مجھے اُس لڑکی سے نہیں ملنا ، تو خود جانا 

رعیان نے کہا : تو گاڑی میں بیٹھنا بس میں اُس سے ملنے چلا جاؤں گا 

علی کو نا چاہتے ہوئے بھی رعیان کے ساتھ جانا پڑا 


کنول رعیان کی پہلی محبت ہے 

کنول کو پہلی بار رعیان نے یونیورسٹی میں دیکھا تھا 

کنول کو دیکھتے ہی رعیان کو اُس سے محبت ہوگئی تھی 

وہ دونوں یونیورسٹی کے دنوں میں کافی اچھے دوست تھے 


کنول رعیان سے محبت نہیں کرتی تھی بلکہ وہ تو رعیان کو کچھ سمجھاتی ہی نہیں تھی 

کنول نے رعیان کو پہلے بھی کافی دفعہ منع کیا تھا 

لیکن رعیان کی محبت کنول کیلئے بہت گہری تھی 


زویا بیٹھی برگر کھا رہی تھی 

ایک لڑکا زویا کے پاس آیا 

اُس لڑکے نے زویا کو پرپوز کیا 

زویا نے غصہ سے دیکھا اور کہا : 

آئندہ میرے آس پاس بھی نظر نہیں آنے چاہیئے 

یہ کہہ کر وہ وہاں سے چلی گئی 

ارم نے زویا کو کہا : یار وہ تجھے سے واقعی بہت محبت کرتا ہے 

زویا نے ہنس کر کہا : محبت کوئی نہیں کرتا سب کو بات کرنے کیلئے بس لڑکی چاہیے ہوتی ہے 

ارم نے کہا : پوری یونیورسٹی کے لڑکے تجھ سے محبت کرتے ہیں  تیرے لئے کچھ بھی کر جانے کو تیار ہیں 

کچھ تجھے بول دیتے ہیں اور بیچارے کچھ ڈر سے تیرے سامنے کچھ بول بھی نہیں پاتے 

لیکن تجھے پوری یونیورسٹی 

 میں کوئی ایک لڑکا بھی اچھا نہیں لگتا 

زویا نے ہنس کر کہا : نہیں لگتا اچھا 

اور میں یونیورسٹی کے سارے لڑکوں کی محبت کا کیا کروں گی 

میں اچار تو ڈالنے سے رہی 

ارم نے مسکرا کر کہا : ویسے وہ لڑکا بڑا لکی ہوگا جس سے تو محبت کرے گی 

زویا نے کہا : لکی تو وہ ہوگا 

لیکن پتہ نہیں وہ کہاں ہے جس سے مجھے محبت ہوگی 

ارم نے مسکرا کر کہا : کیا پتا وہ اِس یونیورسٹی میں ہی ہو 

زویا نے منہ بنا کر کہا : ایسا اگر ہوتا تو کب کا مجھے مل جاتا لیکن اِس یونیورسٹی میں کوئی بھی میرے ٹائپ کا نہیں ہے ؟؟؟

ارم نے زویا کو دیکھ کر کہا : اچھا تو پھر بتا تجھے کون سے لڑکے پسند ہیں ؟؟؟

  

زویا نے مسکرا کر کہا : جس کو میں دیکھوں تو بس دیکھتی رہوں 

اُس کو جتنا مرضی دیکھ لوں میرا دل کرے تھوڑا اور 


اُس کی آنکھوں میں مجھے میرے لئے محبت اور عزت نظر آئے 

میں جب جب اُس کے پاس ہوں میں دنیا بھول جاؤں 

جب اُس کی بانہوں میں ہوں تو اُس کی بانہیں مجھ اِس قدر حرارت دیں کہ میں اُس کی بانہوں میں برف کی طرح پگھلتی جاؤں 

میری سالگرہ پر وہ خود میرے لئے اپنے ہاتھوں سے کیک بنا کر مجھے سرپرائز دے جو نہ صرف مجھے اپنی بیوی بلکہ اپنی دوست سمجھ کر اپنی ہر بات مجھ سے شیئر کرے 

جس کی آنکھوں میں جو بھی جذبہ ہو صرف میرے لئے ہو 

جس کی پہلی اور آخری محبت میں ہوں 


ارم جو کہ زویا کی باتیں کب سے سن رہی تھی بولنے لگی : بس کرو

گاڑی کو بریک بھی لگاؤ 

تم تو شروع ہی ہوگئی ہو 

زویا نے ہنس کر کہا : ہاں تو مجھے بس ایسا ہی لڑکا چاہیے 

اور یونیورسٹی میں ایسا کوئی لڑکا نہیں ہے جس کو دیکھ کر مجھے وہ فیلنگز آئے 

ارم نے ہنس کر کہا : مس رومینٹک 

یہ جو تم نے ساری باتیں بولی ہیں یہ صرف فلموں اور کہانیوں میں ہوتا ہے 

اصل زندگی میں ایسا کچھ نہیں ہوتا 

زویا نے مسکرا کر کہا : نہیں ہوتا ہوگا لیکن زویا چوھدری کیلئے ایسا ہی لڑکا آئے گا جو زویا کیلئے سب کچھ کرنے کیلئے تیار ہوگا 

ارم نے کہا : تمہارا کچھ نہیں ہو سکتا 

زویا نے مسکرا کر کہا : اب چلو جلدی کلاس میں ورنہ پھر مجھے کوئی اور بہانا بنانا پڑے گا 



رعیان کنول کے گھر گیا 

کنول کے گھر والے کیونکہ رعیان کو جانتے تھے اس لئے ان کو کوئی ایشو نہیں تھا 

کنول نے رعیان کو دیکھا تو وہ غصہ سے لال ہوگئی 

کنول رعیان کو اپنے کمرے میں لے گئی 

کنول نے رعیان کو غصہ میں کہا : میں نے تمہیں کتنی دفعہ منع کیا ہے کہ میرے گھر مت آیا کرو لیکن تم تو بہت ہی ڈھیٹ قسم کے لڑکے ہو باز ہی نہیں آتے 

رعیان نے مسکرا کر کہا : کنول میں تم سے بہت ضروری بات کرنے آیا ہوں 

کنول نے غصہ سے کہا : مجھے تم سے کوئی بات نہیں کرنی 

رعیان نے کہا : بس سن لو میری بات ایک بار 

کنول نے منہ بنا کر کہا : تمہارے پاس 5 منٹ ہیں جلدی سے اپنی بات بولو اور نکلو 

رعیان نے انگھوٹی نکالی اور کنول کو دیکھ کر کہا : کنول میں تم سے بہت محبت کرتا ہوں اور تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں 

کنول نے غصہ سے کہا : تم پاگل ہو 

میں تم سے شادی کروں گی 

رعیان نے کہا : کیوں تم مجھ سے شادی کیوں نہیں کر سکتی 

کنول نے کہا : کیونکہ تم اس قابل ہی نہیں ہو سمجھ گئے تم 

رعیان نے بے بسی سے کہا : کنول میں تم سے بہت محبت کرتا ہوں تمہارے بنا مر جاؤ گا 

کنول نے کہا : تو مر جاؤ 

مجھے کوئی پرواہ نہیں 

رعیان نے کہا : تم جو بولو گی میں وہی کروں گا میں تمہیں بہت خوش رکھوں گا پیلز بس ایک بار میری محبت کو سمجھو 

کنول نے رعیان کو کہا : تمہاری بیکار محبت مجھے نہیں چاہیے 

سمجھ گئے تم 

رعیان نے کہا : تمہاری نظر میں میری محبت کی کوئی ویلیو نہیں ہے 

کنول نے مسکرا کر کہا : نہیں ہے ویلیو تمہاری اس بیکار کی محبت کی میری نظر میں 

تمہاری ساتھ تھوڑی بات کیا کر لی یونیورسٹی میں تم تو میرے پیچھے ہی پڑ گئے ہو 

 

رعیان کی کنول کی باتیں تیر کی طرح چبھ رہی تھی لیکن کہتے ہیں نہ محبت اندھی ہوتی ہے 

سچ کہتے ہیں محبت اندھی ہی ہوتی ہے 

رعیان کو اپنے جذباتوں کی توہین ہوتے ہوئے دیکھائی دینے کے باوجود بھی وہ اُس سے اپنی محبت کی بھیگ مانگ رہا تھا 

رعیان کنول سے بہت محبت کرتا ہے 

رعیان نے کنول کو مخاطب کر کے کہا : میں رانی بنا کر رکھوں گا تمہیں 

میں نے تمہارے ساتھ اپنی پوری زندگی گزارنے کے خواب سجا لیے ہیں 

آخر کمی کیا ہے مجھ میں 

ہر چیز میرے پاس ہے 

کنول نے ہنس کر کہا : جانتی ہوں ہر چیز تمہارے پاس ہے 

اور تم ہینڈسم بھی بہت ہو 

یونیورسٹی کی ساری لڑکیاں تم پر مرتی تھی اور تم میرے پیچھے پاگل تھے 

لیکن پتا ہے کیا میں تم سے محبت ہی نہیں کرتی اور نہ کبھی کروں گی 

کیونکہ تم میرے قابل نہیں ہو 

میں کسی اور سے محبت کرتی ہوں 

اور بہت خوش ہوں اُس کے ساتھ 

 

رعیان کے پیروں کے نیچے سے زمین نکل گئی 

رعیان نے دکھی بھرے لہجے میں کہا : مجھے لگا تم ابھی تک صرف اس لئے منع کر رہی ہوگی کیونکہ تم مجھ سے ناراض ہوسکتی ہو 

لیکن تم مجھ سے محبت تو کیا ، مجھے اپنے قابل ہی نہیں سمجھتی 

کنول نے ہنس کر کہا : اب سمجھ آگیا نہ تو اب یہاں سے جاؤ اور

پھر اپنی شکل کبھی مت دکھانا 

اور ایک بات اپنے ذہن سے نکال دینا کہ میں تم سے محبت کرتی ہوں 

میرے اتنے بُرے دن نہیں آئے 


رعیان خاموشی کے ساتھ اُسکی باتیں سن رہا تھا آج پہلی بار کسی نے رعیان کی اتنی تذلیل کی ہے 

رعیان بنا کچھ بولے وہاں سے چلا گیا 



جاری ہے .......

Post a Comment

Previous Post Next Post