Tumhara milna ek khuwab Sa | Urdu Novel | Episode 12 | Urdu Life 77

 ناول تمہارا ملنا ایک خواب سا

قسط : 12





کافی دیر انتظار کرنے کے بعد ان کو بلال آتا دکھائی دیا !!!! 

(کائنات میں فوراً سے اس سے پوچھا) 

کیا ہوا کچھ پتہ چلا ؟؟؟ 


بلال نے جواب دیتے ہوئے کہا :  جی (بی بی جی) کنفرم ہے کہ یہ فہد کا ہی گھر ہے لیکن !!!!!!__ 

کائنات نے کہا :  لیکن کیا؟؟؟؟

 جلدی بولو !!!! 

لیکن وہ لوگ گاؤں چلے گئے ہیں بلال نے جواب دیا ۔۔۔۔۔

مہوش نے کہا :  تو کیا اب وہ یہاں واپس نہیں آئیں گے ؟؟؟ 

بلال نے کہا : (بی بی جی)   ان کے ابو کی طبیعت خراب تھی جس کی وجہ سے ان کو گاؤں جانا پڑا۔۔۔۔

 ان کی جیسے ہی طبیعت ٹھیک ہو جائے گی تو وہ واپس آجائیں گے ۔۔۔۔

(مہوش نے کائنات سے مخاطب ہو کر کہا )

کائنات چلو اب چلتے ہیں !!! 

(کائنات نے مہوش سے مخاطب ہو کر کہا )

یار میرا دل نہیں مانتا :  مجھے اس سے ملنا ہے میں نہیں جاؤں گی یہاں سے !!!!! 

 میرا اس سے ملنا بہت ضروری ہے اور میرا دل کہتا ہے کہ میں اس سے آج ہی ملوں گی .........

مہوش نے کہا :  پاگل کیوں بن رہی ہو وہ جب واپس آئے گا  تب بات کر لینا ،،کالج بھی تو آنا ہے نہ اس نے تو تم اس سے تب مل لینا ۔۔۔۔!!!! 

لیکن اب یہاں سے چلو!!! 

مہوش کائنات کا ہاتھ پکڑ کے اس کو وہاں سے لے گی ......




وہ لوگ مین سڑک پہ آئے تو مہوش نے بلال کو کہا  :  کہ جاؤ سامنے سے دو جوس لے کر آؤ ہم یہاں ہی کھڑے ہیں بہت گرمی ہو رہی ہے !!!! 


اور سنو اپنے لیے بھی لے آنا مہوش  نے بلال کو جاتا دیکھ کے کہا !!!!! 

کائنات اور مہوش سڑک پر کھڑی تھی!!!! 

 کہ اچانک کائنات کی نظر سڑک کے اس پار فہد پر  پڑی،

 جو کہ وہاں کھڑا شاید کسی سواری کا انتظار کر رہا تھا !!!! 

کائنات  نے اس کو دیکھ کے زور سے فہد پکارا !!! 

لیکن وہ بہت زیادہ دور تھا جس وجہ سے فہد کو کائنات کی آواز نہیں سنائی دی !!!! 

مہوش حیرانی سے ظاہر کرتے ہوئے بولی !!! کہاں ہے؟؟؟؟ 

 کائنات نے ہاتھ کے اشارے سے اس کو  بتایا کہ دیکھو !!!! 

وہ وہاں کھڑا ہے سڑک کے اس پار 

 میں نے تجھے کہا تھا نہ کے میں آج ہی اس سے ملوں گی میرا دل کہتا ہے دیکھ وہ میرے سامنے ہے !!!! 

میں جا رہی ہوں !!!! 

مہوش نے اس کا ہاتھ پکڑ کے اس کو روکا !!!! 

 پاگل ہو گئی ہو اتنی ٹریفک ہے  کیسے جاؤ گی اس پار ؟؟؟؟ 


کائنات نے اپنا ہاتھ زور سے مہوش  کے ہاتھ سے چھڑوایا اور بھاگ کے اس پار گی !!!! 

سامنے فہد کھڑا تھا اس کو دیکھ کر وہ بہت خوش ہوئی !!! 

 اس نے زور سے فہد کا نام پکارا ۔۔۔

فہد نے جب پیچھے مڑ کے دیکھا تو سامنے کائنات کو دیکھ کر حیران ہو گیا !!!! 

کائنات دوڑ کے اس کے پاس آ رہی تھی !!!! 

جبکہ فہد نے اس کو ہاتھ کے اشارے سے منع بھی کیا !!! 

 (وہاں ٹریفک بہت زیادہ تھی) 

 لیکن کائنات نے اس کی ایک نہیں سنی

اس کے پاس آنے کیلئے کائنات بھاگنے لگی تو سامنے سے ایک کار سے ٹکرا کر زمین پر گر گئی  !!!! 

فہد نے زور سے چلایا :  میڈم جی !!!! 

وہ دوڑ کے اس کے پاس آیا

 اس نے کائنات کا سر اپنی گود میں رکھا .......

 وہ اس کو بار بار بلا رہا تھا !!!

 میڈم جی !!! میڈم جی !!!! 

 لیکن کائنات کا خون کافی بہہ چکا تھا ......!!!!

کائنات کو تھوڑا تھوڑا ہوش آیا !!! 


 کائنات نے اپنے  کانپتے ہوئے ہاتھوں سے فہد کے چہرے کو چھوا !!! 

 اور کانپتی ہوئی آواز میں کہا  : 

 فہد آئی ایم سوری !!!! 

 میں نے تمہیں بہت تکلیف دی نہ  مجھے اپنی غلطیوں کا احساس ہو گیا مجھے معاف کر دو پیلز !!!! 

فہد نے اس کے ہاتھ کے اوپر ہاتھ رکھ کے کہا  : میڈم جی خاموش رہیں آپ کی حالت ٹھیک نہیں ہے 

کائنات نے کہا  :  اگر آج میں خاموش ہوگئی تو شاید پھر کبھی نہ بول پاؤ تو مجھے آج بولنے دو  !!!!! 

فہد نے کہا  : میڈم جی  ایسی باتیں نہ کریں نہ !!!! 

میں نے آپ کی کسی بھی بات کا کبھی بُرا نہیں مانا !!! 

کائنات نے اپنے کانپتے ہوئے ہاتھ  اس کے ہاتھ پر رکھ کر کہا : 

 فہد سوری !!!! 

ہو سکے تو مجھے معاف کر دینا۔۔۔۔

 کائنات یہ کہہ کر  بے ہوش ہو گئی !!!!! 

فہد اس کے گال کو ہلا ہلا کے کہہ رہا تھا !!! 

 میڈم جی میڈم جی !!!!!  اٹھیں

 میڈم جی اٹھیں !!!!! 

میں آپ کو  کچھ نہیں ہونے دوں گا یہ کہہ کر فہد نے کائنات کو گود میں اٹھایا اور اسپتال لے کر چلا گیا 

کائنات کا کافی خون بہہ چکا تھا !!!! 


فہد کائنات کو لیکر اسپتال پہنچا تھوڑی دیر بعد مہوش بھی بلال کے ساتھ اسپتال پہنچ گئی !!!! 


وہ فہد کو  وہاں کھڑا  دیکھ کر  غصے سے بولنے لگی : مل گیا تمہیں سکون !!!!

تمہاری وجہ سے آج کائنات اس حال میں ہے تمہیں ذرا سی بھی شرم نہیں آرہی ؟؟؟ 

فہد نے اس سے پوچھا :  میں نے کیا کیا ؟؟؟؟ 

مہوش نے کہا  : تم مجھ سے پوچھ رہے ہو تم نے کیا کیا 

 تمھیں نہیں پتہ تمہاری وجہ سے کائنات کتنا تڑپی ہے !!! 

اس کا ایک ایک دن مشکل ہو رہا تھا تمہارے بنا جب تک وہ تم سے اپنی غلطیوں سے معافی نہیں مانگ لیتی تب تک اس کو سکون نہیں ملتا !!!!! 

 

 اور ایک تم ہو جس نے نہ  اس کو فون کیا 

 اور نہ ہی اس کا کوئی فون اٹھایا !!! 


فہد حیرانی سے اس کی باتیں سن رہا تھا 

اس کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا !!! 

آپ مجھے ٹھیک سے بتائیں :  کیا ہوا ہے ؟؟؟ 

 ( فہد نے پریشانی سے پوچھا )

مہوش نے اس کو ساری باتیں بتائی کالج کے آخری دن سے لے کر فہد کے گھر تک پہنچنے کی ....... 



فہد کو ایک دم زور سے جھٹکا لگا !!!!

 اس نے مہوش سے کہا :  مجھے سچ میں اندازہ نہیں تھا کہ میڈم جی اتنا سیریس لے گی میری باتوں کو

اور ان کا یہ حال ہو جائے گا ۔۔۔ 

 

میرے ابو کی طبیعت اچانک خراب ہو گئی تھی جس کی وجہ سے ہمیں  گاؤں جانا پڑا ۔۔۔۔ 

 میں یہاں ان کی دوائی  لینے ہی آیا تھا کہ سامنے میڈم جی کو دیکھ کر حیران ہو گیا کہ وہ یہاں کیسے؟؟؟ 


اتنے میں ڈاکٹر باہر آیا 

 فہد نے پوچھا  : کیسی ہیں ؟؟؟ 

میڈم جی !!! 

مہوش نے کہا :  وہ ٹھیک تو ہو جائے گی نہ ؟؟؟ 

 ڈاکٹر نے کہا  : ابھی کچھ بھی کہنا مشکل ہے کیونکہ ان کی حالت کافی خراب ہے  کچھ بھی ہو سکتا ہے 

 ان کا کافی خون بہہ چکا ہے تو 

 ہمیں جلدی سے خون کا انتظام کرنا پڑے گا !!!! 

یہ کہہ کر ڈاکٹر وہاں سے چلا گیا !! 



فہد کے لئے خود کو سنبھالنا بہت مشکل ہو رہا تھا، 

جس لڑکی کی وہ ایک چوٹ تک برداشت نہیں کر پاتا تھا 

آج وہ  زندگی اور موت کے بیچ میں کھڑی ہے !!!!! 

فہد کی آنکھوں سے مسلسل آنسو جاری تھے وہ خدا سے یہی دعا کررہا تھا کہ بس کائنات جلدی سے ٹھیک ہو جائے ..…...

مہوش بھی کافی پریشان تھی ....



وہ دونوں باہر کھڑے ڈاکٹر کا انتظار کر رہے تھے 

کافی دیر بعد نرس آئی 

 اور ان سے مخاطب ہو کے بولی :  سوری ہم خون کا انتظام نہیں کر پائے !!!! 

سارے اسپتالوں میں پوچھ لیا لیکن O نیگیٹیو کہیں نہیں ملا .....

ہم نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی اب آپ لوگ خون کا بندوبست جلد از جلد  کروا لیں__!!! 

 اور اگر خون کا انتظام نہیں ہوا تو ان کی جان بھی جا سکتی ہے ۔۔۔


فہد نے جلدی سے کہا  : 

( نہیں ) میں !!!

میڈم جی

 کو کچھ نہیں ہونے دوں گا۔۔۔۔

 آپ نے O نیگیٹیو بولا ؟؟؟ 

(فہد نے نرس سے سوال کرتے ہوئے پوچھا )

نرس نے کہا  : جی

فہد نے کہا  : میرا بلڈ گروپ بھی یہی ہے میں ان کو خون دوں گا 

نرس نے کہا  : ٹھیک ہے 

 آپ آ جائیں میرے ساتھ !!!!! 

فہد نرس کے ساتھ گیا !!!! 

مہوش کو جو فہد پر غصہ آ رہا تھا اب کافی حد تک اس کا غصہ ختم ہوگیا ....... 

فہد خون دے کر باہر آیا  !!!!

اس کو تھوڑی کمزوری ہو رہی تھی لیکن اس نے خود کو بہت سنبھالا ہوا تھا .....

بس وہ چاہتا تھا کہ کائنات جلدی سے جلدی ٹھیک ہو جائے !!! 

کافی دیر انتظار کرنے کے بعد ڈاکٹر باہر آیا !!! 

اور ان سے مخاطب ہو کر کہنے لگا : 

 مبارک ہو

 کائنات اب خطرے سے باہر ہے اور بالکل ٹھیک ہے 

فہد نے خدا کا شکر ادا کیا 

 مہوش بھی بہت زیادہ خوش ہوگی  

مہوش نے فوراً سے کہا  : کیا اب ہم کائنات سے مل سکتے ہیں ؟؟؟ 

ڈاکٹر نے کہا :  نہیں ابھی وہ بھی بے ہوش ہیں 

 ان کو 24 گھنٹوں کے بعد ہوش آئے گا...... 

 ہم لوگ انکو روم میں شفٹ کروا دیں پھر آپ ان سے مل سکتے ہیں ....

مہوش نے فہد کو مخاطب کرکے کہا :  تھینک یو سو مچ !!! 

تمہاری وجہ سے آج کائنات کی جان بچ گئی اور آئی ایم سوری میں نے غصے میں تمہیں کچھ زیادہ ہی بول دیا ...... 

فہد نے کہا  : کوئی بات نہیں۔۔۔

نرس آ کر ان دونوں سے مخاطب ہو کر بولی  : ابھی آپ ان سے مل سکتے ہیں ہم نے ان کو روم میں شفٹ کر دیا ہے !!!! 

مہوش اور فہد دونوں روم میں گئے جہاں وہ بے ہوش لیٹی تھی !!! 


مہوش نے اس کو دیکھا  : اور کہا کائنات جلدی سے ٹھیک ہو جاؤ

 پھر پارٹی کریں گے نہ !!!! 

 دیکھ نہ تجھ سے ملنے فہد آیا  ہے جس کو تُو ہر روز ڈھونڈ رہی تھی اب آٹھ جلدی اس سے باتیں کر .....


 مہوش سے کائنات کی یہ حالت دیکھی نہیں جا رہی تھی 

وہ روتی ہوئی باہر چلی گئی 

فہد اس کے پاس آیا  : اور سامنے بیٹھ گیا اور اس کو دیکھنے لگا  !!!

میڈم جی سچ میں آپ تو بڑی ضدی ہیں

 مجھے نہیں پتا تھا کہ آپ میری باتوں کو اتنا سیریس لے گئی!!! 

 آپ کو مجھ سے  نہیں،

 مجھے آپ سے معافی مانگنی چاہیے میری وجہ سے آپ اتنا پریشان ہوئی ہیں !!!!! 

وہ جس میڈم جی کو میں جانتا تھا وہ تو ایسا کبھی نہیں کرتی !!!! 

 آپ تو بالکل ہی بدل گئی

 اتنا کہ میرے گھر تک آگئی  _

اس نے کائنات کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے 

میڈم جی اٹھیں !!!! 

 مجھ پہ غصہ کریں ، مجھے ڈانٹیں نہ میں کچھ نہیں بولوں گا !!!! 

اتنے میں اس کے فون کی گھنٹی بجی !!!! 

اور وہ روم کے باہر گیا ۔۔۔۔۔

جیسے ہی اس نے فون اٹھایا

 اس کی ہوش اڑ گئے

 اور وہ گرنے ہی والا تھا کہ پیچھے سے بلال کھڑا تھا اس نے فہد کو سہارا دیا ،،اگر بلال وہاں کھڑا نہیں ہوتا تو وہ زمین پر گر جاتا !!!! 

کیا ہوا بھائی ؟؟؟  

(بلال نے اس پوچھا )

فہد زور زور سے رونے لگ گیا 

بلال نے ایک بار پھر  پوچھا کیا ہوا ؟؟؟؟ 

 فہد کچھ کہے بنا وہاں سے اٹھا اور چلا گیا !!! 

تھوڑی دیر بعد مہوش کائنات کی روم میں آئی جہاں فہد کو نہیں دیکھ کر حیران ہوئی ۔۔۔۔

اس نے  بلال کو آواز دی اور پوچھا کہ فہد کہاں ہے ؟؟؟؟ 

بلال نے جواب دیا  : بی بی جی وہ تو چلا گیا۔۔۔

مہوش نے حیران ہو کر پوچھا  : چلا گیا ؟ 

کہاں چلا گیا ؟؟؟ 

بلال نے کہا :  پتا نہیں (بی بی جی )  اس کو ایک فون آیا تھا 

اس نے  وہ فون سنا اور  پھر زور زور سے رونے لگ گیا میں نے پوچھا بھی کیا ہوا ہے لیکن وہ کچھ بولے بنا وہاں سے چلا گیا ......!!!!! 

مہوش کو بہت حیرانی ہوئی :  کیا ہوا ہوگا ؟؟؟ 

 ایسے اچانک وہ کائنات کو  اس حال میں چھوڑ کر  کہاں جا سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔




تھوڑی دیر بعد عبد اللہ صاحب کو دادی اماں اسپتال پہنچے جو کہ کافی پریشان تھے !!!! 

بلال نے ان کو فون کر کہ بتا دیا تھا 

وہ جلدی سے کائنات کے روم  میں آئے ......!!!! 

کیا ہوا میری بچی کو دادی روتی ہوئی اس کے پاس آئی !!!!! 

مہوش نے دادی کو حوصلہ دیتے ہوئے کہا : دادی اماں ابھی وہ ٹھیک ہے وہ بے ہوش ہے ابھی  صبح تک اس کو ہوش آ جائے گا ۔۔۔۔

عبداللہ نے مہوش سے مخاطب ہو کر کہا  : بیٹا یہ سب ہوا کیسے ؟؟؟؟ 

اس کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا بولے !!!! 

اس نے فوراً سے کہا :  انکل ہم لوگ شاپنگ پر جارہے تھے کہ راستے میں آئس کریم  والے کو دیکھ کر کائنات آئسکریم لینے گاڑی سے اتری 

تو اس کا ایکسیڈنٹ ہو گیا___!!

عبداللہ صاحب غصے میں بولے !!!!  تو بلال کیا کر رہا تھا وہاں۔۔۔۔ 

 وہ کیوں نہیں گیا؟؟؟؟ 

(عبد اللہ صاحب نے بلال کو اندر بلایا اور کہا ) 

تم کائنات کا خیال نہیں رکھ سکتے تھے !!!! 

اس کو نیچے کیوں اترنے دیا ،

تم خود اس کے لیے آئس کریم لینے جاتے نہ !!! 

باقی میں نے تمہیں رکھا کیوں ہے ؟؟؟ 

 (عبداللہ بلال کو غصے میں ڈانٹ رہا تھا ) 

بلال خاموش کھڑا تھا  

وہ بولتا بھی تو کیا بولتا ؟؟؟

مہوش نے عبد اللہ صاحب سے کہا : انکل اس میں بلال کی کوئی غلطی نہیں ہے ۔۔۔۔

 آپ جانتے ہیں نہ کائنات کتنی ضدی  ہے _!!!

بلال نے تو بولا تھا کہ میں لے آتا ہوں لیکن وہ ضد کر رہی تھی کہ میں نے خود ہی جانا ہے۔۔۔۔۔

عبد اللہ صاحب نے کہا :  ٹھیک ہے 


کافی دیر کے بعد مہوش نے دادی اماں  سے کہا  : 

دادی اماں آپ گھر چلی جائیں 

میں رات یہاں ہی رک جاتی ہوں کائنات کے ساتھ !!!! 

دادی امّاں نے کہا  : نہیں !!!! 

میں اپنی گڑیا کو چھوڑ کے کہیں نہیں جاؤں گی ۔۔۔۔

مہوش نے کہا :  اماں آپ چلی جائیں ورانہ آپ کی طبیعت خراب ہوجائے گی!!! 

 صبح پھر آ جائیں گا !!!! 


اتنے میں عبد اللہ صاحب  روم میں داخل ہوئے

 مہوش ان سے مخاطب ہو کر بولی کہ انکل آپ اماں کو لے کر گھر جائیں !!!! 

میں یہاں کائنات کے ساتھ ہوں ۔۔۔۔ 

عبداللہ صاحب نے کہا  : نہیں بیٹا تمہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہم لوگ یہاں ہیں .....

بلکہ تم ایسا کرو تم بلال  کے ساتھ اپنے گھر چلی جاؤ تمہارے گھر والے بھی  پریشان ہو رہے ہوں گے __!!! 

مہوش نے کہا  : انکل اس میں پریشانی والی کیا بات ہے کائنات میری دوست ہے یہ تو میرا فرض ہے 

 اور میں نے اپنے گھر والوں کو بتا دیا ہے کہ میں آج اس کے ساتھ یہاں 

ہاسپٹل میں ہی رہوں گی !!!!! 

 انکل پیلز آپ دادی اماں کو لے کر چلے جائے !!!! 

اگر وہ یہاں رکی تو انکی طبیعت خراب ہو جائے گی ۔۔۔۔۔ 

اور ویسے بھی یہاں صرف کوئی  ایک ہی رہ سکتا ہے

تو میں یہاں ٹھہر جاتی ہوں 

 آپ اماں کو ساتھ لے کر گھر جائیں اور ان کا خیال رکھیں _!!! 

عبد اللہ صاحب نے کہا :  ٹھیک ہے بیٹا ہم چلے جاتے ہیں۔۔۔۔ 

 ہم صبح جلدی آجائیں گے 

اور بلال ادھر ہی ہے تمہیں کسی بھی چیز کی ضرورت ہو تو اس کو بول دینا ۔۔۔۔۔!!! 

مہوش نے کہا : ٹھیک ہے انکل !!!!! 



جاری ہے______

Post a Comment

Previous Post Next Post