Tumhara milna ek khuwab Sa | Urdu Novel | Episode 11 | Urdu Life 77

 ناول تمہارا ملنا ایک خواب سا

قسط 11 


Tumhara milna ek khuwab Sa | Urdu Novel | Episode 11  | Urdu Life 77



صبح ہوئی وہ خوشی خوشی اٹھی ساری رات نیند نہ آنے کی وجہ سے وہ جلدی ہی اٹھ گئی اور فجر کی نماز پڑھ لی !!!!

اس نے خدا کا بہت شکریہ ادا کیا کہ وہ فہد سے آج فائنلی ملے گی !!!

آج اس کے چہرے پر الگ ہی  مسکراہٹ تھی  : وہ جلدی سے تیار ہو کر ناشتہ کرنے کے لیے نیچے گی!!

 

نیچے پہنچی تو ناشتے کی میز پر کوئی نہیں آیا تھا آج سب سے پہلے وہ آ گئی تھی !!!!

وہ بیٹھی اپنے پاپا اور اماں کا انتظار کر رہی تھی !!!

تھوڑی دیر بعد اس کے پاپا اور اماں آئے اور اس کو ناشتے کی میز پر پہلے بیٹھا دیکھ کر حیران ہو گئے !!!!

(دادی اماں نے عبداللہ سے مخاطب ہو کر کہا ) 

کیا بات ہے عبد اللہ !!! تیری بیٹی تو آج ہم سے بھی پہلے میں میز پر آکر بیٹھ گئی ہے ۔۔۔۔۔

کائنات نے پیچھے دیکھا تو عبداللہ صاحب اور اماں دونوں اس کے پیچھے کھڑے تھے __


کائنات نے خوشی بھرے لہجے میں کہا :  اماں میں نے سوچا ہر روز میں آپ کو انتظار کرواتی ہوں تو آج ذرا  میں نے سوچا آپ کا انتظار کر لوں !!!!

(عبداللہ نے اس کے سر پر پیار سے ہاتھ رکھ کر کہا )

آج تو میری بیٹی بہت خوش لگ رہی ہے، اور بہت پیاری بھی، ہمیشہ ایسے ہی مسکراتی رہا کرو!!!!

تمہاری ہنسی سے ہی تو یہ گھر ، گھر  بنتا ہے میری گڑیا!!!!

اماں نے عبداللہ کی بات کو آگے مزید بڑھاتے ہوئے کہا !!!!  

بالکل صحیح کہہ رہے ہو عبداللہ آج تو اس کے چہرے پر الگ ہی روپ ہے خوشی کا ،،  اور سچ میں خوبصورت بھی بہت لگ رہی ہے!!!! کسی کی نظر نہ لگے میری پیاری پوتی کو!!!!! 

( دادی اماں نے اس کو نظر کا ٹیکا لگاتے ہوئے کہا ) 

کائنات نے دونوں کا شکریہ ادا کیا !!!!


سب نے ناشتہ کر لیا تھا !!!!

کائنات کے پاپا جا رہے تھے کہ کائنات نے آواز لگائی ( پاپا )

عبد اللہ صاحب نے کہا :  جی بیٹا بولو کیا بات ہے؟؟؟؟

کائنات نے کہا !!!! پاپا آج میں مہوش کے  گھر چلی جاؤں ؟؟؟؟

عبداللہ صاحب نے کہا :  بیٹا چلی جاؤ اس میں پوچھنے کی کیا بات ہے ۔۔۔۔۔

کائنات ان کا شکریہ ادا کیا۔۔۔!!!!



تھوڑی دیر بعد کائنات نے مہوش کو   میسج کیا کہ میں آ رہی ہوں !!!! 

آج بھی اس نے بلیک کلر کا ڈریس پہنا تھا جس میں وہ حسین لگ رہی تھی!!!!

 فہد سے ملنے کی خوشی الگ ہی تھی اس کو !!!!

 اور یہ  خوشی اس کے چہرے سے صاف نظر آ رہی تھی  ۔۔۔۔۔

خوشی کا ایسا روپ چڑھا تھا کہ دیکھنے والے دیکھتے ہی رہ جاتے !!!!



وہ نیچے آئی تو دادی اماں نے اسے روک لیا !!!!

اماں کیا بات ہے جلدی بولیں!!!! مجھے دیر ہو رہی ہے !!

 ( کائنات نے اماں  کو دیکھ کر کہا )

دادی اماں نے کہا :  میں بھی تمہارے ساتھ چلتی ہوں !!!! 

کائنات کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئی : اس نے کہا کیوں اماں ؟؟؟؟

دادی نے جواب دیا !!!!

 کیوں کا کیا مطلب ہوتا ہے؟؟؟

 بھائی!!!!  سارا دن گھر میں بور ہوتی رہتی ہوں۔۔۔۔

 کسی کو فکر ہی نہیں ہے میری !!!!بس میں نے کہہ دیا میں تمہارے ساتھ جا رہی ہے تو مطلب جا رہی ہو......

کائنات نے کہا !!!!  آپ نہیں جا سکتی نا  

دادی اماں نے حیرانی ظاہر کرتے ہوئے پوچھا !!!!

کیوں ؟؟؟؟؟

میں کیوں نہیں جا سکتی ؟؟؟؟ 


اب میں آپ کو کیا بتاؤں اماں کے میں کس کے گھر جا رہی ہوں!!!!

 اگر آپ کو بتا دیا تو آپ سوال جواب شروع کر دے گئی،،،،،

 اور جانے بھی نہیں دے گئی (کائنات دل ہی دل میں سوچ رہی تھی) 

کائنات نے جواب دیا کہ  : نہیں اماں میرے کہنے کا یہ مطلب نہیں تھا !!!!  میرے کہنے کا مطلب تھا :  کہ آپ کیا کریں گی وہاں جاکر !!!!

میں اور مہوش تو روم میں بیٹھ کر  پڑھائی کریں گے !!!!!

ہماری چھٹیوں کے بعد پیپر ہیں .....

 اس لئے بولا ہے کہ آپ وہاں جا کر بھی بور ہو جائیں گی  

دادی نے کہا :  کوئی بات نہیں !!!!

 تم اور مہوش پڑھائی کرنا !!! 

 میں اُس کی امی کے ساتھ بیٹھ کر باتیں کر لو گی ....... 



کائنات کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ اب وہ کیا کرے !!!!

ایک جھوٹ کو چھپانے کے لئے اس کو سو اور جھوٹ بولنے پر رہے تھے لیکن وہ کیا کرتی اب وہ اماں کو کچھ بتا بھی نہیں سکتی تھی نہ !!!! 

کائنات نے کہا  : اماں اس کی امی گھر پر نہیں ہے وہ اس کی خالہ کے گھر گئی ہے .....

دادی  اماں نے منہ بنا کر کہا : 

 تمہارا تو دل ہی نہیں ہے مجھے اپنے ساتھ لے جانے کا اس لیے بہانہ بنا رہی ہوں ..........


کائنات نے کہا  :  اماں ایسی بات نہیں ہے چلیں ایک کام کرتے ہیں ابھی مہوش کے گھر سے ہو آؤں  شام کو آپ اور میں ساتھ مل کر گھومنے جائیں گے اور آئس کریم بھی کھائیں گے !!!!! 

لیکن اب میں جاؤں !!!!  بہت دیر ہورہی ہے مجھے کہیں اور بھی جانا ہے ........

(کائنات نے زور  سے اپنا ہاتھ سر پر  مارا )

 یہ کیا بول دیا تو نے کائنات اب تو تُو پھنس گئی !!!!! 

دادی اماں نے فوراً سے پوچھا!!!! 

 اور تم نے کہاں جانا ہے ؟؟؟؟ 

کائنات نے کہا !!!! کہیں نہیں، اماں  وہ بس  شاپنگ کرنے جانا ہے نہ اس لیے میں نے بولا کہ دیر ہو رہی ہے.......

دادی امّاں نے کہا :  بہانے خوب بناؤ بیٹا !!!!

کائنات نے ان کو سمجھانے والے انداز میں کہا !!!! 

کائنات نے کہا  : نہیں اماں میں کوئی بھی بہانہ نہیں بنا رہی ہوں ......!!! پلیز آپ مجھے جلدی جانے دیں ، تا کہ میں جلدی واپس آؤ !!!! 

پھر شام کو گھومنے چلیںگے نہ ہم لوگ  مائی ڈیئر اماں !!!! 

دادی امّاں نے کہا !!! اچھا ٹھیک ہے جاؤ۔۔۔۔۔



کائنات باہر  گئی جہاں بلال پہلے سے گاڑی لے کر کھڑا تھا 

بلال نے گاڑی کا دروازہ کھولا :  اور کائنات اندر بیٹھ گئی  ....

وہ مہوش کے گھر کیلئے روانہ ہو  گئے  !!!! 

کائنات میں بھی اس کے گھر پہنچی اور اندر گی !!!! 

(مہوش کائنات کو دیکھ کر حیران ہو گئی ) 

کائنات اس کا کھلا منہ دیکھ کر پوچھنے لگی ؟؟؟ 

میں نے تو تجھے بتایا تھا کہ میں آ رہی ہوں !!!! 

 پھر کیوں تیرا منہ کھلا ہوا ہے ؟؟

کس بات کی حیرانی ہے؟؟ 

مہوش نے کہا : یار !!!  آج تو ، تُو بہت خوبصورت لگ رہی ہے !!! 

 کیا بات ہے  !!!   فہد سے ملنے کی اتنی خوشی کے تیرے چہرے پر الگ ہی نور ہے !!!! 

کائنات نے کہا  : کیا کچھ بھی بولتی ہو ؟؟؟ 

مہوش نے کہا !!! سچ سچ بتا کیا بات ہے ؟؟؟ 

کائنات نے کہا : ایسا کچھ نہیں ہے جیسا تُو سوچ رہی ہے !!!  چل اب دیر ہو رہی ہے .......

وہ دونوں گاڑی میں بیٹھی اور فہد کے گھر جانے کے لیے روانہ ہوگی ۔۔۔

ایک گھنٹہ ہو گیا تھا ابھی تک فہد کا گھر نہیں آیا تھا !!!! 

اففففف کتنی دور گھر ہے،،،، میں تو تھک گئی ہو بیٹھ بیٹھ کر !!!!

(مہوش نے بیزاری سے کہا )

کائنات نے کہا : یار !!!  مجھے تو خود سمجھ نہیں آرہا !!!! 

 پتا نہیں کہاں گھر  ہے ؟؟؟ 

 اتنی دور گھر سے پتا نہیں وہ کالج کیسے آتا ہوگا ؟؟؟ 

مہوش نے کہا : واہ  تجھے الگ ہی  پریشانی لگی ہے کہ وہ کالج کیسے آتا ہے ؟؟؟

یہاں اس کا گھر نہیں آرہا  اور ایک تُو عجیب ہی باتیں کر رہی ہے.....

  کوئی حال ہی نہیں تمہارا ( کائنات ) اتنا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے تجھے !!!!

اس کے پاس ایک ٹوٹی پھوٹی بائیک ہے جس پر وہ کالج آتا ہے ۔۔۔۔

کائنات نے حیرانی سے کہا :  تجھے کیسے پتا ؟؟؟؟ 

مہوش نے کہا : میں نے اس کو دیکھا تھا ایک دفعہ بائیک پہ آتے ہوئے !!!! 



اتنے میں بلال نے گاڑی روکی :  اور کہا (بی بی جی) اب آگے ہمیں پیدل چلنا پڑے گا کیونکہ گاڑی اندر گلی میں نہیں جا سکتی ..... 

(گلی اس قدر تنگ تھی کہ مشکل سے اس میں سے  بائیک گزرتی ، گاڑی تو پھر بہت دور کی بات تھی)

مہوش اور کائنات دونوں گاڑی میں سے اتری اور پیدل چلنے لگ گئی !!!



گلی میں جگہ جگہ پانی کھڑا تھا جہاں سے گزرنا بہت زیادہ مشکل تھا

او مائی گوڈ !!! 

پتا نہیں لوگ یہاں کیسے رہتے ہونگے ہر جگہ بارش کا پانی کھڑا ہے ایسا لگ رہا ہے کہ پورے شہر کی بارش اس علاقے میں ہوئی ہے !!! 

(مہوش نے گلی کی حالت دیکھ کر کہا ) 

کائنات خاموش ہو کر اس کی باتیں سن رہی تھی  !!! 

اس کے لئے بھی یہ سب برداشت کرنا بہت مشکل تھا لیکن وہ یہ سب صرف فہد کیلئے کر رہی تھی ..... 

بلال نے کہا : (بی بی جی)  یہ فہد کا گھر ہے.... 

کائنات نے حیرانی سے دیکھا اور کہا اس پر تو  تالا ہے !!!! 

بلال کنفرم ہیں نہ یہ فہد کا ہی گھر ہے !!! 

(کائنات بلال سے سوال کرتے ہوئے پوچھا )

بلال نے کہا : جی (بی بی جی)

 یہ فہد کا ہی گھر ہے ....... 

(مہوش نے کائنات سے مخاطب ہو کر کہا )

اب کیا کریں ؟؟؟ 

کائنات کے چہرے سے خوشی آدم غائب ہو کے پریشانی کے عالم میں بدل گئی !!!! 

مجھے خود سمجھ نہیں آرہا کیا کروں ، وہ مہوش کو دیکھ کر بولی !!! 

مہوش نے کہا :  آس پاس سے پوچھ لیتے ہیں کہ یہ لوگ کہاں گئے ہیں ؟؟؟ 

  ان لوگوں کے بارے میں کسی کو کچھ تو پتا ہوگا !!!!

کائنات نے  بلال کو کہا :  جاؤ جا کر آس پاس سے پوچھ کر آؤ .... 

بلال نے کہا :  ٹھیک ہے (بی بی جی) میں پوچھ کر آتا ہوں !!! 

 یہ کہہ کر بلال وہاں سے چلا گیا ....


جاری ہے ___

Post a Comment

Previous Post Next Post