Tumhara milna ek khuwab sa | Urdu Novel | Episode 3 | Urdu Life 77

 ناول تمہارا ملنا ایک خواب سا

قسط 3 

Tumhara milna ek khuwab sa | Urdu Novel | Episode 3 | Urdu Life 77

 صبح ہوتے ہی وہ اس پتے پر پہنچ گیا 

گیٹ کے  واچ مین کو کہا کہ میں نے عبد اللہ صاحب سے ملنا ہے انہوں نے مجھے بلایا ہے


 عبد اللہ صاحب لاؤنج میں بیٹھے اخبار پڑھ رہے تھے کہ ان کا ایک ملازم ان کے پاس آیا اور کہنے لگا سر آپ سے ملنے باہر کوئی آیا ہے 


عبد اللہ صاحب نے کہا اسے ڈرائنگ روم میں بٹھاؤ میں آتا ہو


ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر اپنا صاحب کا انتظار کر رہا تھا کہ اتنے میں عبداللہ صاحب اس کو آتے دکھائی دیے آئے

فہد نے کھڑے ہو کر ان کو سلام کیا 

عبداللہ صاحب نے وعلیکم سلام کہا  اور  فہد کو بیٹھنے کا اشارہ کیا

 تمہاری بہت تعریف سنی ہے میں اپنے دوست سے 

بہت اچھی ڈرائیونگ کر لیتے ہو 

 تم آج سے جوائن کر لو تمہیں میری بیٹی کو کالج لے کر جانا ہوگا اور واپس لے کر آنا ہوگا اور جہاں وہ جانا چاہتی ہے وہاں اس کو لے کر جاؤ اور واپس لے کر آؤ  بس میری بیٹی کا خیال رکھنا ہوگا

 عبداللہ صاحب نے کہا 


فہد نے  کہا ٹھیک ہے سر

عبد اللہ صاحب نے اس کو کو کو آگاہی دیتے ہوئے کہا

کہ خیال رہے میری بیٹی میری بیٹی کو شکایت کا موقع نہیں ملنا چاہیے ملنا وہ تمہیں نوکری سے نکالنے میں ایک منٹ نہیں لگائے گی 



 فہد نے ان کو کہا آپ فکر نہ کریں آپ کی بیٹی کو شکایت کا موقع نہیں دوں گا


بلال ادھر  آؤ  عبداللہ صاحب نے سامنے کھڑے ملازم کو بولا 

 بلال نے کہا جی سر

عبداللہ صاحب نے بلال سے مخاطب ہو کر کہا

  اس کو لے جاؤ  اور  کائنات بی بی  کی گاڑی دکھا دو 

بلال نے ویسا ہی کیا فہد کو کائنات کی گاڑی دکھائی 

فہد کھڑا  اس کا انتظار کر رہا تھا کہ وہ سامنے سے آئی 

فہد کو اپنے سامنے دیکھ  کر  وہ حیران اور پریشان ہوگئی

تم  یہاں وہ چونک کر بولی

 فہد  کی آنکھیں  بھی کھلی کی کھلی رہ گئیں  کہ یہ یہاں کیا کر رہی ہے 

بلال یہاں آؤ جلدی سے 

بلال دوڑتا ہوا آیا اور کہا جی بی بی جی 

یہ  یہاں کیا کر رہا ہے

 (کائنات نے بڑے غصے میں کہا)

بلال نے اس کو بتایا بی بی جی یہ آپ کا نیا ڈرائیور ہے 

  کیا (کائنات چونک کر بولی ہے ) اور دیکھ کر ہنسنے لگی 

ٹھیک ہے تم جاؤ بلال یہاں سے (کائنات نے اس کو حکم دیتے ہوئے کہا)

اور بلال وہاں سے چلا گیا 


او تو تم ایک ڈرائیور ہو اور کل  ایٹیٹیوڈ تو ایسے دکھا رہے تھے جیسے شہر کے کسی بزنس مین کے بیٹے ہو 


فہد جو کہ بڑی دیر سے چپ کھڑا تھا 

اس نے کہا میڈم دیر ہو رہی ہے 

 چلیں کالج 

ہاں ہاں چلو  کالج میں بھی بہت بے صبری ہو رہی ہو اب  کالج  جانے کیلئے (کائنات نے اس کو کہا)



کالج پہنچتے ہیں کائنات نے پورے کالج میں یہ بات پھیلا دی تھی کہ فہد اس کا ڈرائیور ہے  

 سب فہد کا مذاق اڑاتے اور اس کو ڈرائیور ڈرائیور کہتے 

 لیکن فہد کسی کو کچھ نہ کہتا


 کلاس چل رہی تھی کائنات اپنی دوست کے ساتھ باتیں کر رہی تھی

 کہ سر  نے ان کو باتیں کرتے دیکھ لیا 

وہ کائنات  اور مہوش سے مخاطب ہو کر بولے 

اگر آپ دونوں کو نہیں پڑھنا تو آپ دونوں کلاس سے باہر جائیں

باقی کلاس والوں کو اور مجھے ڈسٹرب کرنے کی ضرورت نہیں ہے 

مہوش نے سر سے  معذرت کی

اور بیٹھ گی دونوں 

تھوڑی دیر بعد کائنات پھر سے مہوش  سے باتیں کرنے لگی گی


سر نے اب کی بار کائنات  اور مہوش کو اٹھا کر کہا کہ 

  گیٹ آؤٹ فارم مائیں کلاس

 اس دفعہ پھر معذرت کی مہوش نے 


لیکن اس بار سر نے ان سے  کہا کہ  آپ دونوں جارہی ہیں باہر یا میں جاؤ

  کائنات نے مہوش سے کہا چلو 

دونوں کلاس سے  باہر چلی گئی 


کائنات کو پوری کلاس والوں کے سامنے باہر نکالا ہے نا اب دیکھو میں سر کے ساتھ کیا کرتی ہوں

 وہ مہوش کو  دیکھ کر بولنے لگی مہوش نے بھی  اس سے اچانک پوچھا کیا کروں گی

کائنات نے کہا بس تم کل دیکھنا میں کیا کرتی ہوں 



 

وہ گھر کے لئے نکلی فہد  گاڑی چلا رہا تھا اور کائنات اپنے موبائل میں بزی تھی 

(فہد  نے کائنات کو مخاطب کر کہ کہا)

آپ کو کلاس کے دوران بات نہیں کرنی چاہیے تھی اتنا غصہ کر رہے تھے  سر 

 (کائنات نے غصے سے کہا)

تم سے مطلب اپنے کام سے کام رکھو رکھا کرو میرے معاملات میں مت بولا کرو ڈرائیور ہو نہ تو ڈرائیور بن کر رہو


 اور جہاں تک رہی سر کے غصے کی بات تو مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں

 کائنات کو کلاس سے باہر نکالنے کا کیا نتیجہ ہوتا ہے یہ تمہارے سر کو کل پتہ چل جائے گا اور تمہیں بھی



گھر پہنچ گئے دونوں 

 کائنات گاڑی سے اتر کر جانے لگی  تو فہد نے پیچھے سے آواز دی  

میڈم رکیں !!!!

کائنات مڑی اور کہا کیا ہے؟؟؟


فہد نے کہا کہ اگر آپ کی اجازت ہو تو میں اب اپنے گھر جا سکتا ہوں

 آپ کو شام میں اگر کہی جانا ہو تو مجھے کال کر دیجئے گا میں آ جاؤں گا

 کائنات نے کہا 

نہیں تم کہیں نہیں جاؤ گے میرا کبھی بھی موڈ بن سکتا ہے کہی بھی جانے کا تو میں بیٹھی کر تمہارا انتظار نہیں کر سکتی 

 تو تم یہاں سرونٹ کوارٹر میں رہو   آگے سے فہد نے کہا لیکن !!!!!!


کائنات اس کی بات کاٹ کر بولی 

 میں نے بول دیا نا  تو  بس بول دیا

 تمہارے لیکن کی اب کوئی گنجائش نہیں ہے 

 یہ کہ کر وہ گھر کے اندر چلی گئی


بہت  نک چڑھی  ہے کسی کی بات سنتی ہی نہیں بس خود کی منواتی ہے 

(فہد دل ہی دل میں اس کو کہ رہا تھا)


 کائنات فریش ہو کر  نیچے آئی جہاں عبداللہ صاحب اور اماں اس  کا کھانے پر انتظار کر رہے تھے 

عبداللہ صاحب نے کائنات کو مخاطب کر کے کہا

  نیا ڈرائیور کیسا ہے؟؟


کائنات نے منہ بنا کے کہ صحیح ہے بس تھوڑی زبان زیادہ چلتی ہے اور وہ مجھے اچھے سے کنٹرول کرنے آتی ہے 


کائنات کی دادی نے کہا پھر میری بیٹی  کا موڈ کیوں خراب ہے 


 کائنات نے اپنے پاپا  سے کہا پاپا میں جو  بولوں گی آپ وہ کریں گے  (عبد اللہ صاحب نے کہا)

 ہاں ہاں تم بولو تو اس سے پہلے کبھی منع کیا جو آج کرونگا 


کائنات  نے کہا پاپا ہمارے کالج میں جو سرفراز ہیں نا ان کا ٹرانسفر آپ کسی  دوسرے کالج میں کروائیں یا بلکہ ایسا کریں کہ کسی دوسرے شہر کے کالج میں بھیج دیں


آمنہ صاحبہ نے کہا 

 کیوں کیا ہوگیا  ہے 

تم پاگل ہو گئی ہو کیا ؟؟؟؟

کیا بولی جا رہی ہو 

(کائنات نے دکھ بھرے لہجے میں کہا)

  آج انہوں نے سب کے سامنے مجھے کلاس سے باہر نکال دیا


 آمنہ صاحبہ نے کہا 

تو تم نے کچھ کیا ہوگا اور یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے کہ تم ان کا ٹرانسفر ہی کسی دوسرے شہر کروا رہی ہو

استاد ہیں تمہارے 

تمہارے باپ کی جگہ ہیں ان کو پورا حق ہے تمہیں ڈانٹنے گا

اتنی چھوٹی چھوٹی باتوں پر اگر تم ایسا کرو گی تو پڑھو گی کیسے


کائنات  نے ضد  کر کے کہا

پاپا آپ مجھے اتنا بتائیں کہ آپ کام کریں گے یا نہیں 

 (عبداللہ صاحب نے کہا)

 بیٹا تم آرام کرو ہو جائے گا کام اور پریشان نہ ہوا کرو 


کائنات عبداللہ صاحب کے گلے لگ کر وہاں سے خوشی خوشی چلی گئی


( آمنہ صاحبہ نے  کہا)

پتا نہیں کیا ہو گا اس لڑکی کا مجھے تو فکر ہوتی رہتی ہے اس کی کسی نے کوئی ذرا سی بات کی  نہیں کہ  وہ اس کو اپنی آنا پر لے لیتی ہے  

 اگلے گھر جا کر پتہ نہیں کیا کرے گی کتنی بار بولا ہے

عبداللہ اتنا لاڈ پیار نہ کرو

 دیکھو کتنی ضدی ہو گئی ہے اپنی بات منوا کر ہی دم لیتی ہے 



فہد سرونٹ کوارٹر میں بیٹھا اپنی کتابیں پڑھ رہا تھا کہ بلال اس کے لیے کھانا لے کر آیا 


اس نے کھانے کا ایک نوالہ لیا تو اس میں بہت تیز  مرچیں تھی وہ پانی لینے  کے لیے جگ کی طرف گیا تو سامنے سے کسی نے جگ اٹھا لیا 

جگ دو  مجھے پانی پینا ہے

(اس کی  نظریں اوپر کر کہ کہا) 


جیسے اس نے  نظریں اوپر کی وہاں کائنات کھڑی تھی

کائنات نے اس سے کہا


کچھ زیادہ ہی  تمہاری زبان چلتی ہے نہ تو تمہاری زبان کو ذرا مرچوں کا مزہ چکھ لینے دو


 فہد نے  فورا اس سے کہا

 تو کیا تم نے میرے کھانے میں اتنی تیز مرچیں ڈالی ہے 

 کائنات  نے کہا جی ہاں میں اس سے بھی زیادہ بہت کچھ کر سکتی  ہوں تو بہتر ہے کہ اپنی اوقات میں رہو آئی ہوپ اب تمیں پتا چل گیا ہوگا کہ میں کیا کیا کر سکتی ہوں  یہ کہہ کر وہ  وہاں سے چلی گئی


 کائنات  فہد کو ہمیشہ تنگ کرنے کا موقع ڈھونڈتی اور ہر طریقے سے اس کو تنگ کرتی تھی 


فہد بیچارے کو سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ کیا کرے

نہ وہ کائنات کی حرکتوں کا جواب دے سکتا تھا اور نہ ہی نوکری چھوڑ سکتا تھا 



 بلال آیا اور فہد کو  اٹھا کے کہنے لگا

 تیار ہو جاؤ بی بی جی تمہیں بلا رہی ہے ان کو باہر جانا ہے 

فہد جو کے آدھی نیند سے اٹھا اور دیکھا کہ گھڑی میں  یارہ بجے رہے تھے

 یہ کون سا وقت ہے باہر جانے کا

(فہد منہ بنا کر بولا)

 بلال نے اس سے کہا 

زیادہ باتیں نہ کرو بی بی جی  کی مرضی وہ جب چاہیں وہ جا سکتی ہیں

 اب تم جاؤ ورنہ وہ تمہارے ساتھ ساتھ  مجھے بھی نہیں چھوڑیں گی


جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Post a Comment

Previous Post Next Post