Tumhara milna ek khuwab sa | Urdu Novel | Episode 7 | Urdu Life 77

 ناول:  تمہارا ملنا ایک خواب سا

قسط 7 

Tumhara milna ek khuwab sa | Urdu Novel | Episode 7 | Urdu Life 77


کائنات ساری رات سو نہیں سکی تھی ساری رات اس کے دماغ میں  فہد کی باتیں چل رہی تھی 

اس کو ایسے لگا رہا تھا جیسے ابھی ہی اس کا سر کی رگیں پھٹ جائے گی  رات تھی کہ ختم ہونے کا نام تک نہیں لے رہی تھی 

پہلی بار کسی کی باتوں نے اس کے دل پر اثر کیا تھا ورنہ وہ دوسروں کی باتیں ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دیتی اس نے فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ کل صبح فہد سے اپنی حرکتوں کی معافی مانگ لے لی 


صبح ہوئی تو وہ جلدی سے کالج جانے کے لئے تیار ہو گئی

اس کو فہد سے ملنے کی بہت جلدی تھی اس چکر میں اس نے ناشتہ تک نہیں کیا 

 تیار ہو کہ وہ نیچے آئی جہاں اس کی گاڑی لیکر فہد کھڑا ہوتا تھا

 لیکن آج فہد کھڑا اس کا انتظار نہیں کر رہا تھا 

اس کی جگہ کوئی اور کھڑا دیکھا کائنات نے بلال کو آواز دی  !!!!


بلال دوڑتا ہوا آیا !!!جی بی جی

 (فہد کہاں ہے آج پہلی بار اس نے اس کا نام لیکر مخاطب کیا ورانہ وہ ہمیشہ اس کو ڈرائیور ہی کہتی) 


  بلال کہنے لگا !!!!  وہ تو کل ہی چلا گیا تھا نوکری چھوڑ کے !!!!

کائنات چونک کر بولی 

 نوکری چھوڑ کر !!! کیوں گیا اس نے کچھ بتایا ؟؟

بلال نے کہا !!! نہیں بی جی اس نے کچھ نہیں بتایا 


کائنات گاڑی میں بیٹھ گئی 

 کائنات کے دل میں آج عجیب سا ڈر تھا وہ حقیقت کو تسلیم ہی نہیں کر پا رہی تھی کہ فہد چلا گیا 

وہ کافی پریشان ہوگی 

 وہ کالج پہنچی تو سب سے پہلے اس نے فہد کو پورے کالج میں ڈھونڈا لیکن آج فہد  کالج بھی نہیں آیا تھا جس نے اس کو اور مایوس کر دیا !!!!!

جب کہ آج آخری دن تھا کالج کا،

کل سے گرمیوں کی چھٹیاں ہو جانی تھی دو مہینے کیلئے !!!!


کائنات اکیلی بیٹھی کچھ سوچ رہی تھی کہ اچانک سے مہوش آئی !!

 مہوش نے کائنات کو مخاطب کر کہ کہا!!!

کائنات کیا ہوا یار کیوں موڈ خراب کیا ہوا ہے؟؟؟

کائنات نے کہا کچھ نہیں 

مہوش نے کہا اگر کچھ نہیں تو چلو پھر آج آخری دن ہے پارٹی کرتے ہیں کل سے چھٹیاں ہو جانی ہے 

کائنات نے کہا !!!  نہیں تم جاؤ میرا دل نہیں کر رہا 

مہوش حیران ہو کر بولی!!!

پہلے تو تم پارٹی میں سب سے پہلے ہوتی تھی آج کیا ہوا ہے؟؟؟

کائنات خاموش رہی!!

مہوش نے کہا یار مجھے بتاؤ نہ کیا ہوا ہے آج سے پہلے میں نے تمیں اتنی دکھی کبھی نہیں دیکھا ہے!!!!


(کائنات نے دکھ بھرے لہجے میں کہا)

 یار مجھے سمجھ نہیں آرہا میں خود کیا کر رہی ہوں مجھے پتہ نہیں کیا ہو رہا ہے 

تم جانتی ہو فہد نے نوکری چھوڑ دی ہے اور آج وہ کالج بھی نہیں آیا ہے اس کا فون بھی بند آرہا ہے !!!!

 تم اس ڈرائیور کی وجہ سے پریشان ہو رہی ہوں تمہیں کب سے اس ڈرائیور کی اتنی فکر ہوگی

(مہوش نے حیرت ظاہر کرتے ہوئے کہا)


کائنات نے کہا کہ پلیز اس کو ڈرائیور مت بولو میں خود بہت شرمندہ ہوں اپنی حرکتوں کی وجہ سے!!!!

مہوش کو مزید حیرت ہوئی 

(جو لڑکی کسی بھی بات پر شرمندہ نہیں ہوتی تھی  آج وہ اپنی حرکتوں پر شرمندہ ہے) 

اس نے پوچھا تم اور شرمندہ !!! یہ کیسے ہوا؟؟؟



(کائنات نے دکھی لہجے میں کہا )

ہاں شرمندہ ہوں آج !!!!

کیونکہ آج  سے پہلے مجھے کبھی کسی نے آئینہ بھی تو نہیں دکھایا تھا  نہ 

لیکن فہد  نے مجھے وہ آئینہ دکھایا جو میں دیکھنا بھی نہیں چاہتی

اس نے مجھے اپنے اس پہلو سے ملوایا جس سے مل کر مجھے خود سے خود نفرت ہونے لگی ہے میں ایسے کیسے ہو سکتی ہوں؟؟؟

(اس کے لہجے میں دکھ صاف ظاہر تھا)

 میں نے اس کو کتنی تکلیف دی  ہر ممکن کوشش کی اس کو پریشان کرنے کی لیکن وہ کبھی پریشان نہیں ہوا الٹا ان سب کے باوجود بھی وہ ہمیشہ میرے ساتھ کھڑا رہا 

 

مہوش  تمہیں پتا ہے جب  جب مجھے اُس کی ضرورت پڑی وہ ہمیشہ میرے ساتھ  سایہ کی طرح میرے پیچھے تھا

 لیکن میں نے اُس کے ساتھ کیا

 کیا؟؟ 

سوائے اس کو اذیت دینے کے!!!!


مہوش بھی خاموشی سے اس کی باتیں سن رہی تھی اور کافی حیرت میں تھی (کیا یہ وہ ہی کائنات ہے جس کو میں جانتی تھی 

نہیں!!!

یہ وہ نہیں ہے بلکہ یہ تو بلکل بدل گی ہے 

وہ کائنات تو کبھی اپنی کسی غلطی پر نہیں پچھتائی تھی 

 مہوش دل ہی دل میں بول رہی تھی 


 کائنات نے اپنی بات مزید آگے بڑھاتے ہوئے کہا!!!!

 وہ باقی لڑکوں کی طرح نہیں ہے  جو لڑکیوں کو ٹائم پاس کرنے کے لئے استعمال  کرتا ہیں  اور بعد میں ان کسی کچرے کی طرح پھینک دیتے ہیں !!!!

بلکہ وہ تو ان  لڑکوں کی طرح بھی نہیں  ہے 

جو صرف میری دولت، اور میری شہرت پر مرتے ہیں!!!!

وہ تو ان سب سے مختلف ہے 

اس کو نہ میری دولت،اور نہ میری شہرت سے غرض ہے 

غرض ہے تو صرف مجھہ سے !!!!

اور میں اس قدر پاگل ہو نہ !!!

 کہ اس کے جذباتوں کی اس کی فیلینگز کی بولی لگانے چلی تھی

اس کو اپنی پرواہ کرنے کے پیسے دینے چلی تھی !!!!! 

 جب کہ مجھے فہد نہ اس بات کا احساس  دلایا  کہ کچھ چیزیں آپ پیسوں سے نہیں خرید سکتے!!!


 میں نے بہت برُا کیا اس کے ساتھ کیسے دو مہینے اس ندامت  کے ساتھ گزاروں گی، مر جاؤں گی میں 

وہ مہوش کے گلے لگ کر رونے لگی!!!!


 آج اس کی آنکھوں سے آنسو  

رکنے کا نام تک نہیں  لے رہے تھے پہلی بار وہ خود  کو بے بس فیل کر رہی تھی اس کو سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ اب کیا کرے گی کیسے فہد سے معافی مانگے گی 

فہد کا نمبر بار بار ڈائل کرنے کے باوجود اس کا نمبر آف تھا 

جس سے اس کی پریشانی میں اضافہ ہورہا تھا 

پہلی بار اس کو کسی چیز کے کھونے کا ڈر تھا اور وہ فہد تھا!!!!

وہ ڈر رہی تھی کہ کہی وہ فہد کو کھو نہ دے!!!!


اور خود  سے  خود باتیں کر رہی تھی !!!

فہد تم مجھے ایسے اکیلے چھوڑ کر کیسے جا سکتے ہو 

مجھے جب ضرورت پڑی تم ہمیشہ میرے سایہ کی طرح ساتھ تھا 

دیکھو نہ آج بھی کائنات کو تمہاری ضرورت ہے پیلز واپس آ جاؤں ورنہ میں مر جاؤں گی یہ پچھتاوا مجھے مار ڈالے گا 

میں بہت پاگل ہوں بُری ہوں جو تمہیں پہچان نہیں سکی 

میں تمہیں پریشان کرتی رہی اور  تمہیں ہمیشہ باتیں سناتی رہی 

لیکن تم نے مجھے کبھی کچھ کیوں نہیں کہا کیوں نہیں روکا !!!!

مجھے وہ سب کرنے سے تم ل

روک سکتے تھے نہ تو روک لیتے نہ آج میں اس ندامت کے ساتھ تو نہیں جی رہی ہوتی نہ  !!!!!!

میں پاگل، تھی لیکن تم تو سمجھدار تھے نہ روک لیتے مجھے سمجھا دیتے !!!!

پیلز اب مجھے تنگ نہ کرو واپس آ جاؤں میں سوری بولتی ہوں تمہیں !!!!




کائنات  کالج سے گھر واپس آئی 

ہر بار کی طرح کائنات نے شور نہیں مچایا !!!!

گھر ایک دم ویران ہو گیا تھا !!!

کائنات نہ کسی سے زیادہ بات کرتی اور نہ ہی وہ کسی کے ساتھ اب پنگے لیتی !!!!

زیادہ تر وقت وہ اپنا کمرے میں ہی گزارتی اور اثر وہ کھانا بھی اپنا اوپر کمرے میں منگوا لیتی 


  اس  کے دل میں جو طوفان چل رہا تھا جب تک وہ نہیں تھمتا اس کو  سکون کا سانس نہیں آنا تھا !!!!

اس طوفان کو ایک ہی شخص سکون میں بدل سکتا تھا !!!


  جو  کہ اب جا چکا تھا!!!!


(دادی اماں اس کے کمرے میں آئی اور آواز دینے لگی) گڑیا کہاں ہو!!!!! 

 جی دادی اماں

 میں یہاں ہوں 

(کائنات کھڑکی کے پاس ان کو جواب دے رہی تھی)

دادی اماں وہاں آئی اور شکایت کرنے لگی !!!!

جب سے چھٹیاں ہوئی ہے تم اس میں ہی بند ہو کر رہ گئی ہو تمہارے پاس وقت ہی نہیں اپنی بوڑھی دادی کیلئے !!!!

کائنات نے کہا نہیں اماں ایسی کوئی بات نہیں ہے 

تو کیا بات ہے جب سے کالج کی چھٹیاں ہوئی ہے تم ایک دم ہی خاموش ہو گی ہو پہلے تو ایسے نہیں تھی تم جب بھی چھٹیاں ہوتی تم کتنا خوش ہوتی اور پورے گھر کو سر پر اٹھا کر گھومتی تھی اب تو ایسے لگتا ہے جیسے تم گھر میں ہو ہی نہیں ؟؟؟؟

(کائنات نے دادی کو کہا) اماں اب میں بڑی ہو گی ہوں نہ اس لیے وہ آپ ہی تو کہتی ہیں کہ بچوں والی حرکتیں نہ کیا کرو بڑی بن جاؤ 

اب میں بڑی بن گی اماں!!!!

دادی نے کہا بیٹا میں نے یہ بال دھوپ کر بیٹھ کر سفید نہیں کیے میں جانتی ہوں کہ تمہارے دل میں کیا چل رہا اب جلدی سے بتاؤ 

 کیا ہوا میری گڑیا رانی کو اتنی بجھی بجھی کیوں ہے؟؟؟


کائنات  چپ تھی کہ وہ دادی کو کیا بتائے  کہ اس کے دل و دماغ میں کیا چل رہا ہے 

 اُس کی دادی اماں کا ہاتھ پکڑا اور بیٹ پر بٹھا دیا اور خود اُن کی گود میں لیٹ گی 

 (دادی امّاں نے پیار بھرے لہجے میں کہا) 

او ہو آج بڑا پیارا  ا رہا ہے اپنی بوڑھی دادی پر، کیا بات ہے میری جان !!!!!

 

کائنات نے کہا!!! دادی  آپ سے ایک سوال پوچھوں ؟؟؟؟

 دادی نے کہا کیوں نہیں میری جان پوچھو!!!!!

 پاپا اور آپ مجھ سے اتنا پیار کیوں کرتے ہیں ؟؟؟

(کائنات نے ایک دم سے سوال کیا جیسے وہ پہلے سے ہی سوال سوچ کر بیٹھی تھی)


دادی ہنسی اور کہنے لگی!!!! 

پگلی یہ بھی کوئی سوال ہے کرنے والا ہے تم تو (ہماری کائنات ) ہماری پوری دنیا ہو  تجھے سے  پیار نہیں  کریں گے تو کس سے کریں گے بھلا؟؟؟


کائنات نے کہا اماں میں بہت برُی ہوں نہ اور  بہت خود غرض بھی اپنے علاؤہ اور کسی کا نہیں سوچتی ہوں 

 آپ لوگوں کی محبت نے مجھے بہت خود غرض بنا دیا ہے!!!!

 میں جیسے کہتی آپ لوگ ویسا کرتے میں نے فرمائش کی نہیں اور آپ لوگوں نے پوری کر دی 

جس وجہ سے مجھے لگا کہ میں تو کچھ بھی کر سکتی ہوں 

خود کو پتہ نہیں کیا سمجھ لیا تھا میں نے جبکہ حقیقت کو فقط میری ایک مٹی کے برابر ہے 

مجھے صرف میں دیکھائی دیتی ہوں اور کوئی نہیں !!!

حقیقت تو صرف یہ ہے کہ  لاڈلی تو میں صرف آپ لوگوں کی  ہوں 

قسمت کی نہیں !!!!!

جس قسمت پر میں اتنا اترتی تھی اس نے مجھے زمین پر دے مارا ۔۔۔!!!

میں سب کو ان کی اوقات دیکھاتی تھی لیکن میں نے خود کو کبھی اپنی اوقات یاد نہیں کروائی !!!!

کہ میری اوقات بھی صرف ایک مٹی کا ڈھیر ہی ہے

کائنات کی آنکھوں سے مسلسل آنسو جاری تھے !!!!


 اماں آپ کو یاد ہے بچپن میں ایک گیم میں ہار گئی تھی میں کتنا زیادہ روئی تھی کیونکہ مجھے ہارنا پسند نہیں تھا 

میں نے پاپا سے ضد کی تھی کہ گیم پھر سے کروایں !!!

میری اس ضد کی وجہ سے پاپا نے گیم پھر سے کروائی تھی اور تب میں جیت گی تھی کتنی خوش تھی نہ میں تب !!!

میری اس بے بجا ضد کی وجہ سے مجھے جیتنے کی عادت ہو گی میں خود کو کبھی کہی بھی ہارتا ہوا نہیں دیکھ سکتی تھی اور اس کے لیے مجھے کچھ بھی کرنا پڑے میں کر جاتی ہوں !!!!!


 لیکن آج آپ کی پوتی قسمت کے کھیل میں ہار گئی ہے 

قسمت نے آپکی پوتی کو ہارا دیا ہے اور ایسا ہارایا ہے کہ میرا پورا وجود ہل کر رہ گیا ہے 

 قسمت نے میرے ساتھ ایسا کھیل کھیلا ہے،جس کے لیے میں کچھ بھی کر جاؤں کبھی جیت نہیں سکتی 

اگر میں اُس وقت اپنی ہار مان  لیتی تو مجھے آج اپنی ہار قبول کرنے کی ہمت تو ہوتی 

یہ ہار ماننے کی ہمت ہی نہیں ہو رہی ہے بہت اذیت دے رہی ہے مجھے

 اپنی یہ ہار !!!!! 


(دادی  اماں اس کی باتیں بڑی غور سے سن رہی تھی اور کافی حد تک وہ حیرت میں ڈوب گی تھی )

کہ کل تک جس کو وہ بچی سمجھ رہی تھی آج وہ اتنی بڑی بڑی باتیں کرنے لگی ہے !!!!!


جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Post a Comment

Previous Post Next Post