Pehli Nazar ki Mohabbat | Urdu Short Novel | First Sight Love Urdu best Novel | Episode 6

 ناول پہلی نظر کی محبت 

قسط 6 



عدیل گاڑی چلا رہا تھا 

آشنا ایک دم خاموش بیٹھی ہوئی تھی 

 عدیل کی نظر ایک دم آشنا کے ہاتھوں میں پڑی 

عابد نے آشنا کو اِس قدر زور سے پکڑا تھا کہ اُسکے ہاتھوں میں نشان بن گئے تھے

 آشنا کے ہاتھ بلکل لال ہوگئے تھے

عدیل نے گاڑی روک دی 

عدیل نے آشنا کا ہاتھ پکڑا کر کہا : آشنا آپ کے ہاتھوں پر تو بہت نشان ہوگئے ہیں ، درد ہو رہا ہوگا 

آشنا نے کہا : میں ٹھیک ہوں آپ بس گھر چلیں 

عدیل نے کہا : نہیں یہاں سامنے ہی میڈیکل اسٹور ہے میں وہاں سے دوائی لے کر آتا ہوں 

آشنا نے منع کیا 

عدیل نے آشنا کی بات نہیں سنی وہ گاڑی سے اتر رہا تھا 

آشنا نے عدیل کو ایک دم کہا : عدیل جلدی واپس آ جائیں گا 

عدیل نے آشنا کو کہا : تم پریشان مت ہو میں جلدی واپس آ جاؤں گا 

عدیل دوائی لے کر آیا 

عدیل نے آشنا کا ہاتھ پکڑا اور اُس کے ہاتھوں میں دوائی لگائی 

آشنا کو بہت درد ہو رہا تھا لیکن وہ درد اُس کی روح کو ہو رہا تھا اُس کے سامنے یہ درد کچھ بھی نہیں تھا 

آشنا کی آنکھوں سے آنسو بہنے شروع ہوگئے 

عدیل نے آشنا کے آنکھوں سے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا : آپ کی آنکھوں میں آنسو اچھے نہیں لگتے 

عدیل نے سوال کیا : آشنا آپ سے ایک بات پوچھوں ؟؟

آشنا نے ہاں میں سر ہلایا 

عدیل نے کہا : آشنا آپ میرے ساتھ شیئر کر سکتی ہیں 

آشنا نے عدیل کی طرف دیکھ کر کہا : کیا 

عدیل نے کہا : جو آج ہوا وہ 

آشنا ایک دم خاموش ہوگئی 

عدیل نے آشنا کو سمجھاتے ہوئے کہا : دیکھیں آپ اگر چاہیں تو آپ مجھے پتا سکتی ہیں 

لیکن آپ ڈریں مت  وہ اب کچھ نہیں کرے گا 

آشنا نے ہنس کر کہا : اب بھی کچھ باقی ہے کیا اُسکے کرنے کا میں تو یہ سوچ رہی ہوں ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کو پتا نہیں کیا سمجھا جاتا ہے عورت تو اُس معاشرے میں کیا اپنے گھر میں ہی محفوظ نہیں ہے 

آشنا نے عابد کی ساری حرکتوں کا عدیل کو بتا دیا 

عدیل نے آشنا کو تسلی دیتے ہوئے کہا : آشنا آپ فکر نہ کریں میں آپ کے ساتھ ہوں 

آشنا اور عدیل کی دوستی تو پہلے سے ہی تھی لیکن آشنا کا یقین عدیل پر اور زیادہ ہوگیا 

آشنا نے عدیل کی طرف دیکھ کر کہا : 

Thank you so much 

عدیل نے مسکرا کر کہا : اُس میں شکریہ کی کوئی بات نہیں ہے 

آپ کی حفاظت کرنا میرا فرض ہے 

عدیل نے گاڑی چلائی 

آشنا کا موڈ خراب تھا اُس کا موڈ ٹھیک کرنے کے لئے عدیل نے گاڑی ایک ہوٹل کے باہر روکی 

عدیل نے آشنا کو مخاطب کر کے کہا : آشنا آپ نے کھانا نہیں کھایا تو چلیں ہم کھانا کھاتے ہیں 

آشنا نے منع کیا لیکن عدیل نے ایک بھی نا سنی 

عدیل آشنا کو اپنے ساتھ لے گیا 

انہوں نے وہاں مل کر کھانا کھایا 

آشنا کا موڈ کافی بہتر ہوگیا 


سب لوگ پہنچیں 

مومل آشنا کے پاس آئی 

عدیل کی باتوں سے آشنا کو بہت ہمت آگئی تھی 

آشنا نے مومل کو ساری بات بتائی

مومل نے غصہ سے کہا : پانی سر کے اوپر سے جا چکا ہے 

اب تمہیں ماموں کو سب بتا دیا چاہیے 

آشنا نے مومل کو کہا : ایک بار بس شادی ختم ہو جائے 

میں سب بتا دوں گی 

مومل نے کہا : شکر ہے عدیل بھائی صحیح وقت پر آگئے ورنہ پتا نہیں آج کیا ہو جاتا 

آشنا نے کہا : اگر وہ نہیں آتے تو میں مر جاتی 

مومل نے آشنا کو تسلی دیتے ہوئے کہا : اچھا بس اب پریشان مت ہو 

سب ٹھیک ہو جائے گا 



آج شادی کا فنکشن تھا 

سب تیار ہو رہے تھے 

آشنا چپ کر کے بیٹھی تھی 

عدیل نے آشنا کو دیکھ کر کہا : آشنا آپ نے تیار نہیں ہونا 

آشنا نے منہ بنا کر کہا : میں نے تیار ہو کر کیا کرنا ہے 

عدیل نے سامنے بیٹھتے ہوئے کہا : آشنا آپ ابھی تک کل والی بات سے پریشان ہیں 

آشنا نے پریشانی ظاہر کرتے ہوئے کہا : یہ کوئی چھوٹی بات تو نہیں ہے جس کو میں بھول جاؤ یا اُس بات سے پریشان نا ہوں 

عدیل نے آشنا کو تسلی دیتے ہوئے کہا : اب میں آپ کے ساتھ ہوں 

اب آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے 

آشنا نے عدیل کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا اور کہا : کتنی عجیب بات ہے نہ ایک عورت کو ایک مرد سے بچانے کیلئے دوسرے مرد کی ضرورت ہوتی ہے 

اور اگر دیکھا بھی جائے تو صحیح بھی ہے 

کیونکہ ایک لڑکی پڑھ لکھ کر جتنا مرضی کسی اونچی مقام میں پہنچ جائے 

اُس کو برباد کرنے کیلئے مرد اُس کی عزت کا سہارا لیتا ہے 

اور پھر بھی عورت ہی غلط ہے کیونکہ وہ اپنی عزت کو نہیں محفوظ رکھ سکتی 

دنیا کا سب سے آسان کام عورت کو برباد کرنا ہے جو کہ آج کل مردوں کا پسندیدہ کام ہے 

عدیل نے کہا : ہر مرد ایک جیسا نہیں ہوتا 

آشنا نے ہنس کر کہا : ہاں یہ بات تو آپ نے ٹھیک بولی ہر مرد ایک جیسا نہیں ہوتا 

اِس سے پہلے عدیل کچھ بولتا مومل وہاں آگئی 

مومل آشنا سے مخاطب ہو کر بولی : تم یہاں چلو دیر ہورہی ہے 

تیار بھی ہونا ہے 

مومل آشنا کو وہاں سے لے گئی 


عدیل چھت پر بیٹھا تھا وہاں عابد آیا 

عابد نے عدیل کو مخاطب کر کے کہا : عدیل تم یہاں کچھ دن کیلئے آئے ہو اور مہمان ہو 

ایسے ہی مجھ سے دشمنی لے رہے ہو 

تمہارے لئے اچھا یہ ہی ہوگا کہ میرے اور آشنا کے بیج سے نکل جاؤ 

عدیل نے ہنس کر کہا : اگر میں آ ہی گیا ہوں تو تم یاد رکھنا اب جاؤں گا نہیں اور تم فکر نہ کرو میرے لئے اچھا کیا ہے مجھے پتا ہے 

عابد نے غصہ سے کہا : تم آشنا کے لگتے کیا ہو 

عدیل نے مسکرا کر کہا : وہ تم کبھی نہیں ہو سکتے ہو 

ایک بات یاد رکھنا اگر اب تم نے آشنا کو ہاتھ بھی لگایا جا تو تمہارا ہاتھ توڑ کر تمہارے ہی دوسرے ہاتھ میں رکھوں گا 

سمجھ گئے تم 

یہ کہہ کر عدیل وہاں سے چلا گیا 


مومل کمرے میں بیٹھی تھی 

عابد وہاں سے گزر رہا تھا 

عابد مومل کو بلکل اپنی بہنوں جیسا سمجھتا تھا 

مومل نے عابد کو دیکھ کر اُس کو مخاطب کیا : عابد بھائی آپ کو شرم نہیں آئی

عابد نے مومل کو کہا : میں آشنا سے محبت کرتا ہوں 

مومل نے کہا : آپ محبت نہیں کرتے آپ کی ضد ہے محبت یہ تو نہیں کہتی کہ آپ کسی کے ساتھ زبردستی کریں 

عابد نے کہا : میں اُس کو دنیا کی ہر خوشی دوں گا 

مومل نے ہنس کر کہا : خوشی آپ تو پل پل اُس کو تکلیف دے رہے ہیں 

مومل نے کہا : عابد بھائی آپ کی کوئی بہن نہیں ہے 

اِس لئے شاید آپ کو کسی لڑکی کی عزت کی نہیں پرواہ 

اگر کوئی میرے ساتھ ایسا کرتا جیسے کل آپ نے آشنا کے ساتھ کیا ہے 

عابد ایک دم غصہ میں بولا : تم ہوش میں ہو مومل تم کیا بول رہی ہو 

مومل نے مسکرا کر کہا : آپ کو غصہ آیا نہ کیونکہ آپ مجھے اپنی بہن مانتے ہیں اور آپ یہ بھی مانتے ہیں کہ یہ غلط ہے پھر بھی آپ نے آشنا کے ساتھ ایسا کیا 

وہ کیا سوچ رہی ہوگی آپ کے بارے میں ، عابد بھائی شکر ہے اللہ نے آپ کو بہن نہیں دی 

عابد ایک دم خاموش ہوگیا 

مومل کی باتیں اُسکے دل میں لگ رہی تھی 

مومل نے کہا : میں اور آشنا آپ کو بھائی بولتے ہیں

بھائی لفظ کا مطلب ہوتا ہے جو اپنی بہن کی عزت کی حفاظت کرے 

لیکن آپ نے تو اس لفظ کی بھی توہین کر دی ہے 

اگر اللہ نے آپ کو بہن نہیں دی ہے تو کم از کم دوسروں کی بہنوں کی عزت کے ساتھ تو مت کھیلیں 

عابد ایک دم خاموش ہو گیا مومل کی ساری باتیں سن کر ایسا لگ رہا تھا جیسے اُس کا سر شرم سے جھک گیا 

وہ وہاں سے چلا گیا 

عابد کمرے میں بیٹھا سوچ رہا تھا 

اُس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے 

عابد نے روتے ہوئے کہا : یہ میں نے کیا کر دیا ، مجھے نہیں کرنا چاہیے تھا ، میں اپنی ضد کیلئے اتنی حد تک گر جاؤ گا ، میں کتنا غلط ہوں 

میں نے اپنے غرض کی وجہ سے آشنا کے ساتھ زبردستی کرنے کی کوشش کی 

شرم آنی چاہیے مجھے میں ایسا کر بھی کیسے سکتا ہوں 

وہ ایک دم رونے لگ گیا 

عابد کو اُس کی غلطی کا احساس ہوگیا تھا 


آشنا کمرے میں بیٹھی تھی وہاں عابد آیا 

عابد کو دیکھ کر آشنا ایک دم ڈر گئی اور رونے لگ گئی : پیلز عابد بھائی مجھے چھوڑ دیں میں نے آپ کا کیا بگاڑا ہے 

عابد دروازے پر ہی کھڑا تھا 

عابد نے آشنا کو دیکھ کر کہا : آشنا ڈرو مت میں تمہیں سوری بولنے آیا ہوں 

میں جانتا ہوں جو گناہ میں نے کیا ہے اُس کی کوئی معافی نہیں ہے لیکن پھر بھی میں تم سے سچے دل سے معافی مانگتا ہوں مجھے معاف کر دو 

عابد نیچے گھنٹوں کے بل بیٹھ گیا 

وہ رو رہا تھا 

میں بھٹک گیا تھا ، آشنا میں اتنا خود غرض ہوگیا تھا کہ میں نے تمہارے بارے میں سوچا ہی نہیں 

شاید اس لئے ہی اللہ نے مجھے بہن نہیں دی کیونکہ میں اُس کی حفاظت کرنے کے لائق ہی نہیں ہوں 

عابد نے ہاتھ جوڑے اور کہا : مجھے معاف کر دو 

آشنا ایک دم خاموش کھڑی تھی 

اتنے میں مومل وہاں آئی 

عابد نے مومل کو مخاطب کر کے کہا : مومل میں تم سے بھی معافی مانگتا ہوں 

اچھا ہوا تم نے مجھے میری ہی حقیقت سے واقف کروایا کہ میں کتنا غلط ہوں 

پیلز تم دونوں مجھے معاف کر دو 

اور میک وعدہ کرتا ہوں آج کے بعد میں کسی کے ساتھ بھی فلٹ نہیں کروں گا 

آشنا اور مومل نے عابد کو معاف کر دیا 

آشنا کیلئے عابد کو معاف کرنا آسان نہیں تھا لیکن عابد کو اپنی غلطی کا احساس ہوگیا 

یہ ہی اُس کیلئے بہت بڑی بات تھی مومل نے آشنا کو دیکھ کر کہا : اب تو اپنا موڈ ٹھیک کر اب تو عابد بھائی نے تجھے سے معافی بھی مانگ لی 

آشنا خاموش ہوگئی 

عابد نے مومل کو کہا : مجھے پتا ہے اِس کا موڈ کیسے ٹھیک ہوگا 

مومل نے مسکرا کر کہا : کیسے عابد بھائی 

عابد نے کہا : اِس کے پسندیدہ سموسے جب آئے گے تب تم دیکھنا اِس کا موڈ کیسے ٹھیک ہوتا ہے 

مومل نے ہنس کر کہا : ہاں عابد بھائی یہ تو بات آپ نے بہت صحیح کی  

آشنا ایک دم ہنس پڑی 


عابد نے مسکرا کر کہا : میں ابھی تم دونوں کیلئے سموسے لے کر آتا ہوں 

یہ کہہ کر عابد وہاں سے چلا گیا 


عابد نے عدیل سے بھی معافی مانگی 

سب ٹھیک ہوگیا تھا 

سب کے بیج میں دوستی ہوگئی 


جاری ہے .........

Post a Comment

Previous Post Next Post