Pehli Nazar ki Mohabbat | Urdu Short Novel | First Sight Love Urdu best Novel | Episode 7

 ناول : پہلی نظر کی محبت 

قسط 7 


نکاح کیلئے سب تیار ہو رہے تھے 

آشنا شیشے کے سامنے کھڑی ہو کر اپنا لوکاٹ بند کرنے کی کوشش کر رہی تھی 

اتنے میں دروازے سے کسی کے اندر آنے کی آواز آئی 

آشنا کی آنکھیں نیچے تھی 

آشنا نے بنا کچھ دیکھے بولنے لگی : اچھا ہوا مومل تم آگئی یار یہ دیکھو لوکاٹ بند ہی نہیں ہو رہا ہے 

پیچھے عدیل کھڑا تھا 

عدیل نے آشنا کا لوکاٹ بند کیا 

آشنا نے ایک دم سے شیشے میں دیکھا تو پیچھے عدیل اُس کو لوکاٹ بند کر رہا تھا 

عدیل نے آشنا کا لوکاٹ بند کیا 

آشنا نے عدیل کو کہا : سوری مجھے لگا مومل ہے 

عدیل نے مسکرا کر کہا : بہت پیاری لگ رہی ہیں 

آشنا نے آج مہرون اور سنہری رنگ کا لہنگا پہنا ہوا تھا

کانوں میں چھوٹےچھوٹے ایئر رنگز ہاتھوں میں چوڑیاں پہنی ہوئی تھی 

ہلکا سا میک اپ کیا ہوا تھا 

اور لال رنگ کی لپسٹک لگائی ہوئی تھی

بالوں میں سائیڈ والی مانگ نکالی ہوئی تھی 

آشنا نے مسکرا کر کہا : شکریہ 

اتنے میں مومل وہاں آگئی 

مومل نے دونوں کو ایک ساتھ دیکھ کر کہا : سوری سوری لگتا ہے غلط وقت پر آگئی 

سوری ڈسٹرب کرنے کیلئے 

آشنا نے مومل کو غصہ سے دیکھا 

عدیل نے ہنس کر کہا : نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے 

ہم لوگ ابھی نیچے ہی آرہے تھے 

مومل نے مسکرا کر کہا : نیچے تو آنا ہی پڑے گا کیونکہ بس نیچے آگئی ہے 

عدیل وہاں سے چلا گیا 

آشنا نے مومل کو دیکھ کر کہا : تیری زبان کچھ زیادہ نہیں چل رہی ہے 

چپ کر کے اب چل 

مومل نے ہنس کر کہا : عدیل بھائی نے بولا 

آشنا نے چونک کر کہا : کیا 

مومل نے بے صبری سے کہا : وہی تین لفظ جو ہر لڑکا لڑکی کو بولتا ہے 

آشنا نے اُس کو غصہ سے دیکھ کر بولا : بکواس بند کر ایسا کچھ نہیں ہے 

مومل نے مسکرا کر کہا : ایسا ہی ہے میں تو بس اُس دن کا ہی انتظار کر رہی ہوں جب عدیل بھائی تجھے بول دیں گے 



سب ہال میں پہنچیں 

آشنا کو بھی عدیل آنے پسند آنے لگا تھا 

آشنا جیسے ہی ہال میں آئی اُس نے ہر طرف دیکھا لیکن عدیل اُس کو کہیں نظر نہیں آرہا تھا 

مومل نے آشنا کو کہا : آج آشنا میڈم کی نظریں کس کو ڈھونڈ رہی ہیں 

آشنا جو کہ عدیل کو ڈھونڈنے میں مصروف تھی ایک دم بولی : یار عدیل ........

وہ ایک دم چپ ہوگئی 

اُس نے جلدی سے اپنی زبان دانتوں کے نیچے رکھی 


مومل نے ہنس کر کہا : آگئی نہ دل کی بات زبان پر 

عدیل بھائی کو ڈھونڈا جا رہا ہے 

آشنا نے نارمل رہتے ہوئے کہا : ایسی کوئی بات نہیں ہے 

میں تو بس یہ دیکھ رہی تھی کہ سب یہاں ہیں تو وہ کہاں ہیں 

مومل نے تنگ کرتے ہوئے کہا : تمہارے وہ کسی کام سے گئے ہیں عادل بھائی کے ساتھ باہر 

آشنا نے مومل کو دیکھ کر کہا : ویری فنی 

آشنا ایک دم مسکرا اٹھی 



نکاح ہوگیا تھا اب سب لوگ کھانا کھا رہے تھے 

عدیل مومل آشنا سب لوگ ایک ہی ٹیبل پر بیٹھے کھانا کھا رہے تھے 

اتنے میں وہاں ایک لڑکی آئی جو کہ دلہا والوں کی طرف سے تھی 

اُس نے عدیل کو مخاطب کر کے کہا : میں یہاں بیٹھ جاؤ 

عدیل نے کہا : بیٹھ جائیں 

لڑکی عدیل کے ساتھ بیٹھ گئی 

اُس لڑکی نے عدیل کو دیکھ کر کہا : آپ  کا نام کیا ہے ؟؟؟

عدیل نے اُس کی طرف دیکھ کر کہا : عدیل 

کتنا اچھا نام ہے میرا نام صبا ہے 

عدیل خاموش ہوگیا 

صبا نے مسکرا کر کہا : آپ بہت ہینڈسم لگ رہے ہیں 

آشنا جو کہ سامنے بیٹھی تھی یہ سب دیکھ رہی تھی 

 

صبا نے پھر عدیل کو مخاطب کر کے کہا : آپ کی کوئی گرل فرینڈ ہے ؟؟؟

آشنا غصہ سے ایک بار عدیل کو دیکھتی اور ایک بار اُس لڑکی کو 

عدیل نے کہا : نہیں 

صبا نے ہنس کر کہا : یہ تو بہت اچھی بات ہے 

عدیل نے آشنا کی طرف دیکھا جو کہ غصہ سے لال ہو رہی تھی 

اِس سے پہلے صبا کچھ اور بولتی آشنا غصہ سے اٹھ کر وہاں سے چلی گئی 

کھانا کھانے کے بعد سب نے دولہا دلہن کو گفٹ دیے 


آشنا صبا کے پاس گئی 

آشنا نے صبا کو مخاطب کر کے کہا : وہ جس کو آپ ہینڈسم کہے رہی ہیں نہ وہ شادی شدہ ہے اور تین بچوں کا باپ ہے 

صبا نے حیران ہو کر کہا : کیا ، لیکن انہوں نے تو مجھے ایسا کچھ نہیں بتایا 

آشنا نے منہ بنا کر کہا : کیونکہ ان کو جھوٹ بولنے کی عادت ہے 

صبا نے ہنس کر کہا : تین بچوں کا باپ ہو کر اتنا زیادہ ہینڈسم ہے یار 

آشنا کو غصہ آگیا : آپ کو ایک بات سمجھ نہیں آتی ان سے دور رہیں 

صبا نے کہا : آپ ان کی وائف ہیں 

آشنا ایک دم چونک گئی اور کہنے لگی : میں جو بھی ہوں بس آپ ان سے دور رہیں 

یہ کہہ کر وہ وہاں سے چلی گئی 


رخصتی کا وقت ہوگیا 

نور بیگم بہت رو رہی تھی 

کومل سب سے ملی 

کومل کو رخصت کر دیا 

عدیل بار بار آشنا سے بات کرنے کی کوشش کر رہا تھا 

آشنا اُس کو ہر بار اگنور کر رہی تھی 


سب لوگ گھر پہنچیں 

مومل اور آشنا دونوں کمرے میں بیٹھی تھی 

مومل نے آشنا کو مخاطب کر کے کہا : آشنا میں نے تمہاری ساری باتیں سن لی تھی جو تم نے صبا سے کی تھی 

آشنا نے نظر انداز کرتے ہوئے کہا : میں نے کچھ نہیں کہا تھا 

مومل نے آشنا کو دیکھ کر کہا : اچھا تو پھر یہ کس نے کہا تھا کہ ان کی شادی ہوگئی ہے ان کے تین بچے ہیں وہ عدیل بھائی سے دور رہے 

آشنا خاموش ہوگئی 

مومل نے ہنس کر کہا : اتنی جیلسی 

آشنا نے منہ بنا کر کہا : مجھے کیوں جیلسی ہوگی 

مومل نے مسکرا کر کہا : وہ تو اپنے دل سے پوچھ نا تجھے کیوں جیلسی ہوگی 

آشنا نے مومل کو دیکھ کر کہا : ایسا کچھ نہیں ہے 

مومل نے کہا : اچھا تو پھر آج عدیل بھائی اُس لڑکی کے ساتھ بات کر رہے تھے تو تجھے اتنا غصہ کیوں آرہا تھا 

آشنا نے آنکھیں جھکا کر کہا : کیونکہ عدیل میرا دوست ہے 

مومل نے تنگ کرتے ہوئے کہا : دوست ہے یا کچھ اور

 ......

آشنا نے کہا : چپ کر اور سو جا 

مومل اور آشنا دونوں بیٹ پر لیٹی ہوئی تھی 

مومل تو گہری نیند میں سو گئی 

عدیل بار بار آشنا کو میسج کر رہا تھا لیکن آشنا نے اُس کے کسی بھی میسج کا جواب نہیں دیا 

آشنا سوچ رہی تھی

مجھے کیا ہوتا جا رہا ہے ، کیوں میں عدیل کے بارے میں اتنا سوچ رہی ہوں ، کیوں وہ میرے دل و دماغ پر حاوی ہو رہا ہے ، سچ میں مجھے کیوں بُرا لگا وہ کسی اور سے بات کر رہا تھا 

کہیں مجھے محبت 

.......

نہیں نہیں آشنا یہ کیا بکواس کر رہی ہے ایسا کیسے ہو سکتا ہے 

آشنا ایک ساتھ بہت کچھ سوچ رہی تھی 

اُس کو نیند بھی نہیں آرہی تھی 

آشنا اوپر چھت پر گئی کہ وہاں عدیل آگیا 

عدیل نے آشنا کو مخاطب کر کے کہا : آپ مجھ سے بات کیوں نہیں کر رہی ہیں 

آشنا نے منہ بنا کر کہا میری مرضی عدیل نے پریشان ہو کر کہا : کیا ہوگیا ، کیوں ایسا کر رہی ہیں 

آشنا نے غصہ سے کہا : کیوں صبا کا نمبر نہیں لیا آپ نے

 اُس کو میسج کرتے

 جب اُس سے باتیں کر رہے تھے 

تب آپ کو میرا خیال نہیں آیا 


عدیل نے ہنس کر کہا : تو آپ اِس بات سے ناراض ہیں 

آشنا نے منہ بنا کر کہا : میں نے کیوں ناراض ہونا ہے 

عدیل نے آشنا کو دیکھتے ہوئے کہا : اچھا تو پھر آپ بات بھی تو نہیں کر رہی ہیں 

آشنا نے عدیل کو کہا : میری بات کرنے سے آپ کو فرق پڑتا ہے 

عدیل نے مسکرا کر کہا : بہت فرق پڑتا ہے 

آشنا نے غصہ سے کہا : تو جب صبا سے باتیں کر رہے تھے چھوڑیں مجھے آپ سے کوئی بات ہی نہیں کرنی ہے 

یہ کہہ کر وہ وہاں سے جانے لگی 

عدیل نے آشنا کا ہاتھ پکڑا 

آشنا کی سانسیں تیز رفتار سے چلنے لگ گئی 

عدیل نے آشنا کو اپنے قریب لا کر کھڑا کیا اور ان کے چہرہ کو اوپر کی جانب کیا 

آشنا آپ کو بُرا لگا میں نے آپ کو اُس لڑکی سے بات کی 

آشنا نے منہ بنا کر کہا : مجھے کیوں بُرا لگے گا 

عدیل نے ہنس کر کہا : اگر آپ کو بُرا نہیں لگا تو آپ نے اُس کو یہ کہوں کہا تھا کہ میں شادی شدہ ہوں تین بچوں کا باپ ہوں اور ہو مجھ سے دور رہے 

آشنا ایک دم ہنس پڑی اور کہنے لگی : مجھے جو ٹھیک لگا میں نے وہ کیا 

عدیل نے آشنا کی طرف دیکھ کر کہا : پھر مجھے بھی وہی کرنا چاہیے وہ صحیح ہے 

آشنا نے کہا : کیا مطلب ؟؟؟

عدیل آشنا کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا 

جیب سے اُسنے انگھوٹی نکالی اور کہنے لگا : آشنا کیا آپ مجھ سے شادی کریں گی ؟؟؟

آشنا ایک دم حیران ہوگئی 

عدیل نے کہا : آشنا جب میں نے آپ کو پہلی بار پہاڑی پر دیکھا تھا مجھے تب ہی آپ بہت پسند آگئی تھی 

اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ پسند محبت میں تبدیل ہوگئی اور اب تو آپ سے اتنی محبت ہوگئی ہے کہ آپ کے بنا جینا ادھورا لگتا ہے 

آشنا کی نظر ایک دم انگھوٹی پر پڑی 

آشنا ایک دم سے بولنے لگی : یہ انگھوٹی تو

..........

عدیل نے ہنس کر کہا : یہ وہی انگھوٹی ہے جس کو آپ نے پسند کیا تھا 

جب آپ اس دکان پر آئی تھی میں بھی وہی تھا 

آپ کو دیکھ رہا تھا 

میں نے اُسی ڈیزائن کی دوسری انگھوٹی بنوا لی 


آشنا کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا بولے کیا کرے 

عدیل نے مسکرا کر کہا : میں آپ کے جواب کا انتظار کروں گا اور آپ کا جو بھی جواب ہوگا مجھے منظور ہوگا 

لیکن پیلز یہ انگھوٹی لے لیں 

آشنا نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا 

عدیل نے آشنا کو انگھوٹی پہنائی 

عدیل نے آشنا کو دیکھ کر کہا : میں بہت خوش ہوں آج مجھے میری زندگی جینے کی وجہ مل گئی 

آشنا نے منہ بنا کر کہا : اچھا اتنے خوش ہیں تو پہلے اُس صبا کا نمبر ڈیلیٹ کریں 

عدیل نے ہنس کر کہا : میری جان 

آپ فکر نہ کریں میں نے اُس کا نمبر سیف ہی نہیں کیا تھا 

آشنا نے عدیل کو دیکھتے ہوئے کہا : پکی بات ہے 

عدیل نے مسکرا کر کہا : آپ میری زندگی کی پہلی اور آخری محبت ہیں 

آپ کے علاؤہ اور کوئی نہیں آ سکتا 

آشنا اور عدیل دونوں جھولے میں بیٹھے تھے 

عدیل نے آشنا کا ہاتھ پکڑا کر کہا : آشنا مجھے لگ رہا ہے یہ سب خواب ہے 

آشنا نے عدیل کے ہاتھ پر اپنا دوسرا ہاتھ رکھ کر کہا : اب آپ یہ خواب پوری زندگی دیکھیں گے 

عدیل ایک دم خوش ہو کر کہا : تو آپ کو منظور ہے میری زندگی میں آنا 

آشنا نے مسکرا کر کہا : ہاں 

عدیل بہت زیادہ خوش ہوگیا اور کہنے لگا : میری زندگی کا سب سے بیسٹ دن ہے 

عدیل نے آشنا کو کہا : زندگی بھر ساتھ رہوں گی 

آشنا نے عدیل کے کندھے پر اپنا سر رکھ کر کہا : زندگی بھر اب آشنا عدیل کی ہوئی 

عدیل نے آشنا کو کہا : میں آپ کو بتا نہیں سکتا آج سے پہلے مجھے اتنی خوشی کبھی نہیں ہوئی 

آشنا نے کہا : آپ کے چہرے سے آپ کی خوشی صاف نظر آ رہی ہے 

اچھا اب میں جاتی ہوں ورنہ مومل نیند سے اٹھ کر مجھے ڈھونڈتے ڈھونڈتے اوپر آ جائے گی 

یہ کہہ کر آشنا وہاں سے چلی گئی 




آج اشنا مومل کو اٹھا رہی تھی 

مومل اٹھو صبح ہوگئی ہے 

مومل نے اٹھتے ہوئے کہا : آشنا یہ تم ہی ہو نہ 

آشنا نے بیٹ پر بیٹھتے ہوئے کہا : جی ہاں میں ہی ہوں 

مومل نے آشنا کو دیکھ کر کہا : کیا بات ہے آج تو آپ بڑی جلدی اٹھ گئی ہیں 

آشنا ایک دم خاموش تھی 

مومل نے آشنا کا چہرہ دیکھتے ہوئے کہا : آشنا آج تو تمہارے چہرے پر بڑی رونق ہے کیا بات ہے ؟

آشنا نے خوش ہو کر کہا : وہ عدیل

 .......

مومل نے مسکرا کر کہا : انہوں نے تمہیں پرپوز ز کر دیا ؟؟؟

آشنا نے چونک کر کہا : تمہیں کیسے پتا ؟؟؟

مومل نے ہنس کر کہا : انہوں نے مجھ سے پوچھا تھا اور میں نے ہی ان کو کہا تھا 

آشنا نے منہ بنا کر کہا : بڑے چالاک ہو تم دونوں 

مومل نے آشنا کے ہاتھ میں انگھوٹی دیکھتے ہوئے کہا : یہ عدیل بھائی نے دی ہے 

آشنا نے خوش ہو کر کہا : ہاں اور پتا ہے یہ وہ ہی انگھوٹی ہے جو اُس دن مجھے پسند آئی تھی 

مومل نے آشنا کو کہا : دیکھو وہ چیز تم نے پسند کی تھی وہ خود چل کر آئی ہے تمہارے پاس اب تو  خوش ہو نہ 

آشنا نے مومل کو گلے سے لگا کر کہا : ہاں بہت زیادہ خوش ہوں 

مومل نے آشنا کو تنگ کرتے ہوئے کہا : آشنا اپنا چہرہ تو دیکھو کس قدر لال ہو رہا ہے 

آشنا نے منہ بنا کر کہا : اب بس کرو مجھے زیادہ تنگ مت کرو 

مومل نے کہا : ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے 

آشنا نے مسکرا دیا 


جاری ہے .......

Post a Comment

Previous Post Next Post