Pehli Nazar ki Mohabbat | Urdu Short Novel | First Sight Love Urdu best Novel | Episode 8

 ناول پہلی نظر کی محبت 

قسط 8 



آج ولیمہ تھا 

سب لوگوں نے مل کر ناشتہ کیا 

پھر کومل کے گھر ناشتہ دینے جانا تھا تو وہاں سب گئے ہوئے تھے 

آشنا نہیں گئی تھی 

عدیل بھی نہیں گیا تھا 

عدیل نے آشنا کو میسج کیا اور کہا : اوپر چھت پر آؤ 

آشنا اوپر چھت پر گئی اور کہنے لگی : کیا مسئلہ ہے اوپر کیوں بلایا ؟؟؟

عدیل نے آشنا کو دیکھ کر کہا : پرسوں میں امریکا جا رہا ہوں 

آشنا ایک دم خاموش ہوگئی 

عدیل نے آشنا کا ہاتھ پکڑا اور کہا : آپ کو پتا ہے آشنا پہلے میں کب سے انتظار کر رہا تھا کہ کب میری چھٹیاں ختم ہو اور میں امریکا واپس جاؤں کیونکہ مجھے پاکستان میں مزہ نہیں آتا تھا میں پاکستان میں رہنا ہی نہیں چاہتا تھا 

لیکن جب سے آپ ملی ہیں مجھے پاکستان اچھا لگنے لگا ہے

 میرا یہاں دل لگنے لگا ہے 

اب یقین کرو میرا واپس امریکا جانے کو دل ہی نہیں کر رہا ہے 

آشنا نے منہ بنا کر کہا : تو مت جائیں نہ 

عدیل نے کہا : ضروری کام ہے وہاں سے ساری چیزیں فائنل کر کے پاکستان شفٹ ہونا ہے 

آشنا نے دکھی بھرے لہجے میں کہا : ایک سال آپ سے دور کیسے رہوں گی 

عدیل نے کہا : ایک سال میں آپ کی پڑھائی بھی ختم ہو جائے گی 

پھر اُسکے بعد جیسے ہی میں امریکا سے واپس آؤں گا 

ہم لوگ شادی کر لیں گے 


آشنا نے منہ بنا کر کہا : پھر بھی ایک سال کم تھوڑی ہے 

عدیل نے مسکرا کر کہا : میری جان بس ایک سال کی دوری پھر زندگی بھر کا ساتھ اور ویسے بھی میں امریکا جانے سے پہلے نکاح کر کے جاؤں گا 

آشنا نے حیران ہو کر کہا : کیا ؟؟؟

عدیل نے کہا : ہاں نکاح ہم لوگ ابھی کر لیتے ہیں اور رخصتی ایک سال کے بعد ، میں آپ کو کسی بھی قیمت پر نہیں کھونا چاہتا ہوں 

آشنا ایک دم شرما گئی 

عدیل نے آشنا کو دیکھ کر کہا : آپ شرماتی ہوئی بہت اچھی لگ رہی ہیں 

عدیل نے آشنا کو کہا : آپ ہمیشہ مسکراتی رہا کریں کیونکہ آپ کی مسکراہٹ سے ہی مجھے ہمت ملتی ہے 

آشنا نے مسکرا کر کہا : جب تک آپ ساتھ ہیں میں مسکراتی ہی رہوں گی 


سب لوگ ناشتہ دے کر واپس آئے 

شام کو ولیمہ کا فنکشن تھا 

عدیل نے اُس سے پہلے ہی آشنا کی بات اپنے والدین سے کی 

ثمینہ بیگم نے مسکرا کر کہا : بیٹا یہ سب تو ٹھیک ہے لیکن اتنی جلدی نکاح ، نکاح کی تو کوئی تیاری بھی نہیں کی ہے 

عدیل نے تسلی دیتے ہوئے کہا : ماما آپ فکر نہ کریں بس آپ ہاں بول دیں 

ثمینہ بیگم نے مسکرا کر کہا : آشنا تو ہمیں بھی بہت پسند ہے اور بہت پیاری بچی ہے 

عدیل نے فورا سے کہا : تو پھر آپ لوگ آشنا کے والدین سے بات کر لیں 



سب لوگ ڈرائنگ روم میں بیٹھے ہوئے تھے 

ثمینہ بیگم نے آغا صاحب کو مخاطب کر کے کہا : بھائی ہمیں آشنا بہت پسند ہے 

ہم آشنا کو اپنے گھر کی بہو بنانا چاہتے ہیں 

آغا صاحب نے کہا : آشنا ابھی پڑھ رہی ہے 

ثمینہ بیگم نے کہا : بھائی صاحب تو ابھی ہم نکاح کر لیتے ہیں 

رخصتی ایک سال کے بعد کر لیں گے 

جب تک عدیل بھی امریکا سے واپس آ جائے گا 

حاجرہ بیگم نے حیرانی ظاہر کرتے ہوئے کہا : اتنی جلدی نکاح کی تیاریاں کیسے ہوگی 

ثمینہ بیگم نے مسکرا کر کہا : آپ بس ہاں کریں باقی سب ہم لوگ دیکھ لیں گے 

آغا صاحب نے کہا : آشنا سے تو ایک بار پوچھ لیں 

حاجرہ بیگم نے کہا : آشنا کو یہ رشتہ قبول ہے 

آشنا نے حاجرہ بیگم کو اپنی رضامندی پہلے ہی بتا دی تھی 

عدیل اور آشنا کا رشتہ پکا ہوگیا 



آشنا کمرے میں بیٹھی تھی مومل کمرے میں مٹھائی لے کر آئی 

مومل نے آشنا کو مٹھائی دیتے ہوئے کہا : آشنا یہ لو مٹھائی کھاو 

تمہارا اور عدیل بھائی کو نکاح کل ہوگا 

سب راضی ہوگئے ہیں 

آشنا نے خوش سے کہا : میں بہت خوش ہوں 

میرے تو پیر زمین پر نہیں ہیں مجھے ایسے لگ رہا ہے جیسے میں ہواؤں میں اڑ رہی ہوں 

اتنے میں عدیل وہاں آیا اور کہنے لگا : بیگم میں بھی آپ کے ساتھ ہواؤں میں اڑ رہا ہوں 

آشنا عدیل کو دیکھ کر شرما گئی 

مومل نے مٹھائی کا ڈبہ عدیل کے ہاتھ میں پکڑایا اور کہا : یہ لیں مٹھائی اور ایک دوسرے کو مبارکباد دیں میں چلتی ہوں 

یہ کہہ کر وہ وہاں سے چلی گئی 

عدیل نے آشنا کے آگے مٹھائی کا ڈبہ کرتے ہوئے کہا : مجھے مٹھائی نہیں کھلاؤ گی ؟؟؟؟

آشنا نے آگے بڑھ کر مٹھائی اٹھائی 

اور عدیل کے منہ میں ڈالی 

عدیل نے بھی آشنا کو مٹھائی کھلائی 


عدیل نے آشنا کو دیکھتے ہوئے کہا : کل تم میری ہو جاؤ گی ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اور میں اِس دن کا کب سے انتظار کر رہا تھا 

آشنا نے مسکرا کر کہا : میرے نام کے ساتھ آپ کا نام کل ہمیشہ ہمیشہ کیلئے جڑ جائے گا میں بھی بہت زیادہ خوش ہوں 

عدیل نے کہا : اچھا چلو بتاؤ کل اپنی بیگم کو کیا گفٹ دوں ؟؟؟

آشنا نے کہا : وہ بولوں گی وہ کریں گے 

عدیل نے مسکرا کر کہا : حکم کریں آپ 

آشنا نے کہا : آپ امریکا سے جلدی واپس آئے گے 

آپ وعدہ کریں ایک سال سے ایک دن ، ایک سیکنڈ بھی آپ دیر نہیں ہونگے 

عدیل نے مسکرا کر کہا : میں کوشش کروں گا جلدی آنے کی ، لیکن دیر نہیں کروں گا 

آشنا نے منہ بنا کر کہا : میں آپ کو بہت مس کروں گی 

عدیل نے کہا : مجھ سے کم 



اتنے میں حاجرہ بیگم نے آشنا کے کمرے کا دروازا کھٹکھٹایا اور کہنے لگی : آشنا بیٹا دروازہ کھولو 

آشنا نے چونک کر کہا : ماما یہاں 

عدیل آپ چھپ جائیں 

عدیل نے مسکرا کر کہا : کیوں میں چھپ جاوں ہماری شادی ہونے والی ہے 

آشنا نے پریشان ہو کر کہا : شادی ہونے والی ہے لیکن ہوئی تو نہیں ہے نہ آپ چھپ جائیں ورنہ ماما میری بینڈ بجا دیں گی 

عدیل نے کہا : کہاں چھپ جاؤں ؟؟؟

آشنا نے جلدی سے کہا : پلنگ کے نیچے چھپ جائیں 

عدیل نے آشنا کو دیکھ کر کہا : آپ نے مجھے کیا مارنا ہے کیا ابھی تو میری شادی بھی نہیں ہوئی 

میں پلنگ کے نیچے جاتے ہی مر جاؤں گا 

میں پلنگ کے نیچے پورا نہیں آؤں گا 

آشنا نے جلدی سے کہا : پھر آپ واش روم میں چلیں جائیں 


آشنا نے جلدی سے دروازہ کھولا 

حاجرہ بیگم نے آشنا کو کہا : اتنی دیر کیوں لگا دی ؟؟؟

آشنا نے کہا : ماما میں واش روم میں تھی 

حاجرہ بیگم نے آشنا کو دیکھ کر کہا : میں تم سے صرف یہ پوچھنے آئی ہوں بیٹا تم خوش ہو اُس رشتہ سے ؟؟؟

آشنا نے مسکرا کر کہا : جی ماما 

حاجرہ بیگم نے آشنا کو سمجھاتے ہوئے کہا : بیٹا ہم نے تمہیں بڑے ناز و نخرے سے پالا ہے ویسے تو عدیل کے گھر والے بہت اچھے ہیں تمہارا بہت خیال رکھیں گے لیکن اگر کبھی ایسا ویسا کچھ ہو جائے تو سمجھوتہ کرنا آنا چاہیے 

آشنا نے حاجرہ بیگم کو تسلی دیتے ہوئے کہا : ماما آپ فکر نہ کریں 

اتنے میں مومل وہاں آگئی 

حاجرہ بیگم سے مخاطب ہو کر بولی : ممانی آپ کو نیچے ماما بلا رہی ہے 

حاجرہ بیگم نے کہا : ٹھیک ہے تم دونوں جلدی سے اب ولیمہ پر جانے کیلئے تیار ہو جاؤ 

حاجرہ بیگم یہ کہہ کر چلی گئی 

آشنا نے جلدی سے واش روم کا دروازہ کھولا

عدیل نے مسکرا کر کہا : محبت کیلئے انسان کو کیا کیا کرنا پڑتا ہے 

مومل دونوں کو دیکھ کر ہنس رہی تھی 

آشنا نے عدیل کو دیکھ کر کہا : اب آپ یہاں سے جائیں 

عدیل چلا گیا 

سب ولیمہ کیلئے تیار ہوگئے 

سب بہت خوبصورت لگ رہے تھے 

سب لوگ ہال میں پہنچیں 

سب کومل کے ساتھ ملے 

عدیل آشنا کو بار بار دیکھ رہا تھا 

عدیل کی نظروں سے آشنا ڈسٹرب ہو رہی تھی 

آشنا نے عدیل کو کہا : عدیل آپ مجھے ایسے کیوں دیکھ رہے ہیں 

عدیل نے کہا : آپ بہت خوبصورت جو لگ رہی ہیں 

آشنا نے کہا : میں آپ کی نظروں سے ڈسٹرب ہو رہی ہوں 

عدیل نے ہنس کر کہا : پھر تو آپ زندگی بھر ایسے ہی ڈسٹرب ہونے والی ہیں 

آشنا نے کہا : بچوں والی باتیں مت کریں ، لوگ کیا بولیں گے 

عدیل نے کہا : مجھے لوگوں کی پرواہ نہیں 



ولیمہ کا فنکشن ختم ہوا 

سب نے خوب انجوائے کیا 

کومل ان کے ساتھ ہی آگئی 

 صبح آشنا کا نکاح تھا 

کومل نے آشنا کو مخاطب کر کے کہا : آشنا تم نے تو کمال ہی کر دیا 


آشنا نے شرما کر کہا : کیا آپی آپ بھی 

کومل نے ہنس کر کہا : کیوں تم مجھے نہیں تنگ کرتی تھی کیا 

آشنا نے کہا : اچھا آپی یہ بتائیں کہ میں عدیل کیلئے کیا گفٹ لوں 

پرسوں انہوں نے آمری چلے جانا ہے 

کومل نے کہا : کچھ بھی دے دو 

آشنا نے سوچ کر کہا : کچھ بھی کیا 

کومل نے مسکرا کر کہا : تم جو بھی دو گی اُس کو اچھا ہی لگے گا 

اتنے میں مومل کمرے میں آگئی 

آشنا تمہیں پتا ہے کل عدیل بھائی کی سالگرہ ہے 

آشنا نے خوش ہو کر کہا : اچھا 

مومل نے کہا : ہاں 

آشنا نے کہا : ٹھیک ہے پھر ان کیلئے سالگرہ کی پارٹی سرپرائز رکھتے ہیں


کل آشنا اور عدیل کا نکاح تھا 

رات کو سب نے عدیل کو واش کیا 

سب نے مل کر کیک بھی کاٹا 

آشنا نے خود سے ابھی تک عدیل کو واش نہیں کیا 

عدیل نے عمیر کو کہا : دیکھ آج میری سالگرہ ہے اور تیری بھابھی نے مجھے واش بھی نہیں کیا 

عمیر نے کہا : کوئی بات نہیں 

عدیل نے مسکرا کر کہا : میں نے تجھے کہا تھا نہ کے تیری شادی سے پہلے میری شادی ہو جائے گی 

عمیر نے ہنس کر کہا : تو بڑی تیز نکلا 


آشنا نے آج لال رنگ کا لہنگا پہنا ہوا تھا 

ہاتھوں میں عدیل کے نام کی مہندی لگی ہوئی تھی 

مولوی صاحب نے دونوں کا نکاح پڑھایا 

نکاح ہونے کے بعد سب نے ایک دوسرے کو مبارکباد دی 

تھوڑی دیر کے بعد آشنا نے اپنی امی سے اجازت لی اور عدیل کو لے کر باہر گاڑی میں بیٹھ گئی 

گاڑی چلنے لگی 

آشنا نے عدیل کو کہا : نکاح مبارک 

عدیل نے کہا : آپ کو بھی میری جان 

لیکن ہم جا کہاں رہے ہیں 

آشنا نے اپنی انگلی عدیل کے ہونٹوں پر رکھی اور کہا : بس چپ رہیں 

جہاں میں آپ کو لے کر جا رہی ہوں وہاں بنا کچھ بولے چیلیں 



جاری ہے .......

Post a Comment

Previous Post Next Post