Ahmad Faraz Love Poetry| Ahmad Faraz Poetry 2 lines | Ahmad Faraz Sad Poetry in Urdu | Famous Poetry of Ahmad Faraz

 Ahmad Faraz Love Poetry| Ahmad Faraz Poetry 2 lines | Ahmad Faraz  Sad Poetry in Urdu | Famous Poetry of Ahmad Faraz





ازل سے کہہ دو کہ رک جائے دو گھڑی 
سنا ہے آنے کا وعدہ نبھا رہا ہے کوئی






میرا اُس شہر عداوت میں بسیرا ہے جہاں 
لوگ سجدوں میں بھی لوگوں کا برا سوچتے ہیں






غمِ حیات کا جھگڑا مٹا رہا ہے کوئی 
چلے آؤ کے دنیا سے جا رہا ہے کوئی






سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے 
ورنہ اتنے مراسم تھے کہ آتے جاتے






دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے 
جو کسی اور کا ہونے دے نہ اپنا رکھے






تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو 
فراز 
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا






آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا 
وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا






میں نے پوچھا کیسے نکلتی ہے اک پل میں جان 
اُسنے چلتے چلتے میرا ہاتھ چھوڑ دیا






میرے لفظوں کی پہچان اگر کر لیتا وہ فراز 
اُسے مجھ سے نہیں خود سے محبت ہو جاتی





کسی سے جدا ہونا اگر اتنا آسان ہوتا فراز 
تو جسم سے روح کو لینے کبھی فرشتے نہیں آتے






شاید تو کبھی پیاسا میری طرف آئے فراز 
آنکھوں میں لیے پھرتا ہوں دریا تیری خاطر






جینے سے اس قدر بھی لگاؤ نہ تھا مجھے 
تو نے تو زندگی کو، میری جان کر دیا






دل کو تیری چاہت پہ بھروسہ بھی بہت ہے 
اور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر بھی نہیں جاتا






کسی کو گھر سے نکلتے ہی مل گئی منزل
کوئی ہماری طرح عمر بھر سفر میں رہا






برباد کرنے کے اور بھی راستے تھے فراز 
نہ جانے اُنہیں محبت کا ہی خیال کیوں آیا






وفا کی قدر تو آج بھی بہت ہے فراز 
فقط مٹ چکے ہیں ٹوٹ ہے چاہنے والے






وہ میری پہلی محبت،وہ میری پہلی شکست 
پھر تو پیمانِ وفا سو مرتبہ میں نے کیا






وہ روز دیکھتا ہے ڈوبتے ہوئے سورج کو فراز 
کاش میں بھی کسی شام کا منظر ہوتا






یہ بھی کیا کم ہے کہ دونوں کا بھرم قائم ہے 
اس نے بخشش نہیں کی، ہم نے گزارش نہیں کی






کوئی خاموش ہو جائے تو ہم تڑپ جاتے ہے فراز 
ہم خاموش ہوئے تو کسی نے حال تک نہیں پوچھا






کون کس کے ساتھ مخلص ہے فراز 
وقت ہر شخص کی اوقات بتا دیتا ہے






اب تیرے ذکر پہ ہم بار بدل دیتے ہیں 
کتنی رغبت تھی تیرے نام سے پہلے پہلے






محبت ان دنوں کی بات ہے فراز 
جب لوگ سچے اور مکان کچے تھے






یہ محرومی نہیں پاسِ وفا ہے 
کوئی تیرے سوا دیکھا نہ جائے






اُس شخص سے فقط اتنا سا تعلق ہے فراز 
وہ پریشان ہو تو ہمیں نیند نہیں آتی





اب کیوں نہ زندگی پہ محبت کو وار دیں 
اس عاشقی میں جان سے جانا بہت ہوا

Post a Comment

Previous Post Next Post