Pehli Mohabbat Urdu Novel | First Sight Love Urdu Romantic Novel | Long Urdu Novels | Episode 7

 ناول پہلی محبت 

قسط 7 





رعیان ادھر آؤ 

رعیان کو باہر جاتے ہوئے دیکھ سکندر صاحب نے رعیان کو بلایا 

رعیان سکندر صاحب کے پاس گیا اور کہا : جی پاپا 

سکندر صاحب نے کہا : رعیان بیٹا کل ہم لوگ بہت بڑا جلسہ کریں گے 

جہاں تم نے اسپیچ کرنی ہے 

یہ جلسہ الیکشن جیتنے میں ہماری مدد کرے گا

رعیان نے کہا : ٹھیک ہے پاپا 



زویا بیٹھی اپنے کھلے بالوں کے ساتھ کھیل رہی تھی 

زویا کا فون بجا 

زویا نے فون دیکھا تو ارم کا تھا اس نے فون اٹھایا 

زویا نے منہ بنا کر کہا : ہاں بولو اب کیا ہوا رعیان کو یہ پھر اس نے الیکشن جیت لی ہے 

ارم نے ہنس کر کہا : تجھے بڑا یاد آرہا ہے رعیان 

زویا نے منہ بنا کر کہا : میرے پاس اتنا فالتو وقت نہیں ہے جو اُس سیاستدان کو یاد کروں

 تجھے ہمیشہ وہ یاد رہتا ہے اور وہ دن سے تو مجھے فون کر کر اسی کے بارے میں بات کرتی ہے  

تجھے اُس رعیان کے علاؤہ مجھ سے بات کرنے کا کوئی اور ٹوپک نظر نہیں آتا نہ تو میں نے سوچا تو گھما پھرا کر بات تو رعیان کی ہی کرے گی تو اس سے اچھا ہے میں ہی شروع کر دوں 

ارم نے مسکرا کر کہا : ایسا کچھ نہیں ہے میں نے تجھے یہ بتانے کیلئے فون کیا تھا کہ تو کل تیار ہو جانا میں کل تجھے لینے آؤں گی 

زویا نے حیران ہو کر کہا : کہاں جانا ہے 

ارم نے دل ہی دل میں کہا : اگر میں نے زویا کو بتا دیا کہ کل رعیان کے جلسہ میں جانا ہے تو یہ کبھی بھی نہیں چلے گی اور نہ مجھے جانے دے گی 

اُس کو نہیں بتاتی ہوں 

زویا نے کہا : ہیلو کہاں گم ہوگئی بتا نہ کہاں جانا ہے 

ارم نے کہا : وہ مریم کے گھر جانا ہے 

زویا نے حیران ہو کر کہا : کیوں 

ارم نے کہا : یار مریم کی طبیعت بہت خراب ہے 

اور ہم پوچھنے بھی نہیں جائیں گے تو اس کو بُرا لگے گا 

زویا نے حیران ہو کر کہا : آج تو وہ یونیورسٹی بالکل ٹھیک تھی 

اس کی طبیعت کو کیا ہوا ہے؟؟

ارم نے کہا : ہاں ٹھیک تھی لیکن اچانک گھر جا کر اُس کی طبیعت خراب ہوگئی 

اب تو زیادہ سوال جواب مت کر بس تیار رہنا میں کل تیرے گھر آؤں گی 

زویا نے پریشان ہو کر کہا : ہاں ٹھیک ہے لیکن اچھا ہوا تو نے مجھے بتا دیا میں ابھی اُس کو فون کر کے پوچھتی ہوں 

ارم نے زور سے کہا : نہیں ، تو اُس کو فون مت کرنا 

زویا نے حیران ہو کر کہا : کیوں 

ارم نے کہا : کیونکہ ہم بس کل اُس کے گھر جائیں گے تو اُس کو سرپرائز دینگے تو وہ خوش ہو جائے گی 

ابھی فون مت کرنا اُس کو پتا چل جائے گا 

زویا نے کہا : ٹھیک ہے 

یہ کہہ کر زویا نے فون بند کیا 

ارم نے دل ہی دل میں کہا : اف یار کرنے جھوٹ بولیں میں نے زویا سے رعیان کیلئے ، لیکن ایک دفعہ تو ضرور زویا سے رعیان کو ملواؤں گی تو زویا کو وہ بلیک شرٹ والا بھول جائے گا 

کتنی پیاری جوڑی بنے گی رعیان اور زویا کی لیکن اُس بلیک شرٹ والے نے بیچ میں آ کر سب خراب کر دیا 

کوئی نہیں بس ایک بار زویا رعیان کو دیکھ لے پھر دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے یا تو میری بینڈ بجے گی یا پھر زویا اور رعیان کی شادی میں بینڈ بجے گا 




آفتاب آفتاب سکندر صاحب نے آفتاب کو آواز دی 

آفتاب جلدی سے آیا اور کہا : جی سائیں 

سکندر صاحب نے کہا : آفتاب کل کے جلسہ کی ساری تیاریاں ہوگئی 

آفتاب نے کہا : جی سائیں ساری تیاریاں مکمل ہیں



صبح ہوئی 

سکندر صاحب جلسہ کی تیاریوں میں مصروف تھے 

عمر بھی جلسہ کو ہی دیکھ رہا تھا 

سب لوگ تیار ہوگئے 

سکندر صاحب نے آفتاب کو آواز دی : آفتاب 

آفتاب بھاگتا ہوا آیا اور کہا : بس چیزیں تیار ہیں 

آفتاب نے کہا : جی سائیں سب لوگ جلسہ میں آگئے ہیں 

میڈیا والے بھی پہنچے گئے ہیں 

سکندر صاحب نے خوش ہو کر کہا : آج کا جلسہ یادگار رہے گا 

گاڑیاں نکالو ہم لوگ بھی نکلتے ہیں 


عمر بھی تیار تھا 

سکندر صاحب نے رعیان کو آواز دی 

رعیان کو کہ اپنے کمرے میں کھڑا سوٹ دیکھ رہا تھا جو اُس نے آج پہنا تھا 

وہ سوٹ رعیان کو بالکل بھی پسند نہیں آیا 

رعیان نے اپنی وہی بلیک رنگ والی شرٹ پہنی کی لی 

اور جلدی سے تیار ہو کر نیچے آیا

سکندر صاحب نے رعیان کو دیکھ کر کہا : ماشاللہ آج تو بہت پیارے لگ رہے ہو 

سب لوگ جلسہ کیلئے نکل گئے 


زویا اٹھی ناشتہ کیا 

آج زویا نے مریم کے گھر جانا تھا 

زویا اپنی الماری کھول کر کھڑی تھی اور سوچ رہی تھی کہ آج کیا پہنوں 

زویا کو کچھ سمجھ ہی نہیں آرہا تھا اتنے میں ارم وہاں آگئی 

زویا نے ارم کو دیکھا اور چونک گئی کہنے لگی : ارم ہم لوگ مریم کی طبیعت پوچھنے جا رہے ہیں اُس کی شادی پر نہیں جو تم اتنا تیار ہو کر آئی ہو 

ارم نے مسکرا کر کہا : پہلی بار جا رہے ہیں اچھا تھوڑی لگتا ہے جو ایسے ہی چلے جائیں 

بندہ تھوڑا تیار ہو کر جاتا ہے 

زویا نے اپنے کھلے بالوں کو بند کرتے ہوئے کہا : تھوڑا تو نہیں ہے یہ 

ارم نے کہا : اچھا چل چھوڑ تو تیار نہیں ہوئی اچھی تک ؟؟؟

زویا نے منہ بنا کر کہا : یار مجھے کچھ سمجھ ہی نہیں آرہا ہے کیا پہناؤں 

ارم نے ہنس کر کہا : کل جو اتنے سارے بلیک رنگ کے سوٹ لے کر آئی ہو وہ پہنو 

زویا نے کہا : ہاں ٹھیک ہے میں بلیک رنگ کی شوٹ فراک اور ساتھ جینس پہن لیتی ہوں 

ارم نے کہا : جلدی سے تیار ہو کر آ جا پھر چلتے ہیں 

زویا شوٹ فراک پہن کر آئی 

اُس نے اپنے بال بند کیے 

ارم چلو 

ارم نے زویا کو دیکھا اور کہا : تم ایسے چلو گی 

زویا نے کہا : ہاں کیوں 

ارم نے کہا : زور تھوڑی لپسٹک لگا لو 

اور یہ اپنے بال جو بند کیے ہیں ان کو کھولو 

زویا نے کہا : مجھے لگتا ہے ارم تو پاگل ہوگئی ہے 

مجھ سمجھ نہیں آرہا آج تجھے ہوا کیا ہے 

ارم نے کہا : سوال جواب بند کرو جلدی کرو دیر ہورہی ہے 

زویا نے اپنے بال کھولے اور ہلکی سی پنک رنگ کی لپسٹک لگائی

زویا نے ارم کو کہا : مجھے تو ایسا لگتا ہے جیسے ہم مریم کی طبیعت پوچھنے نہیں کسی فنکشن پر جا رہے ہو 

ارم نے ہنس کر کہا : کچھ نہیں ہوتا چل اب دیر ہو رہی ہے 


جاری ہے .....

Post a Comment

Previous Post Next Post