Pehli Mohabbat Urdu Novel | First Sight Love Urdu Romantic Novel | Long Urdu Novels | Episode 8

 ناول پہلی محبت 

قسط 8 



زویا اور ارم گاڑی میں بیٹھی 

زویا گاڑی چلا رہی تھی اور دائیں جانب جا رہی تھی 

ارم نے زویا کو زور سے کہا : زویا دائیں نہیں بائیں جانب گاڑی کو موڑو 

زویا نے حیران ہو کر کہا : مریم کا گھر تو دائیں جانب ہے پھر ہم بائیں جانب کیوں جائیں 

ارم نے کہا : تم چلو تو مجھے کام ہے 

زویا نے گاڑی کو بائیں جانب موڑا 

وہاں سڑک پر بہت زیادہ رش تھی 

زویا نے رش کو دیکھتے ہوئے کہا : یار یہاں تو بہت زیادہ رش ہے

 تجھے یہاں کیا کام ہے 

ایسا لگ رہا ہے جیسے کوئی جلسہ ہونے والے ہو 

ارم نے دکھی بھرے لہجے میں کہا : میں تجھے ایک بات بتاؤں 

زویا نے ارم کی طرف دیکھ کر کہا : ہاں بتا 

ارم نے کہا : غصہ مت کرنا میں نے تجھے سے جھوٹ بولا تھا 

زویا نے چونک کر کہا : کون سا جھوٹ ؟؟؟

ارم نے کہا : مریم کی طبیعت خراب نہیں ہے اور نہ ہم مریم کے گھر جا رہے ہیں 

زویا نے حیران ہو کر پوچھا : تو پھر ہم کہاں جا رہے ہیں 

ارم نے کہا : ہم۔جلسہ دیکھنے جا رہے ہیں آج رعیان کا جلسہ ہے 

زویا نے غصہ سے ارم کی طرف دیکھا اور کہا : کیا 

تو نے مجھے سے جھوٹ بولا وہ بھی اُس رعیان کا جلسہ دیکھنے کیلئے ارم

 This is not fair 

ارم نے دکھی بھرے لہجے میں کہا : 

I Know 

لیکن یار اگر میں تجھے بتا دیتی 

تو کبھی بھی نہیں آتی اور میں نے تجھے رعیان سے ملوانا تھا 

میں نے خود بھی رعیان کو اپنی آنکھوں سے دیکھنا تھا اور اس سے اچھا موقع مجھے پھر کبھی نہیں ملتا 

زویا نے منہ بنا کر کہا : مجھے کیوں ملوانا تھا 

ارم نے کہا : تو اُس کو دیکھے گی تو کیا پتہ تو اُس کو پسند کر لے 

زویا نے ارم کو غصہ سے دیکھا اور کہا : ارم چپ ہو جاؤ 

بکواس بند کر اپنی اگر اتنا ہی رعیان اچھا لگتا ہے تو اُس سے شادی کر لے تو میرے پیچھے کیوں پڑی ہے 

تجھے پتا بھی ہے مجھے ان سب میں کوئی دلچسپی نہیں ہے پھر بھی اور رعیان کا نام سن سن کر میرے کان پک چکے ہیں 

اب تو مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میرے خوابوں میں بھی اِس کا نام سنائی دے گا 

اور ہاں ہم گھر واپس جا رہے ہیں 

کسی جلسہ میں نہیں جا رہے ہیں 

سمجھ گئی 

ارم نے کہا : زویا پیلز 

زویا نے منہ بنا کر کہا : نہیں 

یہ کہہ کر زویا کی نظر کھڑکی کے باہر پڑی 

جہاں سے رعیان کی گاڑی گزار رہی تھی 

اُس کی نظر سامنے بیٹھے رعیان پر پڑی 

زویا نے زور سے کہا : ارم 

ارم نے زویا کو دیکھ کر کہا : کیا ہوا 

زویا نے مسکرا کر کہا : وہ بلیک شرٹ والا ابھی یہاں سے گزرا ہے 

وہ گاڑی میں بیٹھا ہوا تھا ابھی آگے گیا میں نے اُس کو دیکھا 

ارم نے کھڑکی کے باہر دیکھا تو وہاں کوئی گاڑی نہیں تھی 

ارم نے کہا : کس کی بات کر رہی ہو 

زویا نے ہنس کر کہا : وہی جس کو میں پسند کرتی ہوں 

جس نے میری راتوں کی نیند اور صبح کا چین چھین لیا ہے 

مجھے لگتا ہے وہ بھی جلسہ دیکھنے ہی آیا ہوگا 

آج تو میں اُس سے بات کر کے ہی رہوں گی 

چل ہم بھی اُس گاڑی کے پیچھے پیچھے چلتے ہیں 

ارم نے غصہ سے کہا : میں نے کہا تھا تو جانا لیکن اب تو اُس کے پیچھے ضرور جائے گی 

زویا نے ہنس کر کہا : اچھا سوری میری جان اب موڈ ٹھیک کر 

تو رعیان سے مل لینا اور میں اُس بلیک شرٹ والے سے بات کر لوں گی 

اور دیکھ آج میں نے بھی بلیک رنگ ہی پہنا ہے آج تو ہماری ملاقات پکی سمجھو 


ارم نے کہا : ہاں اب تو تیری خوشی کا کوئی ٹھکانہ ہی نہیں ہوگا 

ویسے تجھے شکریہ میرا ادا کرنا چاہیے میں تجھے یہاں لے کر آئی ہوں 

زویا نے ہنس کر کہا : ایک دفعہ اُس سے بات کر لوں تیرا شکریہ کیا تجھے تو میں پارٹی دوں گی 

بس دعا کر میری بات بن جائے 

ویسے مجھے یہ بات سمجھ نہیں آئی وہ جلسہ میں کیا کرنے آیا ہوگا 

ارم نے مسکرا کر کہا : ظاہر سی بات ہے وہ جلسہ دیکھنے ہی آیا ہوگا نہ وہ بھی رعیان کا فین ہوگا 

زویا نے منہ بنا کر کہا : اف تو اور تیرا رعیان 

زویا نے کہا : اُسکی گاڑی کے پیچھے گارڈز کی بہت گاڑیاں تھیں 

ارم نے کہا : تو کوئی وی آئی پی مہمان ہوگا یا پھر کوئی سیاستدان ہوگا 

زویا نے منہ بنا کر کہا : جب بھی کرنا بکواس ہی کرنا وہ سیاستدان کیسے ہو سکتا ہے 

ارم نے ہنس کر کہا : کیوں نہیں ہوسکتا وہ کیونکہ تجھے سیاستدان نہیں پسند 

زویا نے کہا : چل بس اب چپ کر جا دیکھتے ہیں

 یہ بلیک شرٹ والا کیا پہیلی ہے 


زویا مسلسل اُس کی گاڑی کا پیچھا کر رہی تھی 

اُس کی گاڑی وی آئی پی گیٹ سے اندر گئی 

زویا اُس گیٹ پر پہنچی تو گارڈز نے اس کی گاڑی روکی 

گیٹ کے کھڑے گارڈ نے سوال کیا : میڈم کیا جا رہی ہیں آپ اور کون ہے 

زویا نے شیشہ نیچے کرتے ہوئے کہا : زویا جاوید چوہدری نام ہے میرا 

جاوید چوہدری کو تو آپ جانتے ہونگے نہ جو اس شہر کے ڈپٹی کمشنر ہیں 

اندر جا رہی ہوں کوئی مسئلہ ہے آپ کو 

گارڈ نے معذرت کرتے ہوئے کہا : سوری میڈم مجھے نہیں پتا تھا کہ آپ اندر ہیں 

زویا کو پورا شہر جانتا تھا آخر شہر کے ڈی سی کی اکلوتی بیٹی ہے 

زویا گاڑی اندر لے کر گئی

جیسے ہی وہ گاڑی اندر لے کر گئی تو سامنے سے رعیان منظر سے اوجھل ہوگیا تھا 

   

وی آئی پی لوگوں کے لیے صوفے پڑے ہوئے تھے 

ٹھنڈے پانی کی بوتلیں اور کھانے پینے کا سب انتظام تھا 

ارم اور زویا صوفے پر بیٹھیں 

زویا نے ارم کو کہا : میں جارہی ہوں اُس کو ڈھونڈنے وہ پتا نہیں کہاں گیا 

ارم نے زویا کا ہاتھ پکڑا اور کہا : چپ کر جا ابھی تھوڑی دیر میں جلسہ شروع ہونے والا ہے 

بیٹھ جا اب وہ جہاں بھی ہوگا مل جائے گا 

زویا کی نظریں مسلسل اُس کو ڈھونڈ رہی تھی کہ اُس کی نظر علی پر پڑی 

جلسہ شروع ہوگیا تھا 

سکندر صاحب جلسہ سے خطاب کر رہے تھے 

بس تھوڑی دیر میں رعیان اسٹیج پر آنے والا تھا 

زویا اٹھی جانے کیلئے 

ارم نے زویا کو دیکھتے ہوئے کہا : کہاں جا رہی ہو 

زویا نے علی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : وہ سامنے جو لڑکا ہے وہ اُس دن اُس کے ساتھ تھا تو اُس سے پوچھنے جا رہی ہوں کہاں ہے 

تو بیٹھ میں بس جلدی ہی آتی ہوں 



زویا علی کے پاس آئی 

علی زویا کو دیکھ کر ایک دم چونک گیا اور کہا : آپ یہاں 

زویا نے سوال کیا : وہ کہاں ہے 

علی نے کہا : کون 

زویا نے کہا : وہی تمہارا دوست جو اُس دن تمہارے ساتھ گاڑی میں تھا 

جس نے بلیک شرٹ پہنی ہوئی تھی 

کہاں ہے وہ، اور اُس کا نام کیا ہے ؟؟؟

اتنے میں رعیان اسٹیج پر آیا 

سب نے تالیاں بجائیں 

رعیان نے سب کو سلام کیا 

زویا کے کانوں میں جب یہ آواز پڑی تو اُس نے ایک دم پیچھے دیکھا 

تو سامنے وہی بلیک رنگ کی شرٹ پہنے وہ اسٹیج پر کھڑا تھا 

زویا کے پیروں کے نیچے سے زمین نکل گئی 

اُس کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہے گئی اُس کو ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ کوئی خواب دیکھ رہی ہو 

کچھ دیر تک اُس کو سمجھ ہی نہیں آرہی کہ ہو کیا رہا ہے 

علی نے زویا کو کہا : اُس انسان کا نام رعیان سکندر ہے 

زویا ایک دم صدمے میں چلی گئی 

علی نے زویا کو دیکھ کر کہا : آپ ٹھیک ہیں 

زویا نے کہا : پانی 

علی نے زویا ہو پانی دیا 

زویا نے پوری بوتل پانی کی پی لی 

زویا نے علی کو کہا : جو الیکشن میں کھڑا ہوگا وہ ہی رعیان سکندر 

زویا کو ابھی تک یقین نہیں آرہا تھا 

علی نے کہا : ہاں 

زویا کو ایک دم پھر سے جھٹکا لگا 

وہ جس کو ڈھونڈ رہی تھی وہ تو رعیان سکندر ہی نکلا 

زویا نے خود کو نارمل کیا اور کہنے لگی : آج تو میں بات کر کے ہی رہوں گی 

اُس کی سانسیں اوپر نیچے ہو رہی تھی 


رعیان نے اپنی اسپیچ ختم کی 

وہ پانی پینے باہر آیا 


زویا بھاگتی ہوئی باہر آئی 

زویا ویٹر کو بول رہی تھی پانی دو بھائی جلدی 

ویٹر جو پانی رعیان کو دینے جا رہا تھا زویا نے ویٹر کے ہاتھ سے بوتل لی اور پانی پی لیا 

زویا پانی پی لے اُس کھڑوس سے بات کرنے کیلئے بہت ہمت چاہیے 

زویا دل ہی دل میں کہے رہی تھی 

زویا رعیان کی موجودگی سے بے خبر تھی 

رعیان اُس کے پیچھے ہی کرسی پر بیٹھا پانی کا انتظار کر رہا تھا 

زویا نے ویٹر کو کہا : بھائی ایک اور بوتل پانی کا گلاس لے کر آئیں 

ویٹر پانی کا گلاس لے کر آیا 

زویا کے ہاتھ میں پانی کا گلاس تھا 

زویا خود سے باتیں کرنے لگی :زویا  یہ تیرے ساتھ کیا ہوگیا ہے 

ویسے رعیان سکندر بولتا کافی اچھا ہے ایک ووٹ کو میرا بھی پکا ہے 

پیچھے سے آواز آئی : شکریہ 

زویا ایک دم پیچھے مڑی تو رعیان اُس کے سامنے کھڑا تھا 

زویا کی دھڑکنیں تیز تیز چلنے لگی 


رعیان نے غصہ سے کہا : تم ہر جگہ آ جاتی ہوں 

تم پاگل ہو کیا اور یہ میرا پانی تھا جو تم نے پی لیا ہے 

زویا کے ہاتھ میں پانی والا  گلاس تھا 

زویا نے پانی والا گلاس رعیان کی جانب بڑھایا

  زویا کے کانپ رہے تھے 

آج پہلی بار زویا ہے ساتھ ایسا ہو رہا تھا 

رعیان کے سامنے اُسکی بولتی ہی بند ہوگئی 

زویا رعیان کو گلاس دے رہی تھی کہ اُس کے ہاتھ کانپ رہے تھے پانی کا گلاس رعیان کی شرٹ پر گرا گیا 

زویا نے جلدی سے کہا : سوری 

میں ابھی صاف کر دیتی ہوں 

وہ اپنے دوپٹہ سے رعیان کی شرٹ کو صاف کرنے لگی کہ رعیان نے زور سے اُس کو پیچھے کی طرف دھکا دیا 

زویا گرتے گرتے بچ گئی 

زویا ایک دم خاموش ہوگئی 

رعیان نے غصہ سے کہا : مجھ سے دور رہوں اور آئندہ میرے راستے میں مت آنا 

زویا نے کہا : آپ کو کوئی غلط فہمی ہوئی ہے میں آپ کے راستہ میں نہیں آئی ہوں اور میں کیوں آپ کی راستے میں آؤں گی 

رعیان نے کہا : تم جیسی لڑکیوں کو میں اچھے سے جانتا ہوں 

قریب آنے کیلئے کچھ بھی کرتی ہیں 

زویا نے رعیان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا : 

Excuse me 

آپ کو کچھ زیادہ غلط فہمی نہیں ہے 

بہت زیادہ بول رہے ہیں 

مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کچھ

تو اس لئے غلطی سے آپ کی شرٹ اپنے دوپٹہ سے صاف کر دی 

اور ہاں ایک بات یاد رکھیے گا 

آئندہ زویا چوھدری کو دوسری لڑکیوں کے ساتھ کمپیر مت کیجیے گا کیونکہ مجھے اچھا نہیں لگتا

 جیسی میں ہوں ویسا یہاں کوئی نہیں 

یہ کہہ کر وہ وہاں سے چلی گئی 

 


 .........جاری ہے 

Post a Comment

Previous Post Next Post