Pehli Mohabbat Urdu Novel | First Sight Love Urdu Romantic Novel | Long Urdu Novels | Episode 6

 ناول پہلی محبت 

قسط 6 





شام چار بجے سب میڈیا والے حویلی میں موجود تھے 

سکندر صاحب باہر آئے 

جہاں سب میڈیا والے بیٹھے تھے 

ان کو لائف ٹی وی چینل پر دکھایا جا رہا تھا 

سکندر صاحب نے اسٹیج پر آتے کہا : اسلام و علیکم جیسے کہ آپ سب جانتے ہیں کہ میں نے یہ کانفرنس کیوں بلائیں ہے 

سب تو جانتے تو ہیں لیکن میں آج آپ سب کے سامنے آفیشل اناؤنسمنٹ کروں گا 

یہ اناؤنسمینٹ یقیناً میری پارٹی کیلئے بہت مفید اور ہمارے مخالفین کیلئے پریشان کن بات ہے 


ایم این اے کے الیکشن میں میرا بیٹا رعیان سکندر کھڑا ہوگا 

سامنے بیٹھے ہر شخص نے تالیاں بجائیں 

سکندر صاحب نے مزید کہا : مجھے اس بات کا یقین ہے کہ وہ ضرور جیتے گا اور عوام کی بھر پور مدد کرے گا 

سامنے بیٹھے ایک رپورٹر نے سوال کیا : آپ کا بڑا بیٹا کیوں سیاست میں نہیں آیا آخر رعیان ہی کیوں ؟؟؟

سکندر صاحب نے جواب دیتے ہوئے کہا : عمر کا اپنا بزنس ہے

 وہ اپنا بزنس ہی سنبھالنا چاہتا ہے جس کی وجہ سے وہ اس طرف نہیں آیا 

اور جہاں تک رہی رعیان کی بات تو رعیان بہت اچھا سیاستدان بن سکتا ہے 

رعیان کے اندر وہ قابلیت ہے کہ میرے بعد وہ میری پارٹی کو اچھے سے سنبھالے گا 

اتنے میں وہاں رعیان داخل ہوا 

سب نے تالیاں بجائیں 

رعیان کرسی پر بیٹھا 

رپورٹر نے رعیان سے سوال کرتے ہوئے کہا : اتنی بڑی ذمہ داری آپ کے کندھوں پر آئی ہے آپ کو کیسا فیل ہو رہا ہے 

رعیان نے جواب دیتے ہوئے کہا : بہت اچھا فیل ہو رہا ہے اور میں یقین دلاتا ہوں اپنے پاپا کو اس بار الیکشن میں جیت ہماری ہی ہوگی 

رعیان نے مزید کہا : میں اپنی عوام کو بھی یہ یقین دلاتا ہوں کہ اب ان کے ساتھ کوئی نا انصافی نہیں ہوگی  

عوام کو ان کے پورے حق دیے جائیں گے 

امید کرتا ہوں کہ آپ کو آپ کے سارے سوالوں کے جواب مل گئے ہونگے 

یہ کہہ کر رعیان وہاں سے چلا گیا 

آج رعیان بہت بدلا بدلا سا لگ رہا تھا 


رعیان کمرے میں داخل ہوا جہاں صرف اور صرف اس کی تنہائیاں تھی اور وہ تھا 

اس کے کمرے میں ہر وقت اندھیرا ہی رہتا تھا 

اس کو اندھیرے میں رہنے کی عادت ہوگئی تھی 

اُسنے فون اٹھایا 

فون میں اس کی اور کنول کی ایک ساتھ بے تحاشہ تصویریں تھی جو کہ اب اس کا کل اثاثہ ہیں 

اب وہ اپنی پوری زندگی ان تصویروں کو دیکھتے ہوئے گزارنا چاہتا تھا 

کنول اس کے دل و دماغ میں اس قدر حاوی ہو چکی تھی کہ اب وہاں کسی اور کی کوئی جگہ نہیں تھی 

رعیان تصویریں دیکھ رہا تھا کہ علی کا فون آیا 

اُس نے فون اٹھا کر کہا : بولو علی کیا بات ہے 

علی نے خوش ہو کر کہا : رعیان آج تو بہت بدلا بدلا سا لگ رہا تھا 

ابھی میں نے تیری میڈیا کانفرنس دیکھی فائنلی تو نے قبول کرلیا 

رعیان نے کہا : کیا قبول کر لیا 

علی نے کہا : یا ہی کہ کنول تیرے قابل نہیں تھی 

رعیان نے غصہ میں کہا : بکواس بند کر کنول میری زندگی ہے اور رہے گی ہمیشہ ، وہ مجھ سے محبت نہیں کرتی تو کیا میں تو اُس سے محبت کرتا ہوں اور ہمیشہ کرتا رہوں گا 

اور جہاں تک رہی میڈیا کانفرنس کی بات تو اب میں سمجھ چکا ہوں یہاں اس دنیا کے لوگوں کو مخلصی ، محبت ، پیار ، کی بات سمجھ نہیں آتی صرف مطلب کی بات سمجھ آتی ہے 

سیاست ہی کرنی ہے نہ تو اب تم دیکھنا میں کتنے اچھے سے سیاست کروں گا 

رعیان سکندر کیا ہے اب یہ سب کو سمجھ آئے گا 

یہ کہہ کر رعیان نے فون بند کر دیا 



زویا جو کہ کسی خیالوں میں گم بیٹھی تھی 

دنیا میں اُس کی آس پاس جو ہو رہا ہے ان سب سے بے خبر اپنی ہی الگ دنیا میں کھوئی ہوئی تھی 

ارم نے زویا کو مخاطب کر کے کہا : زویا 

زویا نے اس کی آواز سنی ان سنی کر دی وہ بالکل خیالوں میں ڈوبی ہوئی تھی 

ارم نے زویا کو بازو سے ہلایا 

زویا ایک دم چونک گئی 

زویا نے منہ بنا کر کہا : بولو کیا بات ہے ارم 

ارم نے پوچھا : کن خیالوں میں گم ہو 

زویا نے کہا : کچھ بھی نہیں اب بتا کیا بات ہے 

ارم نے خوش ہو کر کہا : یار تو نے رعیان کی میڈیا کانفرنس دیکھی سب نے بہت پسند کیا ہے

 مجھے تو لگتا ہے اس بعد وہ ہی جیتے گا 

زویا نے منہ بنا کر کہا : دیکھنے کی کیا ضرورت ہے 

صبح سے یونیورسٹی آئی ہوں ہر جگہ صرف اور صرف اس کی ہی باتیں ہو رہی ہیں میرا تو دماغ پاگل ہو گیا ہے اس کا نام اور اس کی تعریفیں سن سن کر پتا نہیں ایسا کیا ہے اس میں جو لڑکیاں پاگل ہو رہی ہیں 

ارم نے ہنس کر کہا : یاد ہے ایک بار تو نے مجھے کہا تھا کہ مجھے ایسا لڑکا چاہیے جس پر لڑکیاں مرتی ہو اور وہ تجھے پر مرتا ہو 

زویا نے ہنس کر کہا : جی ہاں اور کہا تھا نہیں ابھی بھی ایسا ہی ہے مجھے تو وہ ہی لڑکا چاہیے جس کو بہت لڑکیاں محبت کرتی ہوں اور وہ صرف اور زویا چوھدری سے محبت کرتا ہو صرف اور صرف میرا ہو 

ارم نے مسکرا کر کہا : رعیان کے بارے میں کیا خیال ہے تیرا 

اس پر ساری لڑکیاں مرتی ہے اور 

مجھے پتا ہے وہ تیرے ساتھ ملے گا تو زویا تو اُس کو بہت پسند آئے گی 

لیکن مسئلہ اس کا نہیں ہے تیرا ہے 

تجھے کوئی لڑکا پسند نہیں آتا لیکن تو ایک بار رعیان کو دیکھ لے 

مجھے یقین ہے تو اس کو دیکھ کر ہی پاگل ہو جائے گی 

زویا نے منہ بنا کر کہا : تیرا دماغ ٹھیک ہے تو کیسی باتیں کر رہی ہے 

وہ سیاستدان اور میں بکواس بند کر اور ویسے بھی اب کسی کو دیکھ کر پاگل نہیں ہوتی میں جس نے پاگل کرنا تھا اس نے کر دیا 

ارم نے چونک کر کہا : کون 

زویا نے مسکرا کر کہا : وہی کل گاڑی والا 

اس قدر ہینڈسم لگ رہا تھا بلیک رنگ میں کہ پوچھو مت ، میں تو اس کو دیکھتی رہے گی 

میں نے سوچ لیا ہے شادی تو میں اس سے ہی کروں گی 

ارم نے پوچھا : لڑکے کا کیا نام ہے 

زویا نے کہا : مجھے نہیں پتا 

ارم نے ہنس کر کہا : واہ جی واہ نام پتا نہیں اور چلی ہے اس اجنبی کو اپنا شوہر بنانے کمال ہے زویا 

زویا نے منہ بنا کر کہا : اچھا بس زیادہ مذاق بنانے کی ضرورت نہیں ہے 

 نام پتہ نہیں ہے تو کیا ہوا 

زویا چوھدری کیلئے کسی کی بھی انفارمیشن نکالنا مشکل تھوڑی ہے 

 ارم نے کہا : یار میں سوچ رہی تھی رعیان 

زویا نے ارم کے منہ پر ہاتھ رکھ کر کہا : خبردار جو تو نے اس سیاستدان کا ایک بار اور نام لیا 

منہ توڑ دوں گی 


ارم نے کہا : اچھا ٹھیک ہے 

چل اب تجھے شوپنگ پر بھی تو جانا ہے 

زویا نے کہا : ہاں چل 

ارم نے حیران ہو کر کہا : ویسے تو نے آج شوپنگ کا پلین کیسے بنایا 

زویا نے کہا : یار میں نے بلیک رنگ کے سوٹ لینے ہیں 

ارم نے چونک کر کہا : زویا کہاں تک مجھے یاد ہے تجھے تو بلیک رنگ بالکل بہت پسند ہے 

زویا نے مسکرا کر کہا : جب سے اُس کو بلیک رنگ کی شرٹ میں دیکھا ہے 

مجھے بلیک رنگ سے عشق ہوگیا ہے 

ارم نے حیران ہو کر کہا : واہ جی واہ ہم سب اتنا بولتے رہے کہ زویا ایک دفعہ بلیک رنگ پہنا لو لیکن زویا میڈم تو کہتی ہیں کہ میں نے بلیک رنگ دیکھنا تک نہیں ہے اور آج وہ اس اجنبی کیلئے بلیک رنگ سے عشق ہوگیا ہے 

زویا نے منہ بنا کر کہا : ایک تو تم اس کو اجنبی بولنا چھوڑ دو 

اور ویسے بھی محبت بھی انسان کو وہی اچھا لگتا ہے جو محبوب کو پسند ہو 

مجھے ایسا لگتا ہے مجھے اس سے محبت ہوگئی ہے 

ارم نے کہا : لگ بھی رہا ہے 

زویا نے کہا : یار میری الماری میں تو ایک بھی بلیک رنگ کا سوٹ نہیں ہے 

میں سوچ رہی ہوں 10,20 سوٹ تو لے آؤ 

ارم نے چونک کر کہا : کیوں پاگل ہوگئی ہو 

زویا نے ہنس کر کہا : تجھے کیا پتا محبت انسان کو کس قدر پاگل بنا دیتی ہے 

وہ دونوں گاڑی میں بیٹھی 

زویا نے گاڑی کا میوزک اون کیا 

اور گاڑی چلانے لگی 

زویا آج بہت خوش تھی ، اس کا موڈ بھی بہت اچھا تھا 

اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ ہواؤں میں اڑ جائے 

ارم نے زویا کو مخاطب کر کے کہا : زویا تجھے یہ بھی نہیں پتا کہ وہ لڑکا تیرے لئے صحیح بھی ہے یا نہیں اور تو اس سے محبت کرنے لگی ہے 

زویا نے مسکرا کر کہا : محبت صحیح یا غلط تھوڑی دیکھتی ہے 

محبت تو بس ہو جاتی ہے 

میں نے تجھے کہا تھا مجھے ایسا لڑکا چاہیے جس کی آنکھوں میں دیکھوں تو دنیا بھول جاؤں تو بس وہ وہی تھا جس کی آنکھوں میں ، میں نے صرف تھوڑی دیر ہی دیکھا تھا لیکن اس تھوڑی دیر میں ، میں اپنی ساری دنیا بھول گئی تھی 

مجھے بس وہی چاہیے بس وہی بلیک شرٹ والا 

ارم نے کہا : تو فل پاگل ہوگئی ہے 


زویا نے شوپنگ کی 

اس نے بہت سارے سوٹ لیں 

زویا نے ارم کو مخاطب کر کے کہا : ارم میں چاہتی ہوں اگلی بار جب ہم ملیں تو اس کو بھی بلیک رنگ کی شرٹ اور مجھے بھی بلیک رنگ کا سوٹ پہنا ہو ، فل کپل والی فیلنگز آئے 

زویا ایک دم مسکرا اٹھی 

ارم نے کہا : تو اور تیرے خواب ، خوابوں کی دنیا سے نکل اور حقیقت میں آ جا 

زویا نے منہ بنا کر کہا : تم لوگوں کو میری خوشی راس ہی نہیں آئی 

چل اب گھر چلیں 


جاری ہے .......

Post a Comment

Previous Post Next Post