Pehli Mohabbat Urdu Novel | First Sight Love Urdu Romantic Novel | Long Urdu Novels | Episode 11

 ناول پہلی محبت 

قسط 11 


جاوید صاحب نے زویا کو آوازیں دی 

زویا نیچے آئی اور کہا : جی پاپا 

جاوید صاحب نے کہا : تیار ہو جاؤ 

ہم نے پارٹی پر جانا ہے 

زویا نے حیران ہو کر کہا : پاپا کس چیز کی پارٹی 

جاوید صاحب نے کہا : میرے دوست کے گھر میں پارٹی ہے تو اُس نے پوری فیملی کیلئے انوائٹ کیا ہے وہاں جانا ہے 

زویا نے کہا : ماما آپ پاپا کے ساتھ چلی جائیں 

میرا دوستوں کے ساتھ باہر جانے کا پلین ہے 

جاوید صاحب نے مسکرا کر کہا : جیسے تم بولو گی ویسا ہی ہوگا 

ہم دونوں چلے جائیں گے آپ اپنی دوستوں کے ساتھ چلی جانا 

زویا نے کہا : پاپا ایک آپ ہی ہے جو میری ہر بات مانتے ہیں 

زویا صوفے پر بیٹھی ٹی وی اون کی ساتھ ہی اُس نے چپس کا پیکٹ کھولا 

زویا چپس کھا رہی تھی ساتھ ٹی وی دیکھ رہی تھی 

ہر چینل پر صرف اور صرف رعیان سکندر ہی نظر آرہا تھا 

ہر جگہ صرف اُس کا ہی نام آرہا تھا 

زویا جب جب اُسکا نام سنتی تب تب اُس کے چہرے پر ایک دم سے مسکراہٹ آ جاتی 


کبھی کبھی کسی کا نام ہی کافی ہوتا ہے میرے چہرہ پر مسکان لینے کیلئے 


کلثوم بیگم نے جاوید صاحب سے پوچھا : آپ کے دوست نے کیوں پارٹی رکھی ہے 

جاوید صاحب نے ہنس کر کہا : بچے بچے کو پتا چل گیا ہے ابھی تک آپ کو نہیں پتا چلا 

کلثوم بیگم نے کہا : کیا 

جاوید صاحب نے کہا : اُسکا بیٹا ایم این اے بن گیا ہے 

جس کی وجہ سے آج ان کے گھر میں بہت بڑی پارٹی ہے 

زویا نے جب یہ سن وہ ایک دم خاموش ہوگئی 

اس کے ہاتھ سے چپس کا پیکٹ نیچے گر گیا 

وہ جلدی سے جاوید صاحب کے پاس آکر بیٹھی اور کہا : پاپا آپ رعیان سکندر کی بات کر رہے ہیں 

جاوید صاحب نے کہا : ہاں رعیان سکندر کی اُس کا ابو سکندر میرے بچپن کا دوست ہے 

زویا ایک دم مسکرا اٹھی 

کلثوم بیگم نے کہا : سکندر بھائی تو سچ میں بہت اچھے ہیں 

جس طرح انہوں نے بھابھی کے جانے کے بعد اپنے بچوں کی پرورش کی ہے وہ قابلِ تعریف ہے 

زویا نے حیران ہو کر کہا : رعیان کی امی اِس دنیا میں نہیں ہے کیا ؟؟؟

جاوید صاحب نے کہا : نہیں جب وہ چھوٹے چھوٹے تھے تو ان کی امی کو دل کا اٹیک ہوا تھا جس کی وجہ سے وہ دنیا سے چل بسی اس کے بعد سکندر نے ہی اپنے بچوں کی پرورش کی



زویا دل میں سوچ رہی تھی تب ہی وہ اتنا تلخ ہوگیا ہے 


کلثوم بیگم نے کہا : زویا تم بھی ہمارے ساتھ چلتی تو تمہیں بہت مزہ آتا لیکن خیر تم اپنا خیال رکھنا زویا نے کہا : نہیں ماما میں بھی چلو گی آپ کے ساتھ پارٹی پر 

وہ ابھی ارم کا میسج آیا تھا کہ ہمارا پلین کینسل ہوگیا ہے تو میں گھر میں اکیلی رہ کر بُور ہو جاؤں گی اس لئے میں بھی آپ کے ساتھ چلوں گی 

یہ کہہ کر زویا اپنے کمرے میں گئی 

زویا نے ارم کو میسج کیا آج کا 

پلین کینسل ہے کل ہم لوگ ملیں گے 

زویا بہت زیادہ خوش تھی 


پارٹی کی ساری تیاریاں مکمل ہوگئی تھی 

سب مہمان آرہے تھے 

سکندر صاحب سب کا استقبال کیا 

علی بھی آیا 

علی نے رعیان کو گلے لگا کر مبارکباد دی 

علی نے پوچھا : رعیان تو خوش ہے 

رعیان نے کہا : خوش اور خوشی کیا ہوتا ہے یہ مجھے محسوس ہی نہیں ہوتا اب 

شاید خوشی لفظ میری زندگی سے نکل گیا ہے تو اب کیا خوش اور کیا خوشی 

علی نے رعیان کو سمجھاتے ہوئے کہا : تو اُس کو بھول کیوں نہیں جاتا 

رعیان نے کہا : بھولنا اتنا آسان تھوڑی ہے 

علی نے کہا : دیکھنا کوئی آئے گی جو تجھے اتنی محبت سے گی کہ تو اُس کو بھول جائے گا 

رعیان نے ہنس کر کہا : یہ اس دنیا میں تو نا ممکن سی بات ہے 

کنول کے علاؤہ میری زندگی میں کوئی اور لڑکی نہیں آسکتی 


کلثوم بیگم نے زویا کو آواز دیتے ہوئے کہا : زویا جلدی کرو دیر ہو رہی ہے 

زویا نیچے آئی

اُس نے سفید رنگ کی ڈریس پہنی ہوئی تھی 

بال کھلے ہوئے تھے 

ہلکا سا میک اپ کیا ہوا تھا 

پنک رنگ کی لپسٹک لگائی ہوئی تھی 

وہ بہت پیاری لگ رہی تھی 

جاوید صاحب نے زویا کو دیکھتے ہوئے کہا : ماشاللہ آج تو میری بیٹی بہت پیاری لگ رہی ہے 

کلثوم بیگم نے کہا : ماشاللہ بالکل چاند کا ٹکڑا لگ رہی ہے 

زویا نے دونوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا : اب چلیں دیر ہو رہی ہے 


جاوید صاحب اپنی فیلمی کے ساتھ پارٹی پر پہنچی 

سکندر صاحب نے ان کا استقبال کیا 

جاوید صاحب نے سکندر صاحب کو گلے لگا کر مبارکباد دی اور ساتھ ایک پھولوں کا گلدستہ دیا 


کلثوم بیگم اور زویا نے سکندر صاحب کو سلام کیا 

سکندر صاحب نے جواب دیا اور کہا : ماشاللہ زویا کتنی بڑی ہوگئی ہے جب یہ چھ سال کی تھی تب میں نے اُس کو دیکھا تھا 


زویا کی نظریں جس کو ڈھونڈ رہی تھی وہ اُس کو کہیں نظر نہیں آرہا تھا 


سکندر صاحب نے اپنی بیٹی ایمان کو بلایا 

جاوید صاحب اور سب سے ملوایا 


زویا نے کلثوم بیگم کو کہا : ماما میں ایمان کے ساتھ جا رہی ہوں 


یہ کہہ کر وہ ایمان کے ساتھ گئی 

زویا نے ایمان کو کہا : ایمان کیسی ہوں ؟؟؟ 

ایمان نے جواب دیا : میں ٹھیک ہوں آپ کیسی ہیں 

زویا نے مسکرا کر کہا : میں بھی ٹھیک ہوں 

ماشاللہ آپ کا نام آپ کی طرح بہت پیارا ہے

 آج آپ لگ بھی بہت پیاری رہی ہے

ایمان نے مسکرا کر کہا : آپی آپ بھی پیاری ہیں 

زویا نے کہا : اچھا یہ بتاؤ آپ کی فیلمی میں اور کون کون ہے 

زویا رعیان سے جڑی ہر بات جاننا چاہتی تھی

 ایمان نے کہا : پاپا ہیں دو بھائی ہیں ایک عمر بھائی ہیں جو کہ شادی شدہ ہیں اور ایک بھائی رعیان ہیں 

بس یہ ہی چھوٹی سی فیملی ہے 

ماما کا انتقال ہوگیا تھا ۔

زویا نے کہا : اچھا تو آپ کیا کرتی ہیں 

ایمان نے کہا : میں میڑک میں پڑھتی ہوں

ایمان اور زویا دونوں کھڑے باتیں کر رہے تھے کہ سامنے سے رعیان آیا 

زویا تو اُس کو دیکھتی رہ گئی 

وہ بلیک جینس ، سفید شرٹ اور اوپر بلیک کوٹ میں بالکل ہیرو لگ رہا تھا 




رعیان آیا 

سکندر صاحب نے رعیان کو جاوید صاحب اور کلثوم بیگم سے ملوایا 

اُس نے سب کا شکریہ ادا کیا کہ وہ اُس کی خوشی میں شریک ہوئیں 

یہ کہہ کر وہ کمرے میں چلا گیا 

اُس نے زویا کو دیکھا تک نہیں 

زویا نے اُس سے بات کرنی تھی کچھ کہنا تھا کچھ سننا تھا 

زویا نے منہ بنا کر کہا : اب کیا کروں 

زویا نے ایمان کو کہا : ایمان واش روم کہاں ہے 

ایمان نے کہا : اوپر رعیان بھائی کا کمرا ہے اُس کے دوسرے سائیڈ واش روم ہے 

زویا نے دل ہی دل میں کہا : شکر ہے رعیان کے کمرے کا تو پتا چلا 

ٹھیک ہے میں آتی ہوں 

یہ کہہ کر وہ وہاں سے چلی گئی 


زویا رعیان کے کمرے میں گئی 

رعیان سامنے کھڑکی کے پاس بیٹھا سگریٹ پی رہا تھا 

زویا ایک دم چونک گئی 

دن بہ دن رعیان کے نئے نئے روپ اور راز اُس کے سامنے آرہے تھے 


زویا اُس کے کمرے میں داخل ہو کر بولی : ویسے کتنی عجیب بات ہے نہ نیچے سب آپ کی خوشی کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں اور آپ یہاں بیٹھ کر سگریٹ پی رہے ہیں 

رعیان ایک دم چونک گیا 

اُسنے دیکھا تو سامنے زویا کھڑی تھی 

ایک منٹ کیلئے تو رعیان سکندر اُس کو دیکھتا ہی رہ گیا 

وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھی 

رعیان نے ایک دم چونک کر کہا : تم یہاں میرے کمرے میں کیا کر رہی ہو 

زویا نے کہا : آپ کو غصہ کے علاؤہ اور کچھ نہیں آتا کیا جب دیکھو غصہ کرتے رہتے ہیں اتنا غصہ لاتے کہاں سے ہیں 

رعیان نے کہا : مجھے غصہ کے علاؤہ کچھ نہیں آتا بس اب جاؤ یہاں سے ورنہ میں چلا جاؤں گا 

زویا رعیان کے پاس آکر بیٹھی اور کہا : اچھا صبر کرو چلی جاؤں گی 

میں تو بس آپ کو مبارکباد دینے آئی ہوں لیکن آپ کو دیکھ کر لگتا ہے آپ خوش نہیں ہیں 

رعیان نے کہا : تمہیں کیسے پتا میں خوش ہوں یا نہیں 

زویا نے کہا : بس پتا چل جاتا ہے 

رعیان نے غصہ سے کہا : مبارکباد دے دی نہ اب جاؤ میرے کمرے سے اور پھر میرے کمرے میں آنے کی ہمت مت کرنا 

زویا نے کہا : کل میں نے فیس بک پر  آپ کیلئے پوسٹ ڈالی تھی بندہ شکریہ ہی بول دیتا ہے 

رعیان نے غصہ سے کہا : میرے پاس فالتو وقت نہیں ہے 

زویا نے منہ بنا کر کہا : آپ ایک نمبر کے کھڑوس انسان ہیں 

بندہ تھوڑا سا پیار سے بات کر لیتا ہے لیکن نہیں آپ نے تو غصہ ہی کرنا ہے 

سب سے آپ صحیح بات کرتے ہیں 

مجھ پر پتا نہیں کیوں غصہ کرتے ہیں 

رعیان نے کہا : تم لگتی کیا ہو میری جو میں تم پر غصہ کروں گا 

میں تو تم سے بات بھی نہیں کرنا چاہتا ہوں 

زویا نے کہا : لیکن میں تو بات کرنا چاہتی ہوں اور زندگی بھر کرنا چاہتی ہوں 

رعیان نے چونک کر کہا : کیا مطلب 

زویا نے بات کو بدلتے ہوئے کہا : مطلب کہ میں آپ کو یہ کہنے چاہتی ہوں کہ آپ نے اپنے کمرے کی کیا حالت بنا رکھی ہے ایسا لگ رہا ہے جیسے یہاں کوئی رہتا ہی نہیں ہو 

کچھ کمرے میں کلر فل چیزیں رکھیں تا کہ کمرا اچھا لگے 

رعیان نے کہا : یہ میرا کمرا ہے تمہارا نہیں میں اِس کو جس طرح مرضی رکھوں تمہارا کیا 

اور تم کتنی باتیں کرتی ہو تھک نہیں جاتی ؟؟؟

زویا نے مسکرا کر کہا : نہیں تھکتی ، مجھے تو بہت اچھا لگتا ہے کسی سے باتیں کرنا ، اپنے دل کا حال سنانا اور کسی کے دل کا حال سننا 

آپ کی طرح تھوڑی ہوں جو اندر سے کچھ اور باہر سے کچھ اور ؟؟؟

رعیان نے غصہ سے اُس کے بازوں کو زور سے پکڑتے ہوئے کہا : تم جانتی کیا ہو میرے بارے میں ؟؟؟

زویا کے دل کی دھڑکنیں تیز ہونے لگ گئی 

زویا نے کہا : رعیان چھوڑیں مجھے 

رعیان نے کہا : اب تم کیوں بات نہیں کر رہی ہو اب کروں نہ بات زویا چوھدری 

زویا نے آنکھیں بند کرتے ہوئے کہا : رعیان مجھے درد ہو رہا ہے 

رعیان نے زویا کے بازوں کو چھوڑتے ہوئے کہا : مجھے تمہاری باتوں سے تکلیف ہو رہی ہے 

میں تم سے بات نہیں کرنا چاہتا تو دور رہو 

زویا نے کہا : میں نے تو ایسی کوئی بات نہیں کی جس سے آپ کو دیکھ یا پھر تکلیف ہو 

رعیان نے غصہ سے کہا : تم پھر شروع ہوگئی 

آخر تم کون سی زبان سمجھتی ہو 

زویا نے رعیان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا : پیار کی زبان 

رعیان اُس کو دیکھ رہا تھا 

زویا مسلسل رعیان کو ہی دیکھ رہی تھی 

علی کمرے میں آیا

علی نے رعیان کو مخاطب کیا : علی تجھے سب نیچے بلا رہے ہیں 

رعیان نے علی کی طرف دیکھ کر کہا : میں آرہا ہوں 

رعیان نے کہا : مجھ سے اس چیز کی امید ہی مت رکھنا کیونکہ مجھے وہ آتی ہی نہیں ہے 

زویا نے ہنس کر کہا : کوئی بات نہیں میں سیکھا دونگی رعیان سکندر 

زویا شیشے میں اپنے بال بنا رہی تھی 

رعیان نے زویا کو دیکھا اور کہا : میں جیسا ہوں ویسا ہی ٹھیک ہوں 

یہ کہہ کر وہ چلا گیا 


زویا بھی تھوڑی دیر کے بعد نیچے آئی 


سکندر صاحب نے زویا کو مخاطب کر کے کہا : زویا بیٹا پارٹی میں مزہ آیا 

زویا نے مسکرا کر کہا : جی انکل بہت مزہ آیا 

آپ سب سے مل کر بہت اچھا لگا 

آپ لوگ بھی کبھی ہمارے گھر ضرور  

آنا 

سکندر صاحب نے کہا : ہاں ضرور 


جاوید صاحب نے سکندر صاحب سے اجازت لی 

وہ لوگ اپنے گھر چلے گئے 


جاری ہے .....

Post a Comment

Previous Post Next Post