Pehli Mohabbat Urdu Novel | First Sight Love Urdu Romantic Novel | Long Urdu Novels | Episode 13

 ناول پہلی محبت 

قسط 13 


زویا ارم کے ساتھ کینٹین میں بیٹھی ہوئی تھی 

زویا نے ارم سے پوچھا : زویا یار تو اتنی پریشان کیوں ہے 

زویا نے کہا : کل میرے لئے ایک رشتہ آیا تھا 

ماما اور پاپا دونوں کو پسند تھا لڑکا 

لیکن میں نے منع کر دیا 

میں رعیان کے بارے مین اگر ماما تو بتا بھی دیتی تو میں جانتی ہوں ماما کبھی منع نہیں کرتی لیکن میں چاہتی ہوں رعیان مجھے دل سے قبول کرے جیسے میں اُس سے محبت کرتی ہوں ویسے وہ بھی کرے 

میرے پاپا میری خوشی کیلئے کچھ بھی کر سکتے ہیں

لیکن مجھے یہ بات بھی تو کنفرم نہیں ہے نہ رعیان میرے ساتھ زندگی گزارنا چاہتا ہے یا نہیں 

آج تو میں نے منع کر دیا لیکن میں جانتی ہوں زیادہ دیر تک اب میں منع نہیں کر پاؤ گی 

مجھے رعیان سے بات کرنی ہی ہوگی 

ارم نے پوچھا : اگر اُس نے منع کر دیا 

زویا نے کہا : کچھ اچھا بھی بول لیا کر ویسے تجھے ایک بات پتہ ہے 

میں وہ بھی چیز چاہتی ہوں وہ مجھے صرف میرے پاپا ہی نہیں بالکل اللہ تعالیٰ بھی دیتے ہیں 

میں روز اللہ سے دعا مانگتی ہوں کہ یا اللہ پیلز رعیان کو میرا کر دیں 

اور میں جانتی ہوں رعیان صرف اور صرف میرا ہی ہے 

اللہ میری دعا ضرور سننے گا 



رعیان حویلی سے باہر جا رہا تھا 

سکندر صاحب نے رعیان کو آواز دی 

رعیان نے منہ بنا کر کہا : جی پاپا 

سکندر صاحب نے کہا : بیٹھو تھوڑی دیر میں نے تم سے بات کرنی ہے

رعیان کرسی پر بیٹھ گیا 

سکندر صاحب نے کہا : دیکھو بیٹا میں تمہارا دشمن نہیں ہوں میں صرف اتنا چاہتا ہوں کہ تم شادی کر لو 

رعیان نے غصہ سے کہا : پاپا میں نے شادی نہیں کرنی اور نہ میں کرنا چاہتا ہوں 


سکندر صاحب نے کہا : تمہاری ماں کے جانے کے بعد یہ گھر بہت ویران ہوگیا ہے 

یہاں لوگ تو رہتے ہیں لیکن رشتے ختم ہوگئے ہیں پیار ختم ہوگیا ہے 

ایک چھت کے نیچے رہتے ہوئے بھی کوئی کسی کو نہیں جانتا 

سب لوگ اپنی ہی دنیا میں مگن ہیں 

میں ماہرہ کو بھی اس مقصد کیلئے لے کر آیا تھا کہ وہ میرے گھر کو سنبھال لے گی 

لیکن وہ تو اپنی ہی دنیا میں گم ہے اُس کو کسی کی پرواہ ہی نہیں ہے 

اور میں جانتا ہوں رعیان اب جس کو میں لے کر آؤں گا وہ گھر کے ساتھ ساتھ تمہاری زندگی بھی بدل دے گی 

رعیان نے کہا : پاپا یہ میری زندگی ہے اور میں اس کو جس طرح مرضی گزاروں 

میں اپنی زندگی میں کسی اور کو برداشت نہیں کر سکتا ہوں 

میں شادی نہیں کروں گا 

آپ سمجھ کیوں نہیں رہے ہیں 

سکندر صاحب نے کہا : تم نے ایمان کا سوچا ہے کبھی وہ سارا دن اکیلی ہوتی ہے 

تمہاری بیوی آ جائے گی تو وہ ایمان کو سمجھائے گی کیا غلط ہے اور کیا صحیح ہے 

رعیان نے کہا : پاپا تو آپ کوئی ملازمہ رکھ لیں 

جو گھر کے ساتھ ساتھ ایمان کا بھی خیال رکھیں 

سکندر صاحب نے کہا : گھر میں ملازمہ بہت ہیں بس اب ایک مالکن کی کمی ہے 

رعیان نے کہا : پاپا میں شادی نہیں کرنا چاہتا ہوں 

سکندر صاحب نے کہا : اگر تم اپنی پسند سے شادی کرنا چاہتے ہو تو بھی مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے بس تم شادی کر لو 

رعیان نے کہا : پاپا ایسی کوئی بات نہیں ہے 

سکندر صاحب نے رعیان کے آگے  ہاتھ جوڑ کر کہا : بیٹا مان جاؤ 

تمہیں تمہاری ماں کی قسم 

رعیان نے سکندر صاحب کے ہاتھ نیچے کیے اور کہا : میں تیار ہوں 

رعیان کو آخر سکندر صاحب کی بات ماننی پڑی 

رعیان نے کہا : آپ کی جو مرضی آئے وہ کیجیے گا 

یہ کہہ کر رعیان وہاں سے چلا گیا 


سکندر صاحب اور عمر دونوں جاوید صاحب کے گھر پہنچے 

سب نے مل کر بہت باتیں کی 

سکندر صاحب نے کہا : جاوید میں تمہاری بیٹی کو اپنے گھر کی بیٹی بنانا چاہتا ہوں 

میں چاہتا ہوں کہ اب ہماری دوستی رشتہ داری میں بدل جائے 

میں رعیان کے لئے زویا کا ہاتھ مانگنے آیا ہوں 

جاوید نے کہا : مجھے تو کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن زویا سے بنا پوچھے میں کچھ نہیں کہے سکتا 

میں اُس سے پوچھ کر بتاؤں گا 


کلثوم بیگم نے کھانا بنا لیا 

سب نے مل کر کھانا کھایا 

سکندر صاحب نے جاوید کو مخاطب کر کے کہا : میں خوشخبری کا انتظار کروں گا 

یہ کہہ کر وہ چلے گئے 

زویا یونیورسٹی سے واپس گاڑی میں آ رہی تھی زویا نے سکندر صاحب اور عمر کی گاڑی کو گھر کے باہر جاتے ہوئے دیکھ لیا تھا

زویا اندھر گھر میں آئی 

زویا نے بیگ صوفے پر رکھا 

جاوید صاحب ٹی وی دیکھ رہے تھے 

زویا ان کے پاس جا کر بیٹھی اور کہا : پاپا سکندر انکل آئے تھے 

جاوید صاحب نے کہا : ہاں 

زویا نے منہ بنا کر کہا : پاپا آپ نے ان کو روکا کیوں نہیں میں ملتی نہ کون کون آیا تھا سارے گھر والے آئے تھے کیا 

زویا دل ہی دل میں کہے رہی تھی اف کیا پتہ رعیان بھی آیا ہو 

جاوید صاحب نے کہا : بس سکندر اور عمر آئے تھے 

زویا نے کہا : اچھا وہ لوگ کیوں آئے تھے 

جاوید صاحب نے کہا : آپ ابھی یونیورسٹی سے آئی ہیں جا کر فریش ہو جائیں پھر آپ کو بتاؤں گا مجھے آپ سے ایک بات بھی کرنی ہے 

زویا نے کہا : ٹھیک ہے پاپا 

زویا اوپر کمرے میں جا کر سوچ رہی تھی کہ وہ لوگ کیوں آئے ہونگے اور پاپا نے مجھ سے کیا بات کرنی ہے 

زویا فریش ہو جاؤ پھر پتہ چل جائے گا 

زویا جلدی سے فریش ہو کر نیچے گئی 


جاوید صاحب باہر لاؤنچ میں بیٹھے چائے پی رہے تھے 

زویا ان کے پاس جا کر کرسی پر بیٹھ گئی 

کلثوم بیگم نے سامنے بیٹھی ہوئی تھی 

جاوید صاحب نے کہا : زویا بیٹا سکندر صاحب رعیان کیلئے تمہارا رشتہ لے کر آئے تھے 

زویا ایک دم حیران ہو کر بولی : کیا 

جاوید صاحب نے کہا : لیکن بیٹا ہم نے ان کو کوئی جواب نہیں دیا 

زویا نے منہ بنا کر کہا : کیوں 

کلثوم بیگم نے کہا : تم سے پوچھے بنا کیسے ان کو ہاں بول دیتے 

تم نے پہلے بھی اُس رشتہ سے انکار کیا تھا 

جاوید صاحب نے زویا کو دیکھ کر کہا : بیٹا تم پر کوئی دباؤ نہیں ہے 

تمہیں جیسا ٹھیک لگے ویسا ہی کرنا 

میں تمہارے ساتھ ہوں 

زویا ایک دم چپ ہوگئی 

جاوید صاحب نے کہا : بیٹا میں سکندر کو بچپن سے جانتا ہوں وہ تمہارا بہت خیال رکھے گا 

اور جہاں تک رہی رعیان کی بات ...

زویا نے دل ہی دل میں کہا : پاپا اُس کا خیال میں اچھے سے رکھوں گی ہاہاہاہاہاہا 

زویا بڑی مشکل سے اپنی ہنسی کنڑول کیے بیٹھی تھی 

جاوید صاحب نے کہا : رعیان بھی بہت اچھا لڑکا ہے مجھے یقین ہے وہ بھی تمہارا خیال رکھے گا 

زویا نے کہا : ماما پاپا آپ کو جیسا ٹھیک لگے میں تیار ہوں 

جاوید صاحب نے کہا : سچ میں تمہیں کوئی اعتراض نہیں ہے 

زویا نے کہا : نہیں 

یہ کہہ کر وہ دوڑ کر اپنے کمرے میں گئی 


کمرے میں دروازہ بند کر کے ڈانس کرنے لگی 

مجھے پتہ تھا اللہ تعالیٰ آپ میری دعا ضرور سنیں گے لیکن اتنی جلدی سن لیں گے یہ نہیں سوچا تھا 

Thank you thank you so much 

زویا نے جلدی سے ارم کو فون کیا 

ارم میرے پاس تجھے دینے کیلئے ایک بہت اچھی خوشخبری ہے 

ارم نے کہا : تو ایسے خوش ہے جیسے رعیان بارات لے کر کھڑا نیچے تیرا انتظار کر رہا ہے 

زویا نے مسکرا کر کہا : یہ دن دور نہیں ہے 

ارم نے چونک کر کہا : کیا مطلب 

زویا نے کہا : تو صحیح کہتی تھی رعیان بھی مجھے پسند کرتا ہوگا تب ہی تو اُس نے اپنے پاپا کو میرے اور اُس کے رشتہ کیلئے بھیجا تھا 

ارم نے کہا : کیا سچی 

زویا نے کہا : ہاں اور تجھے پتا ہے میں نے پاپا کو ہاں بول دی 

میں بہت زیادہ خوش ہوں 

میرا بس نہیں چل رہا ہے کہ ہواؤں میں اڑ جاؤں 

ارم نے کہا : اب تیرے پیر زمین پر روکنے بھی نہیں والے اب تو زویا رعیان بن جائے گی 

زویا نے ہنستے ہوئے کہا : بس اُسی دن کا انتظار ہے 


جاوید صاحب نے بھی یہ خوشخبری سکندر صاحب کو فون کر کے سنائی 


سکندر صاحب نے کہا : ہم پرسوں منگنی کی رسم کرنے آرہے ہیں 

جاوید صاحب نے کہا : اتنی جلدی 

سکندر صاحب نے کہا : ہاں بھائی ہمیں تو جلدی ہے 

ہم جلدی سے شادی کی ڈیٹ فکس کرنے بھی آئیں گے 

جاوید صاحب نے کہا : ٹھیک ہے اب منگنی کو کر لیتے ہیں 

سکندر صاحب نے کہا : ہاں 

یہ کہہ کر سکندر صاحب نے فون رکھا 

کلثوم بیگم نے کہا : اتنی جلدی ساری تیاریاں کیسے ہونگی 

جاوید صاحب نے کہا : ہو جائے گی  

پرسوں سکندر اور اُس کی فیلمی  منگنی کی رسم کرنے آ رہے ہیں 



جاری ہے .....

Post a Comment

Previous Post Next Post