Pehli Mohabbat Urdu Novel | First Sight Love Urdu Romantic Novel | Long Urdu Novels | Episode 14

 ناول پہلی محبت 

قسط  14 


کلثوم بیگم زویا کے کمرے میں گئی 

زویا کے چہرے سے اُس کی خوشی صاف ظاہر ہو رہی تھی 

کلثوم بیگم نے کہا : زویا پرسوں رعیان اور اس کی فیلمی منگنی کی رسم کرنے آرہے ہیں 

زویا جو کہ بیڈ پر بیٹھی تھی اچھل کر کھڑی ہوگئی اور حیران ہو کر بولی : کیا ؟؟؟

کلثوم بیگم نے کہا : ہاں 

زویا نے منہ بنا کر کہا : ماما اتنی جلدی ، میں نے اتنی ساری شاپنگ کرنی ہے 

کلثوم بیگم نے کہا : تم بولو تو ہم منع کر دیں گے 

زویا نے اپنے سر پر ہاتھ رکھ کر کہا : نہیں ماما میں نے ایسا تو نہیں کہا اور ویسے بھی کل کا پورا دن ہے شوپنگ کیلئے تو کل میں ارم کے ساتھ جا کر شوپنگ کر لوں گی 

کلثوم بیگم نے خوشی سے کہا : تمہیں بڑی جلدی ہے 

زویا نے کہا : نہیں ماما وہ تو ویسے ہی ....!!!

کلثوم بیگم نے کہا : اچھا ٹھیک ہے اب تم سو جاؤ 

یہ کہہ کر وہ زویا کے روم سے چلی گئی 

زویا بیڈ پر زور زور سے  اچھل رہی تھی 

اس نے ارم کو فون کیا : ارم نے فون اٹھایا اور کہا : زویا تو ٹھیک تو ہے نہ اتنی رات کو فون کیا ؟؟

زویا نے خوش ہوتے ہوئے کہا : میرے پاس ایسی خبر ہے نہ جس نے میری رات کی نیند تو اڑا دی ہے اب شاید تیری بھی اڑ جائے 

ارم نے کہا : کیا بات ہے ؟؟

زویا نے شرماتے ہوئے کہا : رعیان  کو جلدی تھی مجھے پتہ تھا لیکن اتنی جلدی ہوگی مجھے یہ نہیں پتا تھا 

ارم نے تجسس میں پوچھا : اب جلدی بتا کیا ہوا ؟؟؟

زویا نے خوشی سے جھومتے ہوئے کہا : پرسوں میری انگیجمنٹ ہے 

ارم نے حیران ہو کر کہا : کیا سچی ؟؟

زویا نے تجھے یقین نہیں آیا نہ مجھے بھی نہیں آیا تھا 

But it's true 

ارم نے خوش ہوتے ہوئے کہا : ارے واہ رعیان بھائی تو بڑے تیز نکلے 

زویا نے کہا : ہاں تو اس لیے کل تجھے میرے ساتھ شوپنگ پر جانا ہے ہم نے ڈھیر ساری شاپنگ کرنی ہے 

ارم نے کہا : ٹھیک ہے میں تیار رہوں گی 

یہ کہہ کر اُس نے فون رکھ دیا 

زویا خود سے باتیں کرنے لگی : زویا چوھدری آج تو تجھے پوری رات نیند نہیں آنے والی ہے خوشی میں یا اللہ کہیں میں اِس خوشی میں ہی نہ مر جاؤں نہیں نہیں اللہ تعالیٰ ابھی تو میں نے رعیان سے شادی کرنی ہے اس کے بعد سوچیں گے 

وہ خود ہی اپنی باتوں پر ہنسنے لگی 



صبح ہوئی جاوید صاحب اور کلثوم بیگم کے آنے سے پہلے ہی زویا وہاں ٹیبل پر بیٹھی ان دونوں کا انتظار کر رہی تھی 

جاوید صاحب نے کہا : آج تو زویا جلدی اٹھ گئی 

زویا نے دل میں کہا : پاپا سوئی ہوتی تو اٹھتی نہ 

سب لوگوں نے ناشتہ کیا 

زویا نے جاوید صاحب کو کہا : پاپا آج میں ارم کے ساتھ شوپنگ پر جاؤں گی 

جاوید صاحب نے کہا : ٹھیک ہے بیٹا اور کل میں نے آپ کے

 ATM 

میں 80 لاکھ ٹرانسفر کر دیے تھے 

زویا نے خوش ہو کر بولا : پاپا آپ کو ہر چیز پتا ہوتی ہے میرے بولنے سے پہلے ہی آپ میری ہر خواہش پوری کر دیتے ہیں 

زویا جاوید صاحب کے گلے سے جا لگی 

جاوید صاحب نے کہا : آپ تو  میری جان ہیں 

زویا نے کہا : اچھا ماما پاپا میں جا رہی ہوں 

یہ کہہ کر وہ گاڑی میں بیٹھی 

ارم کو ساتھ لیتے ہوئے وہ شوپنگ سینٹر گئیں 

 زویا نے ارم کو کہا : کل مجھے دنیا کی سب سے بیسٹ دلہن لگنا ہے 

اور اتنا خوبصورت لگنا ہے کہ رعیان کی نظر مجھ پر سے ہٹے ہی نہیں

ارم نے ہنستے ہوئے کہا : تو ویسے بھی دنیا کی بیسٹ دلہن ہی ہوگی 

اور رعیان بھائی تو ویسے ہی تیرے دیوانے ہیں 

زویا نے اپنی منگنی کی ساری شوپنگ کی 

زویا نے کہا : چل اب کچھ کھاتے ہیں 

یہ کہہ کر وہ دونوں ایک ریسٹورنٹ میں گی 


رات کو زویا شوپنگ کر کے آئی اس نے اپنی پوری شوپنگ جاوید صاحب اور کلثوم بیگم کو دیکھائی 

زویا نے کہا : ماما میں بہت تھک گئی ہوں تو میں سونے جا رہی ہوں

یہ کہہ کر وہ اپنے روم میں چلی گئی 

روم میں آئی وہ سونے کی بہت کوشش کر رہی تھی لیکن نیند تھی کہ اس کی آنکھوں کے آس پاس بھی نہیں بھٹک رہی تھی 

اس نے خود سے بات کرتے ہوئے کہا : زویا چوھدری اب تجھے تب ہی نیند آنے والی ہے جب تو اپنے ہاتھ کی انگلی مین رعیان سکندر کے نام کی انگھوٹھی پہن لے گی 


سکندر صاحب کے گھر میں سب لوگ منگنی کی تیاریوں میں مصروف تھے 

رعیان دنیا سے بے خبر اپنے کمرے میں بیٹھا سگریٹ پی رہا تھا 

اتنے میں علی کا فون آیا 

اس نے علی کا فون اٹھایا 

علی نے کہا : رعیان تو شادی کیلئے تیار ہوگئے میں بہت خوش ہوں فائنلی تو اپنے ماضی کو بھول رہا ہے

رعیان نے تلخ انداز میں کہا : میں نے صرف حامی بھری ہے وہ بھی مجھے پاپا نے مجبور کیا تھا ورنہ میں یہ شادی کبھی بھی نہیں کرتا ، اور جہاں تک رہی ماضی کی بات تو میں اپنے ماضی کو کبھی بھی نہیں بھولوں گا میں بھول ہی نہیں سکتا 

علی نے کہا : جو لڑکی تیری لائف میں آئے گی وہ تجھے خود سنبھال لے گی 

رعیان نے کہا : وہ اس گھر کی صرف بہو ہوگی میری بیوی نہیں 

یہ کہہ کر اُس نے فون رکھ دیا 


صبح ہوئی زویا کل کی طرح آج بھی جلدی ہی اٹھ گئی تھی 

وہ صبح کے 6 بجے ارم کو فون کر رہی تھی 

ارم جو کہ گہری نیند میں سو رہی تھی اس نے زویا کا فون اٹھایا اور کہا : جی بولو 

زویا نے منہ بنا کر کہا : تیری دوست کی منگنی ہے اور تو ابھی تک سو رہی ہے 

ارم نے کہا : یار تو منگنی تیری ہے میری تھوڑی 

زویا نے کہا : جلدی میرے گھر پہنچ ہم نے پارلر بھی جانا ہے 

ارم نے ٹائم دیکھتے ہوئے کہا : تو نے ٹائم دیکھا ہے صبح کے 6 بج رہے ہیں اس وقت کونسا پارلر کھلا ہوتا ہے بہن 

زویا نے کہا : مجھے کچھ نہیں پتا تو ابھی اسی وقت یہاں آ 

ارم نے کہا : یار رات کا فنکشن ہے اور تو مجھے ابھی کیوں بلا رہی ہے 

زویا نے کہا : مجھے کچھ نہیں پتا جلدی آ 

ارم نے منہ بنا کر کہا : منگنی تیری ہے اور نیندیں حرام ہماری ٹھیک ہے بھائی 

زویا نے کہا : چل اب آ جلدی 

ارم نے کہا : آتی ہوں 

یہ کہہ کر اس نے فون رکھ دیا 

تھوڑی دیر کے بعد ارم زویا کے گھر آئی 

ارم نے زویا کو کہا : زویا تم نے پاگل ہو جانا ہے 

زویا ارم کے گلے سے لگ کر کہنے لگی : زویا پاگل ہو چکی ہے رعیان کی محبت میں ...

ارم نے خوش ہوتے ہوئے کہا : کوئی حال نہیں تیرا 

زویا نے کہا : اچھا بتاؤ پارلر کب جانا ہے ؟؟

ارم نے کہا : شام کو 6 بجے 

زویا نے کہا : ٹھیک ہے تب تک تو میرے ساتھ رہے گی 

ارم نے اس کی خوشی میں خوش ہو کر کہا : ٹھیک ہے ڈن 

ارم نے زویا کو دیکھ کر کہا : خدا تجھے ہمیشہ ایسے ہی خوش رکھے ...

زویا نے کہا : رعیان کے ساتھ ....

ارم نے خوش ہو کر کہا : آمین 

ارم نے کہا : چل اب ناشتہ کرنے چلتے ہیں آنٹی نے مجھے کہا تجھے نیچے لے کر آؤ


شام ہوگئی سب لوگ منگنی کی تیاریوں میں مصروف تھے 

ارم نے زویا کو کہا : زویا چلو پارلر جانے کا ٹائم ہو گیا ہے 

زویا جو کہ کھڑکی کے پاس کھڑی کچھ سوچ رہی تھی ارم کی آواز میں ہوش میں آئی 

ارم نے کہا : کیا سوچ رہی تھی 

زویا نے کہا : سوچ رہی تھی آج رعیان جب مجھے اپنی دلہن کے روپ میں دیکھے گا تو کیا سوچے گا 

ارم نے کہا : یہ تو بھائی رعیان سے ہی پوچھ لینا اب چل دیر ہورہی ہے 

زویا اور ارم دونوں پارلر گئیں 


جاوید صاحب اور کلثوم بیگم دونوں ہال میں پہنچ گئے 

جہاں فنکشن تھا 

وہاں مہمانوں کی آمد کا سلسلا شروع ہوگیا تھا 



سکندر صاحب نے کہا : جلدی کرو سب لوگ 

سب لوگ ٹی وی میں تیار ہو کر آ گئے تھے 

سکندر صاحب نے عمر سے کہا : رعیان کہاں ہے ؟؟

عمر نے کہا : پاپا میں نے اس کو تھوڑی دیر پہلے ہی شیروانی  دے کر آیا تھا کہ یہ پہن کر نیچے آ جائے لیکن پتہ نہیں کیوں نہیں آیا 

علی بھی وہاں آ چکا تھا 

علی نے کہا : انکل میں دیکھ کر آتا ہوں 

علی رعیان کے کمرے میں گیا  

ہمیشہ کی طرح اس کے کمرے میں اندھیرا تھا اس نے لائٹ اون کی 

رعیان زمین پر بیٹھا سگریٹ پی رہا تھا 

علی نے رعیان کو دیکھ کر کہا : رعیان تو ابھی تک تیار نہیں ہوا 

نیچے سب لوگ تیرا انتظار کر رہے ہیں 

رعیان نے دکھی بھرے لہجے میں  کہا : میں اس کے علاؤہ کسی اور سے شادی نہیں کر سکتا 

علی نے اس کو سمجھاتے ہوئے کہا : پاگل مت بن رعیان ، سب لوگ تیرا انتظار کر رہے ہیں چل اب تیار ہو جا 

علی نے بڑی مشکلوں سے رعیان کو تیار کیا 

وہ تیار ہو کر نیچے آیا 

وہ گولڈن رنگ کی شیروانی میں بہت ہینڈسم لگ رہا تھا 

سب لوگ ہال پہنچ گئے 

جاوید صاحب اور کلثوم بیگم نے ان کا استقبال کیا 

رعیان نے زیادہ توجہ نہیں دی اور وہ اسٹیج پر جا کر بیٹھ گیا 

زویا پارلر سے تیار ہو کر آ گئی تھی 

زویا نے پنگ رنگ کی فراک، کانوں میں جھمکے ، ہاتھوں میں چوڑیاں ، اور گلے میں ایک خوبصورت سا ڈائمنڈ نیکلس پہنا ہوا تھا 

وہ بے حد خوبصورت لگ رہی تھی 

ارم زویا کو لے کر اسٹیج کی طرف آرہی تھی 

علی کی نظر زویا پر پڑی علی ایک دم حیران ہوگیا 

علی نے رعیان کو کہا : رعیان تو سچ میں اس لڑکی سے شادی کرنے کیلئے تیار ہوگیا 

رعیان جو کہ اپنے موبائل میں بزی تھا اس نے علی کی بات کو اگنور کیا 

علی نے کہا : رعیان 

رعیان نے کہا : مجھے ان فالتو سوالوں میں کوئی دلچسپی نہیں ہے میں نے تجھے پہلے بھی بتایا ہے کہ مجھے مجبور کیا گیا ہے 

علی نے کہا : تو ایک بار لڑکی تو دیکھ لیتا 

رعیان نے کہا : مجھے کوئی دلچسپی نہیں ہے کسی  بھی لڑکی کو دیکھنے میں اور یہ تو اچھی طرح جانتا ہے 

علی نے کہا : رعیان ایک دفعہ اوپر تو دیکھ 

رعیان نے اوپر دیکھتے ہوئے کہا : کیا ہے ؟؟

علی نے زویا کی طرف اشارا کرتے ہوئے کہا 

رعیان نے ادھر دیکھا اور ایک دم حیران ہوگیا یہ لڑکی ؟؟؟؟

علی نے کہا : میں کب سے تو تجھے یہ ہی بول رہا ہوں 

رعیان نے اپنا ہاتھ سر پر رکھ کر کہا: پوری دنیا میں میرے پاپا تو ایک یہ ہی سر پھری لڑکی ملی تھی 

علی نے ہنس کر کہا : بیٹا رعیان اب تو گیا 

رعیان نے ہنس کر کہا : ویسا اچھا ہی ہے اب تو دیکھنا میں کیسے اس کا غرور خاک میں ملاتا ہوں ، کیسے اس کو اذیت دیتا ہوں ، اس کے آنسو اب مجھے سکون دیں گے 

زویا کو لگا کہ رعیان اس کو ہاتھ دے گا لیکن رعیان نے اس کو ہاتھ  نہیں دیا 

عمر وہاں کھڑا تھا 

عمر نے زویا کو ہاتھ دیا 

زویا اوپر اسٹیج پر آئی 

ایمان نے زویا سے ملتے ہوئے کہا : بھابھی آپ بہت زیادہ خوبصورت لگ رہی ہیں کیوں رعیان بھائی 

رعیان نے غصہ سے ایمان کو دیکھا ایمان ایک دم چپ ہوگئی 

زویا نے ایمان کو کہا : ایمان میں جانتی ہوں میں بہت خوبصورت لگ رہی ہوں 

رعیان نے کہا : بڑی غلط فہمی ہے تمہیں 

زویا نے ہنس کر کہا : غلط فہمی نہیں حقیقت ہے دیکھ لو یہاں سب لوگ مجھے ہی دیکھ رہے ہیں 

رعیان ایک دم چپ ہوگیا 

زویا مسکرا رہی تھی 

زویا نے رعیان کو کہا : تم بھی تعریف کر دوں تھوڑی سے تم نے تو مجھے دیکھا بھی نہیں 

رعیان نے کہا : مجھے تمہیں دیکھنا کا کوئی شوق بھی نہیں ہے 

زویا نے ہنس کر کہا : اب تو پوری زندگی دیکھنا پڑے گا ویسے بہت ہی کھڑوس قسم کے لڑکے ہو تم 

ماہرہ نے کہا : رسم شروع کریں 

دونوں نے ایک دوسرے کو انگھوٹھی پہنائی 

سب نے کھانا کھایا 

کھانا کھانے کے بعد سب نے ڈانس کیا بہت مزہ کیا 

زویا بھر پور انجوائے کر رہی تھی جبکہ رعیان پورے فنکشن میں منہ بنا کر بس بیٹھا تھا 

سب لوگ جانے لگے 

سکندر صاحب نے جاوید صاحب سے اجازت لی 

جاوید صاحب نے کہا : ٹھیک ہے 

جاوید صاحب نے رعیان کو کہا : میری بیٹی کا خیال رکھنا 

اس سے پہلے رعیان کچھ بولتا 

سکندر صاحب نے کہا : اب سے زویا ہماری بیٹی ہے تو اس کی فکر نہ کر 

جاوید صاحب نے کہا : مجھ یہ ہی امید ہے 

یہ کہہ کر وہ رخصت ہوگئے 


علی اور رعیان گاڑی میں بیٹھے 

علی زور زور سے قہقہے لگانے لگا 

رعیان نے غصہ کرتے ہوئے کہا : تو کیوں ہنس رہا ہے 

علی نے کہا : ہنسنے کی تو بات ہے تو جس لڑکی سے سب سے زیادہ نفرت کرتا ہے وہ ہی تیری بیوی بن کر تیرے گھر آ رہی ہے واہ یار تیری قسمت 

رعیان نے غصہ میں کہا : قسمت تو جو بھی کھیل کھیلے لیکن اب سے اس لڑکی کی قسمت سے میں کھیلوں گا تو دیکھنا تم اس کو کس قدر اذیت دیتا ہوں 

بہت غرور ہے نہ اس کو اپنے نام پر بہت مان ہے اس کو اپنی خوبصورتی پر تو دیکھنا کیسے یہ سب ایک ہی دن میں خاک کر ڈالوں گا 

علی نے پریشان ہو کر کہا : تو کیا کرے گا 

رعیان نے کہا : تجھے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے بس اب تو دیکھتا جا کیا کیا ہوتا ہے 

یہ میری نفرت ہی اس کے لیے بہت ہے 

علی کو رعیان کے ارادے کچھ ٹھیک نہیں لگ رہے تھے 


زویا گھر آئی

زویا نے اپنے کپڑے چینج کیے 

ارم بھی اس نے ساتھ گھر ہی آگئی تھی 

زویا کچھ پریشان سی لگ رہی تھی 

ارم نے کہا : صبح تک تو بہت خوشی تھی کہ تیری منگنی ہو جائے گی لیکن اب جب تیری منگنی ہوگئی ہے تو اب کیا سوچ رہی ہے 

زویا نے کہا : یار پتہ نہیں کیوں رعیان سے مجھے عجیب سی

vibe 

آئی ، اور اس نے نہ میری تعریف کی اور نہ ہی مجھے دیکھا 

ایک دفعہ بھی مجھے آنکھ بھر کر اس نے نہیں دیکھا 

ارم نے کہا : ہو سکتا ہے وہ کاموں میں بہت مصروف ہو اس لیے تھک گئے ہو تو زیادہ مت سوچ 

ارم نے زویا کو تسلی دیتے ہوئے کہا 

زویا نے کہا : ہاں تو ٹھیک کہے رہی ہے میں شاید کچھ زیادہ ہی سوچ رہی ہوں 

زویا نے اپنے ہاتھ میں انگوٹھی دیکھ کر کہا : اب تو وہ صرف اور صرف میرا ہے اور میں اس کی 

ارم نے کہا : اب سو جا 

زویا نے کہا : ہاں آج مجھے سکون کی نیند آئے گی 

ارم نے کہا : ٹھیک ہے تو سو جا اب میں جاتی ہوں 

یہ کہہ کر ارم وہاں سے چلی گئی 


جاری ہے

Post a Comment

Previous Post Next Post